All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

پاکستان کیلئے آئی ایم ایف کی کڑی شرائط

ان حالات میں جب قومی معیشت میں دیوالیہ پن کی نشانیاں عود کر آئی ہیں، اس سے بچنے کے لئے سردست آئی ایم ایف سے ملکی تاریخ کی سخت ترین شرائط پر دس سے بارہ ارب ڈالر قرضے کا حصول حکومت کے کڑے امتحان کا باعث بنا ہوا ہے۔ وزیرخزانہ، اسد عمر جو کبھی آئی ایم ایف سے قرضہ حاصل کرنے کے حق میں نہیں تھے، زمینی حقائق دیکھ کر یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ موجودہ حالات میں آئی ایم ایف سے قرضہ لئے بغیر گزارا ممکن نہیں اس کے لئے آئندہ ہفتے مذاکرات کا آغاز کر دیا جائے گا۔ دوسری طرف آئی ایم ایف موجودہ حکومت کے گزشتہ 100 دن میں منی بجٹ اور بجلی گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے جیسے اقدامات سمیت دیگر فیصلوں کو بھی ناکافی قرار دے رہی ہے حالانکہ متذکرہ اقدامات کا پاکستان اور اس کے غریب عوام متحمل نہیں ہو سکتے اور اس فیصلے سے لوگوں کے معاشی حالات کیا رخ اختیار کر سکتے ہیں اس بارے میں سوچنا بھی محال ہے۔

آئی ایم ایف نے بجلی گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ، روپے کی قدر میں کمی اور سخت مالیاتی پالیسی کو پاکستان کے لئے ناگزیر قرار دیا ہے، دوسری طرف ماہرین اقتصادیات کی یہ رائے ہے کہ پاکستان کو اب آئی ایم ایف کے جال میں دوبارہ نہیں پھنسنا چاہئے جس پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے۔ ماہرین کے بقول پاکستان کے پاس بیل آئوٹ قرضے کے لئے آزمودہ دوست چین، سعودی عرب اور یو اے ای کے علاوہ اوورسیز پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے ہمیں اس پہلو پر بھی غور کرنا چاہئے۔ حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والی بات چیت پر اس وقت سیاسی، اقتصادی اور سماجی حلقوں کی گہری نظر ہے پی ٹی آئی کی اپنی پالیسی بھی آئی ایم ایف کے حق میں نہیں، بہتر ہو گا کہ کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے متعلقہ حلقوں سے رائے لے لی جائے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ اور بدعنوانی کے تحت پھنسی ہوئی رقوم کا حصول بڑی حد تک ملکی معیشت کو مشکل سے نکالنے میں مدد دے سکتا ہے۔

اداریہ روزنامہ جنگ

Post a Comment

0 Comments