گھنٹہ گھر کے تاریخی پس منظر کو جانے بغیر فیصل آباد شہر کی تاریخ مکمل نہیں ہو سکتی۔ گھنٹہ گھر اس شہر کی پہچان اور انفرادیت کا مظہر ہے۔ یہ یہاں کے باسیوں کے اتحاد اور مرکزیت کی علامت ہے۔ 14 نومبر 1903ء کو پنجاب کے گورنر سر جارج رواز نے ملکہ وکٹوریہ کی گولڈن جوبلی تقریبات کی یاد میں گھنٹہ گھر کی تعمیر کا سنگ بنیاد رکھا۔ سرخ و سفید پتھروں سے مزین یہ پانچ منزلہ دلکش تاریخی یادگار کسی ماہر تعمیر کی فنی عظمتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ تراش خراش کے بعد سرخ و سفید بڑے بڑے پتھر اس تاریخی گھنٹہ گھر کی زینت بنے۔
تاج محل تعمیر کرنے والے ایک معمار کے خاندان نے اس کی تعمیر میں حصہ لیا۔ اس کی تعمیر پر اس زمانے میں 40 ہزار روپے خرچ ہوئے۔ ایک تاجر نے گھنٹہ گھر کی عمارت کے لیے گھڑیال بطور تحفہ پیش کیے۔ شہر کی شان و شوکت کا پاس دار گھنٹہ گھر اپنی منفرد تعمیری خصوصیات اور دل کشی سمیت ماضی کا راز دان اور مستقبل کا نقیب ہے۔ گھنٹہ گھر کی تکمیل کا افتتاح 1905ء میں فنانس کمشنر سر لیوس یوٹر نے کیا۔