All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور انڈیا گیس پائپ لائن

ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور انڈیا گیس پائپ لائن منصوبے (ٹاپی) پر کام آئندہ برس کی پہلی سہ ماہی میں شروع ہو کر اگلے ڈھائی سال میں مکمل ہو جائے گا۔ شریک ترکمانستان سے تعلق رکھنے والے ٹاپی پائپ لائن کمپنی کے سربراہ محمد مراد امانوف نے کہا اس منصوبے کی حفاظت کے لیے افغانستان اور پاکستان نے مکمل یقین دہانی کرائی ہے۔ یاد رہے کہ چند سال قبل طالبان بھی اس منصوبے کی حمایت کا اعلان کر چکے ہیں۔

اس منصوبے میں کیا کیا ہو گا ؟
ٹاپی کے تحت ایک ہزار آٹھ سو چودہ کلو میٹر لمبی پائپ لائن بچھائی جا رہی ہے جو خطے کے ان چاروں ملکوں کو جوڑ دے گی۔ اس پائپ لائن کو امن کی پائپ لائن کہا جا رہا ہے جو ان چاروں ملکوں کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ اس کے ذریعے 33 ارب مکعب میٹر سالانہ فراہم کی جائے گی۔ اس منصوبے پر تعمیراتی کام اگلے برس کی پہلی سہ ماہی میں شروع ہو جائے گا اور دو سال کے عرصے میں یہ پائپ لائن پاکستان کی سرحد تک پہنچ جائے گی۔
پاکستان کی سرحد سے اسے انڈیا تک لے جانے میں چھ ماہ مزید لگیں گے۔ اس منصوبے کی کل لاگت کا تخمینہ ساڑھے سات ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ دسمبر دو ہزار دس میں چاروں ملکوں کے توانائی کے وزرا نے اس پائپ لائن کے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

اس معاہدے کے تحت پاکستان اور انڈیا بیالیس بیالیس فیصد حصہ خریدیں گے۔
افغانستان کو اس پائپ لائن سے سالانہ راہداری کی مد میں چالیس کروڑ ڈالر حاصل ہوں گے۔ یہ پائپ لائن افغانستان کے شہر ہیرات اور قندھار سے گزرتی ہوئی پاکستان کے شہر کوئٹہ تک لائی جائے گی اور یہاں سے اس کو ملتان سے جوڑا جائے گا۔ اس پائپ لائن کا آخری سرا انڈیا کے صوبے پنجاب میں فضلیکہ کے شہر میں ہو گا۔ اس پائپ لائن سے سنہ 2020 میں گیس کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔
ترکمانستان کے صحرا قراقم میں دھکتا ہوا گڑھا جسے جہنم کا دروازہ بھی کہا جاتا ہے، اس میں سنہ 1971 میں ایک سائنسی تجربے کے دوران آگ لگ گئی تھی۔ ابتدا میں خیال تھا کہ یہ آگ جلد بجھ جائے گی لیکن چالیس سال سے اس سے آگ کے شعلے بلند ہو رہے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ترکمانستان میں گیس کے ذخائر کتنے وسیع ذخائر ہیں۔ اب تک دریافت ہونے والے ذخائر کے مطابق دنیا بھر میں ترکمانستان چوتھے نمبر پر آتا ہے۔

بشکریہ بی بی سی اردو
 

Post a Comment

0 Comments