All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

پاکستانیوں کے غیر ملکی اثاثے

حالات کتنے ہی نامساعد کیوں نہ ہوں ملکی پیسہ بیرون ملک لے جانا اور
جائیدادیں بنانا درست قرار نہیں دیا جا سکتا، اس عمل سے ملکی معیشت کا ستیاناس ہوتا ہے اور فائدہ غیر ممالک اٹھاتے ہیں۔ یہ عذر مکمل طور پر درست نہیں کہ ملک میں بدامنی کے باعث ملکی دولت جائز و ناجائز طریقوں سے باہر لے جائی گئی کہ یہ سلسلہ فتنہ دہشت گردی سے بہت پہلے شروع ہو چکا تھا۔ وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے پریس کانفرنس میں یہ انکشاف کر کے گویا عوام کو انگشت بدنداں کر دیا ہے کہ محض برطانیہ اور امارات میں پاکستانیوں کی نئی 10 ہزار جائیدادوں کا سراغ ملا ہے اور اسحاق ڈار کے مزید 2 فلیٹس کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

وزیراعظم نے ٹاسک فورس بنائی ہے کہ منی لانڈرنگ، ہنڈی، حوالہ پر قانون سازی کی جائے جس کا اٹارنی جنرل نے مسودہ تیار کر لیا ہے۔ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ پہلے مرحلے میں 895 جائیداد مالکان کو کارروائی کیلئے چن لیا گیا ہے اور ان میں سے 300 کو طلب کر لیا گیا ہے۔ سب سے پہلے ان لوگوں کے خلاف کارروائی ہو گی جو ماضی میں عوامی عہدوں پر فائز تھے۔ چین، برطانیہ، عرب امارات، جرمنی سمیت دیگر ملکوں کے ساتھ معاہدے ہو رہے ہیں۔ جہاں تک بیرون ملک جائیدادوں کا تعلق ہے یہ دو طرح کی ہیں ایک وہ جو پاکستانیوں نے دیار غیر میں رہ کر برسوں کی محنت کے بعد بنائیں اور وہیں کے ہو رہے، دوسری وہ جو جائز یا ناجائز طریقے سے ملکی دولت بیرون ملک لے جا کر خریدی گئیں، صرف برطانیہ اور امارات میں اس قدر جائیدادیں یہ حقیقت منکشف کرنے کو کافی ہیں کہ پاکستان سب کچھ ہوتے ہوئے بھی معاشی طور پر مستحکم کیوں نہ ہو سکا۔ اس ضمن میں قانون سازی ایک بہترین عمل ہے جو جس قدر جلد ہو جائے بہتر ہے۔ پاکستانی حکومت کا مذکورہ اقدام ہے تو لائق تحسین لیکن اس کو ایسا صاف و شفاف ہونا چاہئے کہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ اس کے خلاف انتقامی کارروائی کی جارہی ہے، اگر ایسا ہوا تو سیاسی فضا مکدر ہونے سے ملک کو نقصان پہنچے گا۔

اداریہ روزنامہ جنگ
 

Post a Comment

0 Comments