ٹوئٹر پر ’ری اسٹور ڈاکٹر اسرار احمد یوٹیوب چینل‘ کا ٹرینڈ ٹاپ پر آگیا اور لوگوں نے اسٹریمنگ ویب سائٹ کے منتظمین نے اسلامی اسکالر کے چینل کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا۔ ’ری اسٹور ڈاکٹر اسرار احمد یوٹیوب چینل‘ کے ٹرینڈ پر نہ صرف پاکستان بلکہ بھارت سمیت دیگر ممالک کے صارفین نے بھی ٹوئٹس کیں۔ زیادہ تر لوگوں نے اسٹریمنگ ویب سائٹ انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ ڈاکٹر اسرار احمد کا یوٹیوب چینل بحال کیا جائے، کیوں کہ وہ واحد اسلامی اسکالر ہیں جو کسی طرح کا پرتشدد مواد شیئر نہیں کرتے۔ بعض لوگوں نے ڈاکٹر اسرار احمد کے یوٹیوب چینل کو بند کیے جانے پر ٹوئٹ کیں کہ ڈاکتر اسرار احمد کے چینل کو تو بند کیا جا سکتا ہے مگر ان کے معلومات کو بند نہیں کیا جا سکتا۔ بصیر احمد نے بھی ڈاکٹر اسرار احمد کے یوٹیوب چینل کو بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے لکھا کہ اسلامی اسکالر کے چینل کو بحال کیا جائے تاکہ لوگ رمضان المبارک میں ان کی تعلیمات سے مستفید ہو سکیں۔
ڈاکٹر اسرار احمد کے یوٹیوب چینل کو بند کیے جانے پر آن لائن مہم بھی شروع کر دی گئی اور لوگوں نے آن لائن پٹیشن میں لوگوں کو سائن ان کرنے کی اپیل بھی کی۔ ڈاکٹر اسرار احمد کے یوٹیوب چینل کو بند کیے جانے پر ان کے ادارے ’تنظیم اسلامی‘ کی جانب سے بھی بیان جاری کر کے یوٹیوب کے عمل کو ’اسلامو فوبیا کی خطرناک شکل قرار دیا گیا‘۔ تنظیم اسلامی کے بانی ڈاکٹر اسرار احمد کا یوٹیوب چینل بند کیے جانے پر اسٹریمنگ ویب سائٹ کے خلاف قانونی کارروائی کا عندیہ بھی دیا۔ یوٹیوب پر ڈاکٹر اسرار احمد کے آفیشل یوٹیوب چینل کے 35 لاکھ سے زائد سبسکرائبرز تھے، جہاں پر ان کے پرانے لیکچرز موجود تھے، جنہیں مجموعی طور پر کروڑوں بار دیکھا جا چکا ہے۔ ڈاکٹر اسرار احمد کے لیکچرز اردو سمیت انگریزی میں بھی موجود ہیں اور ان کے لیکچرز پاکستان کے علاوہ بھارت، مشرق وسطیٰ، یورپ اور امریکا میں بھی دیکھے اور سنے جاتے ہیں۔
ڈاکٹر اسرار احمد نہ صرف پاکستان بلکہ برصغیر پاک و ہند، مشرق وسطیٰ، یوپ و امریکا سمیت عالم اسلام کے مانے جانے اسکالر تھے جو اپریل 2010 میں لاہور میں وفات پاگئے تھے۔ انہیں ان کی دینی خدمات پر حکومت پاکستان نے 1981 میں ستارہ امتیاز ایوارڈ سے بھی نوازا تھا، ان کی پیدائش متحدہ ہندوستان میں حالیہ بھارت میں ہوئی تھی اور تقسیم ہند کے بعد وہ پاکستان آئے تھے۔
0 Comments