All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

جی میل اکاؤنٹ کو ہیکرز سے کیسے بچائیں؟

بڑھتے ہوئے سائبر حملوں کی وجہ سے آئے روز لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ہیکنگ اور وائرس کی وجہ سے یہ ضروری ہو گیا ہے کہ اپنے اکاؤنٹ کو محفوظ کرنے کے لیے بہتر طریقے اختیار کیے جائیں۔ جی میل کو ہیک کرنے کے لیے ہیکرز کی جانب سے بھی نت نئے طریقے اختیار کیے جا رہے ہیں۔

جعلی میلز
بینک یا ٹیکس یا دیگر اداروں کی جانب سے موصول ہونے والی ای میلز کافی اہم ہوتی ہیں جنہیں دیکھ کر صارف بغیر کچھ سوچے سمجھے انہیں ’اوپن‘ کر لیتے ہیں۔ یہی وہ وقت ہوتا ہے جب ان کی ’جی میل‘ ہیک ہو جاتی ہے کیونکہ عام طور پر ہیکرز ایسے ہی طریقے استعمال کرتے ہیں جن پر صارفین کو کوئی شک نہ ہو۔ ہیکرز کی جانب سے ارسال کی جانے والی میلز میں بینک پن کوڈ یا اسی قسم کی دیگر معلومات طلب کی جاتی ہیں جسے دینے کی صورت میں آپ کا اکاؤنٹ غیر محفوظ ہو جاتا ہے۔ ہیکرز عام طور پر ایسے سوفٹ ویئرز استعمال کرتے ہیں جو ہیکنگ کے لیے لنک دیتے ہیں جن کو کلِلک کرتے ہی آپ کی تمام معلومات اور پن کوڈز وغیرہ ہیکر کی دسترس میں چلے جاتے ہیں۔

تجارتی معاملات کی ہیکنگ
جعل ساز ہیکرز عام طور پر اپنے شکار کو یہ تاثر دیتے ہیں کہ وہ کسی اہم ادارے کے اعلٰی عہدیدار ہیں اور انہیں فوری طور پر مطلوبہ معلومات درکار ہیں۔ ہیکرز ایسے طریقے اختیار کرتے ہیں کہ عام صارف ان کے چکر میں آجاتے ہیں اور وہ بغیر کچھ سوچے سمجھے انہیں وہ معلومات فراہم کر بیٹھتے ہیں جو کسی صورت میں نہیں دینی چاہییں۔

جی میل کو محفوظ رکھنے کے طریقے
جی میل کو محفوظ رکھنے کے لیے ’گیجٹس ناؤ‘ نامی ویب سائٹ نے اس حوالے سے بعض طریقے بیان کیے ہیں جن پر عمل کرتے ہوئے اپنے جی میل اکاؤنٹ کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔

مشکوک میل سے محتاط رہیں
کوئی بھی میل کو اوپن کرنے سے قبل اس کا ایڈریس اچھی طرح دیکھ لیں کیونکہ لازمی طور پر کچھ نہ کچھ غلطی ہوتی ہے، کوئی ایک حرف غلط ہوتا ہے جس کی وجہ سے اس جعل سازی کی نشاندہی کی جاسکتی ہے۔ ممکن ہے کہ سبجیکٹ میں ذاتی معلومات طلب کی گئی ہوں یا ایڈریس میں کوئی لفظ غلط لکھا گیا ہو۔

غیرمعروف لِنکس
میل میں موصول ہونے والے ایسے لِنکس جن کے بارے میں آپ واقف نہ ہوں انہیں قطعی طور پر ’اوپن‘ نہ کریں۔

یقین دہانی کر لیں
ڈبل ویریفیکیشن یعنی اس امر کی تصدیق کر لیں کہ ارسال کی گئی ای میل درست ہے یا ہیکر کی جانب سے بھیجی گئی ہے۔ موبائل پر موجود سیفٹی ایپ کے ذریعے اسے چیک کیا جاسکتا ہے۔

بشکریہ اردو نیوز

Post a Comment

0 Comments