All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

بجلی کے عجیب و غریب بل

ملک بھر میں بجلی صارفین کے لیے مہنگے ٹیرف کے بل عذاب بنے ہوئے ہیں۔ حکومت بجلی کی مہنگی پیداوار، لائن لاسز اور بجلی چوری کو بجلی کے نرخ بڑھانے کی وجوہات قرار دیتی ہے۔ بہرحال اب ورلڈ بینک نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی مخالفت کر دی ہے اور حکومت سے کہا ہے کہ اب بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کی ضرورت نہیں، اس لیے بجلی مزید مہنگی کرنے کے بجائے لائن لاسز کم کریں اور بجلی کی چوری روکی جائے۔ بجلی اب ملک و قوم کی اشد ضرورت ہی نہیں بلکہ انتہائی مجبوری بن چکی ہے ، اس لیے معاشی اور کاروباری ترقی کے لیے سستی بجلی انتہائی ضروری ہے۔ ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کے الیکٹرک اٹھا رہی ہے۔ کے الیکٹرک کراچی کے علاوہ ضلع لسبیلہ کو بھی بیس سال سے بجلی فراہم کر رہی ہے جس کے لیے وہ حکومت سے رعایتی بجلی لیتی ہے۔ انتظامی خرابی یہ ہے کہ صارفین کے اضافی بل کبھی درست کر کے نہیں دیے جاتے بلکہ صارفین کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ پورا بل ادا کریں یا انھیں قسطوں پر ادائیگی کی سہولت دی جا سکتی ہے۔

قسطیں صارفین کے لیے کوئی سہولت نہیں بوجھ ہے جو قسطیں کرانے پر ان پر بڑھتا رہتا ہے۔ بل کی ادائیگی میں تاخیر پر ملک بھر میں صارفین پر دس فیصد جرمانہ عائد ہوتا ہے اور قسطیں کرانے پر باقی رقم پر دس فیصد سرچارج اس وقت تک صارفین ادا کرتے ہیں جب تک بل کی مکمل ادائیگی نہ ہو جائے۔ ملک بھر میں بجلی کے بھاری بلوں کی شکایات عام ہیں کیونکہ بجلی کی تقسیم کرنے والے تمام ادارے کسی اصول کے بغیر من مانے بل جاری کرتے ہیں اور سونے پر سہاگہ حکومت کے نافذ کردہ متعدد ٹیکسز ہیں جو استعمال کی جانے والی بجلی کے نرخوں سے کہیں زیادہ ہیں۔ حکومت کی ایک زیادتی ٹیلی وژن لائسنس فیس کی جبری وصولی ہے جو جب سے نافذ ہے جب نجی ٹی وی نہیں تھے اور پی ٹی وی واحد سرکاری چینل تھا اور لوگ مجبوری میں پی ٹی وی دیکھا کرتے تھے جس کی سالانہ فیس ادا کر کے ہر سال ڈاک خانوں سے ٹی وی لائسنس بنوانا پڑتا تھا، جب سے حکومت نے ٹی وی ایل فیس بجلی بلوں میں شامل کر کے جبری وصولی شروع کی ہے وہ کمرشل ایک سو روپے ماہانہ اور گھروں کے لیے 35 روپے ماہانہ مقرر ہے۔

ہر گھر کے بل میں حکومت چار سو بیس روپے سالانہ ٹی وی فیس وصول کر رہی ہے جب کہ سرکاری ٹی وی اب صرف ان علاقوں میں دیکھے جاتے ہیں جہاں ٹی وی کیبل سروس نہیں ہے۔ لاکھوں گھروں میں ٹیلی وژن ہے ہی نہیں یا نہیں دیکھا جاتا مگر ٹی وی فیس وصول کی جارہی ہے۔ عام اصول ہے کہ اگرکوئی چیز زیادہ مقدار میں خریدی جائے تو اس پر خصوصی ڈسکاؤنٹ یا رعایت ملتی ہے مگر ملک میں گیس و بجلی جتنی زیادہ استعمال ہونے پر نرخ کم ہونے کے بجائے بڑھتے بڑھتے رہتے ہیں اور بجلی و گیس زیادہ ادا کرنے پر مختلف ٹیرف مقرر ہیں ۔ یوں عوام کی مالی حالت پتلی ہوتی جارہی ہے، اوور بلنگ کا مسلہ الگ ہے، حکومت کو اس حوالے سے ضرور کوئی پالیسی بنانی چاہیے۔

محمد سعید آرائیں  

بشکریہ ایکسپریس نیوز

Post a Comment

0 Comments