All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

محمد بخش بریڑو۔ لائق تقلید ۔ قابل تحسین

 
جب صدر۔ وزیر اعظم۔ وفاقی صوبائی وزراء۔ قائدین۔ روزانہ ہمارا سر ندامت سے جھکا رہے ہیں۔  جب یونیورسٹیاں۔ ادارے۔ دانشور۔ روزانہ تہذیب کو دفن کر رہے ہیں۔ تمدن کی خاک اڑارہے ہیں۔ جب نیکیوں کو قتل کیا جارہا ہے۔ بدی کی ریٹنگ بڑھ رہی ہے۔ سچ منہ چھپائے پھر رہا ہے۔ جھوٹ لینڈ روور۔ ڈبل کیبنوں میں فراٹے بھر رہا ہے۔ اقدار پامال ہو رہی ہیں۔ حقائق کو بیانیوں کے غبار میں چھپایا جارہا ہے ۔ اعزاز اقربا میں بانٹے جارہے ہیں۔ حکمرانوں کے قصیدے پڑھے جارہے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے رابطے کیے جارہے ہیں۔عین اس وقت ایک دور افتادہ قصبے صرف 34 ہزار آبادی والی بستی۔ پنجاب۔ سندھ اور بلوچستان کے سنگم پر واقع کشمور میں محمد بخش بریڑو! تم نے ایک بروقت اور برمحل بہت ہی خطرناک فیصلہ کر کے پورے پاکستانیوں کے سر فخر سے بلند کر دیے ہیں۔ تم پاکستان کا غرور بن گئے ہو۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا شعور ہو گئے ہو۔ باب الاسلام سندھ کی دہلیز پر محمد بخش بریڑو میں محمد بن قاسم کی جرأت اتار دی گئی ہے۔ تم سندھ ہو۔ تم پاکستان ہو۔

تمہارے اس بروقت اقدام نے سیاسی تقرریوں پر آنے والے نا اہل۔ رشوت خور۔ ظالم۔ سفاک پولیس والوں کا کفارہ ادا کر دیا ہے۔ تم نے ہم جیسے زبانی جمع خرچ کرنے والے بقراطوں کو آئینہ دکھا دیا ہے۔ تم نے ثابت کر دیا ہے کہ پولیس والوں کے بھی ضمیر ہوتے ہیں۔ تم نے صورت حال کی نزاکت کا ادراک کیا۔ بڑے عہدے والوں کی طرح سوچ بچار اور مصلحتوں میں نہیں پڑے۔ یہ نہیں دیکھا کہ جرم کا ارتکاب کرنے والوں کے پیچھے کوئی وڈیرا تو نہیں۔ کوئی وزیر تو نہیں۔ کوئی بڑا فوجی افسر تو نہیں۔ تم نے صرف یہ دیکھا کہ ایک مظلوم بہن فریاد لے کر آئی ہے اور ایک بیٹی درندوں کے چنگل میں ہے۔ اس کو زندہ سلامت برآمد کرنا ہے۔ ضرورت تھی ایک اور بیٹی کی۔ جو ان درندوں کی شرط پوری کرنے کے بھیس میں ان کو گرفتار کروا سکے۔ تم نے اِدھر اُدھر نہیں دیکھا۔ اپنے گھر کی آبرو عزت سے بات کی۔ وہ تمہارا خون ہے۔ تمہاری تربیت ہے۔ وہ بھی ایک ایسے خطرناک مشن کے لیے تیار ہو گئی۔ جس کی اشرافیہ والے جرأت نہیں کرتے۔

سندھ ،پنجاب ، کے پی ، بلوچستان، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر کی مائیں تیری بلائیں لے رہی ہیں۔ واہگہ سے گوادر تک پاکستان کی بیٹیاں اپنی بہن تمہاری صاحبزادی کے لیے پیار، محبت، خلوص کے گجرے بھیج رہی ہیں۔ پاکستان کے غیرت مند نوجوان محمد بخش بریڑو کو اپنا رول ماڈل قرار دے رہے ہیں۔ تیری یہ جرأت۔ یہ کارروائی ثابت کر رہی ہے کہ ابھی جہان تگ و دو میں غیرت باقی ہے۔ حمیت تیمور کے گھر سے گئی نہیں ہے۔ سندھو ندی کی لہروں کی قسم۔ بحیرۂ عرب کی موجوں کی سوگند۔ اجرک اور سندھی ٹوپی کی عظمت تم نے بلند کر دی ہے۔ یہ قوم تمہارا احسان کسی صورت اتار نہیں سکے گی۔ کوشش کریں گے کہ اخبارات کے سنڈے ایڈیشنوں کے سرورق پر تم جلوہ گر ہو۔ تمہاری صاحبزادی کی جراتوں کی داستانیں رقم ہوں۔ تفریحی ٹی وی چینل کشمور میں پھوٹنے والی ان کونپلوں پر ڈرامے بنائیں۔ پولیس والوں کا مضحکہ اڑانے والے اب پہلے بہت سوچیں گے کہ اب پولیس کی شناخت محمد بخش بریڑو بن گیا ہے۔ 

