All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

پاکستان کا مجموعی قرضہ 18 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گیا

وزارتِ خزانہ نے پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینٹ کو بتایا ہے کہ پاکستان کا مجموعی قرضہ 180 کھرب روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔ چیئرمین رضا ربانی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت خزانہ نے سینیٹ میں تحریری بیان میں بتایا کہ پاکستان کا مجموعی غیر ملکی قرضہ 55 کھرب روپے سے زائد ہے جبکہ مقامی قرضوں کی مد میں 131 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔

’تین برس میں ملک مزید پانچ ارب ڈالر کا مقروض‘مہنگے قرضے بوجھ بنتے ہیں
سراج الحق کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت مالیاتی خسارے میں چل رہی ہے لہذا ملکی قرضہ واپس کرنے کے لیے مقامی مارکیٹ سے نئی شرائط پر دوبارہ قرضہ لیا گیا۔ تحریری جواب میں سینیٹ کو بتایا گیا کہ جون سنہ 2013 سے جنوری 2016 کے دوران حکومت نے 10 ارب73 کروڑ ڈالر مالیت کی غیر ملکی قرضہ واپس کیا ہے جس میں سے 4 ارب 41 کروڑ روپے عالمی مالیاتی فنڈ کو قرضے کی مد میں چکائے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل قومی اسمبلی میں حکومت نے کہا تھا کہ پاکستان کے ذمے مجموعی واجب الادا بیرونی قرض 53 ارب 40 کروڑ ڈالر ہے۔ قومی اسمبلی کو بتایا گیا تھا کہ جب موجودہ حکومت برسراقتدار آئی تو یہ قرضے 48 ارب دس کروڑ ڈالر تھے۔ موجودہ حکومت کے دور میں بیرونی قرضوں میں پانچ ارب 30 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا۔
 قومی اسمبلی میں حکومت نے کہا تھا کہ حکومت مالیاتی خسارہ 8.4 فیصد سے کم ہو کر 5.5 فیصد ہو گیا ہے اور رواں مالی سال کے دوران مالیاتی خسارہ مزید 5.1 فیصد تک کم کیا جائے گا۔ سینٹ کے اجلاس میں وزیر خزانہ نے تحریری بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ پانچ برسوں کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے مجموعی طور پر 72 ارب 86 کروڑ ڈالر وطن بھجوائے ہیں۔ سال 2014 -2015 میں ترسیلاتِ زر کی مد میں 18 ارب 72 کروڑ ڈالر بھجوائے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان میں قرضوں سے متعلق قانون سازی کے مطابق ملک کا مجموعی قرضہ خام ملکی پیداوار یعنی جی ڈی پی کے 60 فیصد سے تجاوز نہیں کر سکتا ہے۔ لیکن اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بیرونی قرضوں کی بوجھ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اگر قرضے لینے کا رجحان ایسے ہی جاری رہا اقدامات نہ کیے گئے تو موجودہ حکومت کی مدتِ ملازمت ختم ہونے تک قرضوں کا حجم خام ملکی پیداوار کے 65 فیصد تک پہنچ جائے گا۔

سارہ حسن
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد

Post a Comment

0 Comments