پاکستان میں غربت کی شرح بلند ہے، 40 فیصد سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ بے روزگاری ایک اور اہم معاشی چیلنج ہے، تعلیم یافتہ نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد ملازمتیں تلاش کرنے سے قاصر ہے۔ بدعنوانی پاکستان کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ پاکستان کوچیلنجز پر قابو پانے کیلئے بدعنوانی سے نمٹنا ہو گا۔ پاکستان کے 25 کروڑ عوام نے دیکھ لیا ہے کہ کیسے انہیں دونوں ہاتھوں سے لوٹا جا رہا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ لوگ مہنگائی بے روزگاری اور دیگر معاشی مجبوریوں کے ہاتھوں تنگ آکر خودکشیاں کر رہے ہیں لیکن ہمارے قومی ادارے نااہلی اور بے حسی کا شکار ہیں۔ اب تو حال یہ ہے کہ حکومتی کارکردگی سے لوگوں میں دن بدن مایوسی پھیلتی جا رہی ہے۔ پلڈاٹ کے مطابق پاکستان کی گزشتہ 15ویں قومی اسمبلی کے 5 سال کے دوران قومی اسمبلی کے ایک دن کا اوسطاً خرچہ 6 کروڑ 65 لاکھ اور اجلاس کے ایک گھنٹے کا اوسطاً خرچہ 2 کروڑ 42 لاکھ روپے رہا جبکہ ارکان کی حاضری 61 فیصد رہی۔ غریب قوم ایسے شاہانہ اخراجات کو برداشت نہیں کرسکتی۔
رواں سال ہمارے قومی اداروں کا کل خسارہ 500 ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے اربوں روپے کے خسارے کا شکار ان اداروں میں پاکستان ریلوے، نیشنل ہائی وے اتھارٹی، پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن، پاکستان اسٹیل مل اور بجلی بنانے والی کمپنیاں سرِفہرست ہیں، جنھیں فعال رکھنے کے لیے حکومت پاکستان کو ہر سال اربوں روپے قومی خزانے سے ادا کرنا پڑتے ہیں۔ طرفہ تما شا یہ ہے کہ پی آئی اے میں 7 ہزارافسران تنخواہوں اور دیگر مراعات کے نام پر ادارے کوبے دردی سے لو ٹ رہے ہیں۔ اس مایوس کن منظرنامے میں جماعت اسلامی اور الخدمت فاونڈیشن ملک میں امید کے چراغ روشن کر رہی ہے۔ یہ کام کراچی میں حافظ نعیم الرحمن نے الخدمت کیساتھ ملکر بڑی کامیابی سے کیا اور ہزاروں نوجوانوں کو آئی ٹی کی ٹریننگ دیکر انھیں باعزت روزگار فراہم کیا۔ اب الخدمت فاونڈیشن لاہور اور ملک کے دیگر شہروں میں بڑی تعداد میں نوجوان طلبا و طالبات کو مفت آئی ٹی کورسز کرواکے عظیم کارنامہ سرانجام دے رہی ہے۔
اسی تنا ظر میں گزشتہ دنوں الخدمت فاؤنڈیشن نے’’ بنوقابل پاکستان‘‘ پروگرام کے تحت کراچی کے بعد لاہور میں بھی نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔ بنوقابل پروگرام اپنی نوعیت کو منفرد پروگرام ہے جس میں کراچی اور لاہور میں اب تک لاکھوں بچے رجسٹریشن کروا چکے ہیں۔ کراچی میں 10 ہزار بچے کورسز مکمل کر چکے ہیں جبکہ 15 ہزار کی تربیت کا عمل جاری ہے۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی لاہور ضیاء الدین انصاری، ملک کے نامور آئی ٹی ایکسپرٹ، اساتذہ، دانشور اور صحافی حضرات سمیت ہزاروں طلباء و طالبات نے شرکت کی۔ اس موقع پر ضیاء الدین انصاری کا کہنا تھا کہ لاہور کے لاکھوں نوجوان اپنے بہتر مستقبل کیلئے نوکریوں کی تلاش میں ہیں۔ ہم لاہور کو آئی ٹی سٹی بنائیں گے۔ المیہ یہ ہے کہ آئی ٹی کے میدان میں بھارت اور بنگلہ دیش ہم سے بہت آگے نکل چکے ہیں۔ حکمرانوں نے ہمیشہ نوجوانوں کے مسائل کو نظر انداز کیا ہے۔ جب تک نوجوانوں کو اپنی صلاحیتیں دکھانے کے مواقع نہیں فراہم کئے جائینگے اس وقت تک پاکستان اس شعبہ میں آگے نہیں بڑھ سکتا۔
الحمدللہ پاکستان کے نوجوان با صلاحیت ہیں اور الخدمت فاونڈیشن ان نوجوانوں کو یہ مواقع فراہم کر رہی ہے، 171 اضلاع میں اس تنظیم کا وسیع نیٹ ورک موجود ہے پاکستان کی کل آبادی کا 60 فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے مگر وہی سب سے زیادہ اِس وقت پریشان ہے۔ اس تقریب میں جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم، اذکر اللہ مجاہد، اکرام الحق سبحانی خصوصی طور پر شریک ہوئے۔ الخدمت فاونڈیشن کے پلیٹ فارم سے شہر کے نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو آئی ٹی کی مہارت کی تربیت اور تعلیم حاصل کرنے کے مواقع فراہم کریں گے۔ اس انتہائی اہم پروگرام بنو قابل پاکستان کے ذریعے نوجوان چھ ماہ میں آئی ٹی کورسز میں مہارت حاصل کر کے باعزت طریقے سے روزگار کمانا شروع کر سکیں گے۔ آئی ٹی کورسز کیلئے امیدواروں کو منتخب کرنے کیلئے قابلیت جانچنے کے ٹیسٹ کا انعقاد کیا گیا جس میں ہزاروں لوگ شریک ہوئے۔ اس پروگرام کے تحت نوجوانوں کو ای کامرس، ڈیجیٹل مارکیٹنگ، سائبر سیکورٹی، گرافک اینڈ موشن ڈیزائن اور دیگر مہارتوں پر مبنی کورسز کروائے جا رہے ہیں۔
کوشش ہے کہ شہر کے قابل نوجوانوں کو ایسا بنا دیا جائے کہ نہ صرف وہ اپنی فیملی کو غربت کے اندھے کنویں سے نکالنے میں کامیاب ہو جائیں بلکہ وطنِ عزیز کے لئے زرمبادلہ کما کر قومی خدمت بھی سرانجام دیں۔ اس پروگرام میں نوجوان خواب لے کر آئے ہیں اور ان خوابوں کی تعبیر کیلئےہر ممکن کام کیا جائے گا، بنو قابل لاہور سے یقیناً مایوسی کا شکار نوجوان نہ صرف اپنے خاندانوں کیلئے بلکہ ملک و قوم کیلئے سود مند ثابت ہوں گے۔ اس موقع پر شریک ہزاروں نوجوانوں نےاس عزم کا اظہار کیا کہ وہ بنو قابل پاکستان پروگرام کے ذریعے اپنے لیے باعزت وسائل کمانے کے قابل ہو سکیں گے۔