قوم نے وادیٔ نیلم سے۔ اسکردو سے وزیرستان سے گنڈا سنگھ والا سے دالبندین تک۔ طورخم تک کھوکھرا پار تک جس طرح اسے خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ قوم کے نزدیک ایک مثالی پولیس والے کے خدو خال اور کردار کیا ہونا چاہئے۔ اسے محمد بخش بریڑو کی طرح فرض کا شدت سے احساس۔ بروقت فیصلہ کرنے کی صلاحیت ہونی چاہئے۔ قومی مفاد کے حصول کے لیے اپنے گھرانے کو خطرے میں ڈالنے سے نہیں ڈرنا چاہئے۔ معاملے کی سنگین نوعیت دیکھ کر اس انداز سے فوری کارروائی کرنے کا راستہ تراشنا چاہئے آفریں ہے کشمور کے ایس ایس پی امجد شیخ پر۔ وہ بھی اپنے اے ایس آئی کے اس دلیرانہ اقدام پر فخر کر رہے ہیں۔ بہت پُر جوش ہیں۔ وہ انسپکٹر جنرل پولیس سندھ کی طرف سے سینٹرل پولیس آفس میں محمد بخش بریڑو اور اس کے اہل خانہ کی پذیرائی پر بھی والہانہ مسرت میں ہیں۔ اگر سپریم کورٹ کی طرف سے آئوٹ آف ٹرن ترقیوں پر پابندی نہ ہوتی تو محمد بخش بریڑو کا درجہ بھی بڑھ جاتا۔ 

اس ترقی سے کہیں زیادہ وہ اعزاز ہے جو اسے مایوس، مسائل میں گھری، حکمرانوں کے بروقت فیصلے نہ کرنے سے پریشان قوم نے محمد بخش بریڑو کو بخشا ہے۔ ہم نے کتنے گارڈ آف آنر دیکھے ہیں جو ان سیاسی اور فوجی حکمرانوں کو دیے گئے جو ہرگز اس کے اہل نہیں تھے۔ لیکن سینٹرل پولیس آفس کراچی میں محمد بخش بریڑو کو دیے جانے والے گارڈ آف آنر نے ہمارا سیروں خون بڑھا دیا ہے۔ کاش ہمیں یہ منظر وہیں دیکھنے کو ملتا۔ اس پولیس ہیڈ کوارٹر میں نامعلوم کتنے غلط اور مصلحت کوشی کے مناظر دیکھے ہیں۔ ہم یہ جائز پذیرائی والا منظر بھی دیکھ لیتے۔ جہاں یہ اے ایس آئی سندھ پولیس کے ماتھے کا جھومر بن گیا۔ 2 دسمبر 1966 کو کندھ کوٹ میں پیرل بریڑو کے گھر آنکھ کھولنے والا محمد بخش میٹرک کے بعد 25 جنوری 1990 میں ایک کانسٹیبل کی حیثیت سے بھرتی ہوا۔ تربیت پوری دلجمعی سے حاصل کی۔ پہلے بھی وہ جراتمندی کے مظاہرے کر چکا ہے۔ 

اٹھارہ اپریل 1998 میں تھانہ ٹھل کی حدود میں گشت کے دوران کچھ مجرموں سے ٹکرائو میں اپنی بائیں ٹانگ میں پانچ گولیاں بھی کھا چکا ہے۔ پھر بھی اس نے جرأت سے منہ نہیں موڑا۔ 2001 میں ایک بدنام زمانہ ڈاکو ممتاز منگھن ہار کو بڑی بہادری سے گرفتار بھی کیا ہے۔ سندھ پولیس میں اب 10607881۔ ملازمت نمبر امر ہو گیا ہے۔ جتنے تھانوں میں اس کی تقرری ہوئی۔ ان کی حدود میں رہنے والے سب محمد بخش بریڑو کو پیار سے یاد کرتے ہیں۔ اللہ جسے چاہے عزت دے۔ 54 سالہ بریڑو 5 اگست 2009 میں ہیڈ کانسٹیبل اور 26 مارچ 2019 کو اے ایس آئی کے درجے پر فائز ہوا ہے۔ آئیے ہم سب قادر مطلق سے التجا کریں کہ اس فرض شناس پولیس افسر کو مزید کامرانیاں عطا کرے۔ اس کے خاندان کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ پاکستان کے دوسرے پولیس آفیسروں اور سپاہیوں کو اس کی تقلید کی توفیق دے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ آپ ورکشاپ محلہ کندھ کوٹ سندھ۔ اس کے ذاتی پتے پر پھول بھیجیں۔ خط لکھیں۔ یہ آپ کا فخر ہے۔ ہم سب کی لاج اس نے رکھی ہے۔ اس کی فرض شناسی سے پاکستان کی ایک ماں۔ پاکستان کی ایک بیٹی درندوں کے چنگل سے نکل کر اب آزاد ہے۔

محمود شام

بشکریہ روزنامہ جنگ

Post a Comment

1 Comments