اس میں کوئی دو رائے نہیں ہو سکتیں کہ اس وقت پاکستان کی اقتصادی بدحالی سارے ریکارڈ توڑ چکی ہے، کچھ پتہ نہیں کہ کس وقت کیا ہو جائے، چند ماہ پہلے تک کچھ اقتصادی ماہرین علی الاعلان پیشں گوئی کرتے ہوئے سنے گئے کہ پاکستان چند ماہ کے بعد کسی وقت بھی دیوالیہ ہو سکتا ہے۔ کچھ روز قبل کی اخباری اطلاعات نے اقتصادی صورتحال مزید خراب ہونے کی تصدیق کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان کیلئے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کے قرضوں کی منظوری مؤخر کر دی ہے جبکہ سستی توانائی کیلئے 60 کروڑ ڈالر کا قرض بھی مؤخر کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ دنوں گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کے فیڈریشن ہائوس کے دورے کے موقع پر صنعتکار ان کے سامنے پھٹ پڑے اور مطالبہ کیا کہ بند ہونے والی صنعت کا سود اسٹیٹ بینک اپنے ذمے لے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہی صورتحال رہی تو مارچ تک ہنگامے پھوٹ پڑیں گے اور اگر ’’سپلائی چین‘‘ نہ کھلی تو بے روزگاری کا سیلاب آجائے گا اور رمضان میں دالیں ایک ہزار روپے کلو ہو جائیں گی۔
اس وقت ملک میں 5 کلو آٹا 700 سے 800 روپے تک میں فروخت ہو رہا ہے، بریانی کے چاول 350 سے 450 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہے ہیں، شکر جو پہلے 50 روپے فی کلو فروخت ہو رہی تھی اب 100 روپے میں فی کلو فروخت ہو رہی ہے اور معیاری گھی پہلے 350 روپے کلو تک میں فروخت ہو رہا تھا اب 550 روپےفی کلو فروخت ہو رہا ہے، پیٹرول اور گیس کی قیمتیں پہلے ہی بڑھا دی گئی تھیں جبکہ اب ایک بار پھر بڑھانے کے امکانات نظر آرہے ہیں۔ اس وقت مختلف سیاسی اور معاشی شخصیات کی طرف سے پاکستان کی اقتصادی صورتحال خراب ہونے کے مختلف اسباب بیان کئے جارہے ہیں۔ ان آرا کے مطابق اس خطرناک معاشی صورتحال کے کم سے کم چار اہم اسباب ضرور ہیں۔ مثلاً اس سال ہونے والی خطرناک بارشوں کے نتیجے میں ملک بھر میں سیلاب، کورونا کی بیماری، سیاست میں کرپشن کا کلچر اور افسر شاہی و سیاسی رہنمائوں کی نااہلی، اس سال جو خطرناک بارشیں ہوئیں اور اس کے بعد انتہائی خطرناک سیلاب آیا، اس کے نتیجے میں عملی طور پر ملک بھر میں معاشی اور خاص طور پر ترقیاتی سرگرمیاں نہ فقط ٹھپ ہو گئیں بلکہ ایک لمبے عرصے تک ترقیاتی سرگرمیاں شروع بھی نہیں کی جا سکیں۔
ایک لمبے عرصے تک پاکستان کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک روڈ بھی ٹوٹ پھوٹ کر ناقابل استعمال ہو گئے جبکہ اب بھی کراچی سے پشاور تک بڑی مشکل سے گاڑیاں چل رہی ہیں اور تو اور کچھ عرصے تک تو ٹرین سروس بھی کافی علاقوں میں معطل رہی، اس کی وجہ سے ملک بھر میں ترقیاتی سرگرمیاں کافی حد تک معطل رہیں جبکہ زراعت کو شدید دھچکا لگا، ملک بھر میں کئی علاقوں میں کئی اہم فصلیں مثلاً گندم، چاول، کپاس، سبزیاں، پیاز خاص طور پر سندھ میں یہ ساری فصلیں بڑے پیمانے پر تباہ ہو گئیں، یہ خطرناک منفی اثر صنعتوں پر بھی ہوا، ان بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے کئی علاقوں میں کارخانے بھی بند رہے، کورونا وبا بھی پاکستان کے عوام کیلئے قیامت سے کم نہ تھی، اس کے حملے کے نتیجے میں بھی ملکی معیشت اور ترقیاتی سرگرمیاں کافی حد تک متاثر ہوئیں۔ پاکستان کی معاشی اور سیاسی تباہی کی بڑی وجہ کرپشن کا وسیع کلچر بھی ہے، ہر حکومت چاہے وفاق کی ہو یا صوبوں اور شہروں کی ہو، کرپشن کلچر سے تباہ ہو چکی ہے اور مزید ہو رہی ہے، پاکستان کو اگر بچانا ہے اور پاکستان کے عوام کے ساتھ انصاف کرنا ہے تو ملک کے کونے کونے سے کرپشن کا صفایا کرنا پڑے گا،
کرپٹ سیاسی قیادت کی کافی عرصے سے یہ روایت رہی ہے کہ کسی بھی ترقیاتی اسکیم کے شروع ہونے سے پہلے ایک خاص رقم اس اسکیم کیلئے رکھی گئی، رقم سے نکال کر متعلقہ سیاسی قیادت کے اکائونٹ میں جمع کی جاتی ہے، بعد میں یہ ترقیاتی اسکیمیں متعلقہ بیورو کریٹس کے ہتھے چڑھ جاتی ہیں جو متعلقہ اسکیموں پر توجہ کم اور ساری توجہ اپنے لئے رقم اکٹھی کرنے پر لگا دیتے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ ساری سیاسی قیادت کرپٹ نہیں ہے اور سارے بیورو کریٹس بھی کرپٹ نہیں مگر وقت گزرنے کے ساتھ ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور ان ساری حرکتوں کا خمیازہ ملک اور عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔ پاکستان تب تک ترقی نہیں کر سکتا جب تک ملک سے کرپشن کا مکمل خاتمہ نہیں ہوتا، یہ مقصد حاصل کرنے کیلئے تمام اہم حلقوں کو ایک جگہ جمع ہوکر نہ صرف ملک کے مفاد میں کرپشن کے مکمل خاتمے کیلئے منصوبے تیار کرنا پڑیں گے بلکہ بعد میں مشترکہ طور پر ان منصوبوں پر انتہائی ایمانداری سے عمل کرنے کی مشترکہ ذمہ داری بھی سنبھالنا پڑے گی جبکہ پاکستان کی اس سے بڑی مصیبت کیا ہو سکتی ہے کہ اس کے نصیب میں کرپٹ سیاسی قیادت اور کرپٹ افسر شاہی آئی، اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان میں اب تک نااہل سیاسی قیادت اور نااہل افسر شاہی حکمرانی کرتی رہی تاہم پاکستان میں ایسی سیاسی قیادت بھی آئی، جن کو دنیا بھر میں بڑی عزت دی جاتی تھی مگر سیاسی قیادت اور افسر شاہی کی ایک بڑی تعداد یقینی طور پر نااہل تھی جو صرف سفارش اور رشوت کے ذریعے بڑے عہدوں پر قابض ہوئی۔ پاکستان کو بچانے کیلئے نااہل سیاسی قیادت اور نااہل افسر شاہی کا راستہ روکنا ہو گا، اگر یہ سب کچھ نہ کیا گیا تو پاکستان کا اللہ ہی حافظ ہے۔
0 Comments