امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستانی وزیراعظم عمران خان کو لکھے گئے خط کا تجزیہ کاروں نے خیر مقدم کیا ہے۔ پاک امریکا تعلقات اور افغان امور کے ماہر تجزیہ کاروں نے خط کے خیر مقدم کے ساتھ کہا ہے کہ امریکا کی پالیسیوں میں شفافیت کا فقدان ہے، وہ پاکستان دباؤ بھی ڈال رہا ہے اور مدد بھی مانگ رہا ہے۔ سابق سیکریٹری فاٹا اور ماہر افغان امور محمود شاہ نے کہا کہ امریکا کی پالیسی میں شفافیت نہیں، ایک طرف مذاکرات تو دوسری جانب طاقت کا استعمال کیا جا رہا ہے۔
ٹرمپ کا عمران کے نام خط پر تجزیہ کاروں کی رائے سینئر صحافی حامد میر کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک برس میں پاکستان کا افغان طالبان پر اثر کم ہوا ہے جبکہ ایران کا افغان طالبان پر اثر بڑھا ہے ایران اور افغان طالبان داعش کو مشترکہ دشمن سمجھتے ہیں۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم صافی نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سخت بیانات میں پاکستان کی ہرزہ سرائی ان کا انفرادی عمل ہے، پاکستانی اور امریکی اور اسٹیبلشمنٹ کے معاملات اتنے خراب نہیں، پاکستان کی کوششوں سے ہی امریکا طالبان سے براہ راست مذاکرات پر آمادہ ہوا۔
سینئر صحافی رحیم اللہ یوسف زئی نے امریکی صدر کے وزیراعظم عمران خان کو خط کو امریکا کے رویے میں بڑی تبدیلی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ لگتا ہے قطر میں طالبان سے مذاکرات پیش رفت نہیں ہو سکی اس لئے پاکستان کا سہارا لیا جا رہا ہے۔
0 Comments