All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

انیس سالہ جنگ کے بعد طالبان اور امریکہ کے درمیان تاریخی امن معاہدہ

افغانستان میں 19 سالہ جنگ کے بعد قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان تاریخی امن معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں۔ معاہدے کے مطابق اگر طالبان معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرتے تو امریکہ اور ان کے نیٹو اتحادی اگلے 14 ماہ میں افغانستان سے اپنی تمام افواج واپس بلا لیں گے۔ معاہدے پر امارتِ اسلامیہ افغانستان کی جانب سے طالبان رہنما ملا عبدالغنی برادر اور امریکہ کی جانب سے خصوصی نمائندے زلمی خلیل زاد نے دستخط کیے ہیں۔ معاہدہ ہونے کے بعد امریکی وزیر دفاع مارک ایسپر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’اگر افغان طالبان امن و امان کی ضمانتوں اور افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے وعدے پر عمل درآمد نہیں کرتے تو ہم اس تاریخی معاہدے کو ختم کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔‘ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کابل میں موجود مارک ایسپر نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ’اگر طالبان اپنے وعدوں پر پورا نہیں اترتے تو وہ اپنے ہم وطن افغانوں کے ساتھ بیٹھنے اور اپنے ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع کھو دیں گے۔‘

تمام افغانوں کو امن اور خوشحالی کے ساتھ رہنے کا حق ہے
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومیو نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’آج امن کی فتح ہوئی ہے لیکن افغانوں کی اصل فتح تب ہو گی جب افغانستان میں امن و سلامتی ہو گی۔‘ انہوں نے کہا ہے کہ افغان اور امریکی فورسز نے مل کر قیام امن کے لیے کام کیا ہے۔ امن کے بعد افغانوں نے اپنے مستقبل کا تعین کرنا ہے۔ ’امریکہ اور طالبان دہائیوں کے بعد اپنے تنازعات کو ختم کر رہے ہیں۔‘  امریکی وزیر خارجہ کے مطابق ’تمام افغانوں کو امن اور خوشحالی کے ساتھ رہنے کا حق ہے۔‘ انہوں نے افغانستان میں قیام امن کے لیے خلیل زاد زلمے کے کرداد کی بھی تعریف کی۔

معاہدے پر دستخط کے بعد دوحہ ہی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ ’افغان طالبان القاعدہ کے ساتھ تمام روابط ختم کرنے کا وعدہ پورا کریں۔‘ انہوں نے کہا کہ ’افغان عوام کی حقیقت میں جیت تب ہو گی جب وہ امن سے رہ سکیں گے۔‘ مائیک پومپیو نے پاکستان کے امن معاہدے میں کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’افغانستان میں امن لانے کے لیے آئندہ بھی پاکستان اپنا کردار ادا کرے۔‘ انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ ’امریکہ آئندہ بھی افغانستان میں امن کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔‘ امریکی وزیر خارجہ نے افغان عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’انہیں امن کی کوششوں کو خراب کرنے والے عوامل کو مسترد کرنا ہو گا۔‘ انہوں نے کہا کہ ’امریکہ یقینی بنائے گا کہ آئندہ افغانستان کی سرزمین سے امریکی عوام پر کوئی حملہ نہ ہو۔‘

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملا عبدالغنی برادر نے کہا ہے کہ ’ہم سب افغانستان اور افغان عوام کی ترقی و خوشحالی چاہتے ہیں۔‘ انہوں نے کہا کہ ’تمام افغان گروپوں کو کہتا ہوں ایک مکمل اسلامی نظام کے نفاذ کے لیے اکٹھے ہوں۔ ہم تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں۔‘ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق افغانستان میں قیام امن کے لیے اس معاہدے کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ اس معاہدے کے بعد طالبان کی جانب سے امن کی کچھ ضمانتوں کے بعد افغانستان سے ہزاروں امریکی فوجیوں کی وطن واپسی کی راہ ہموار ہو جائے گی۔

بشکریہ اردو نیوز

Post a Comment

0 Comments