پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات کے تمام راستے کابل سے ہو کر گزرتے ہیں۔ پاکستان کی مدد سے افغان امن عمل کی کامیابی ہی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی سمت طے کرے گی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افغان امن مذاکرات کا مستقبل بڑی حد تک جوبائڈن کی پاکستان سے متعلق رائے کا تعین کرے گی۔ پاکستان کی قومی سلامتی کے ایک عہدیدار نے اپنا نام ظاہر نا کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ افغان مذاکرات کا بنیادی مقصد مصالحت ہے اور اس حوالے سے کوششیں جاری ہیں۔ گزشتہ سال امریکا نے پاکستان کو 68 کروڑ 40 لاکھ ڈالر امداد فراہم کی تھی جس میں سے 36 کروڑ 90 لاکھ فوجی امداد تھی۔ اگست، 2017 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی ایشیا سے متعلق اپنے پہلے پالیسی بیان میں پاکستان پر تنقید کی تھی لیکن ساتھ ہی پاکستان کو امریکا کا اتحادی بھی قرار دیا تھا۔
جنوری، 2018 میں بھی ٹوئٹر پر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان پر تنقید کرتے ہوئے لکھا تھا کہ امریکا نے گزشتہ 15 سال کے دوران 33 ارب ڈالرز دے کر غلطی کی ہے کیوں کہ بدلے میں انہیں جھوٹ اور دھوکے کے سوا کچھ نہیں ملا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، پاکستان میں یہ پیغام بہت اہمیت کا حامل رہا۔ ایک سیکورٹی تجزیہ کار فہد ہمایوں کے مطابق، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات تبدیلی کی طرف گامزن ہیں مگر پاکستان میں اس حوالے سے اتفاق رائے پایا جاتا تھا کہ مکمل انحراف نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ کوگلمین کا کہنا تھا کہ صرف ایک وجہ تھی جس کے باعث پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں بہتری آئی اور وہ امریکا کا طالبان کے ساتھ مذاکرات کا فیصلہ تھا۔ جس کے لیے پاکستان کی مدد کی ضرورت تھی۔ پاکستان نے بھی کہا تھا کہ اس کا افغان طالبان پر محدود اثرورسوخ ہے۔ جب کہ پاکستان کی سہولت کاری کو عالمی طاقتوں نے بھی سراہا۔
بروکنگز انسٹی ٹیوشن میں خارجہ پالیسی فیلو ملیحہ افضل کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی تمام خارجہ پالیسیوں میں سے پاکستان سے متعلق ان کی تبدیلی کی رائے نے دونوں ممالک کے حق میں کام کیا۔ پاکستانی حکام کی جانب سے اس پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے کہ مذاکراتی عمل میں کسی بھی قسم کا تعطل تشدد میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے یا پھر جوبائڈن کی ابتدائی چھ ماہ میں توجہ داخلی مسائل جیسا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے میں ہونے پر پاکستان پر دبائو بڑھ جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مذاکرات میں کسی بھی ناکامی کا ذمہ دار نہیں بننا چاہتا۔ پاکستان ، افغان عوام کی خواہش کے مطابق، بین الافغان کامیاب امن مذاکرات کا خواہاں ہے۔ اس طرح پاکستان خطے میں امن و استحکام کا خواہش مند ہے۔ یہ پاکستان کے حق میں بھی ہے۔ پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات میں بہتری آرہی ہے تو بڑا سوال یہ ہے کہ کیا جوبائڈن کچھ تبدیلی کریں گے۔
0 Comments