All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

سوشل میڈیا اور احساس ذمہ داری

آج کے اس انفارمیشن ٹیکنالوجی کے جدید دور میں سوشل میڈیا کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے۔ اس میں واٹس ایپ، فیس بک، ٹوئٹر، یو ٹیوب وغیرہ شامل ہیں۔ اپنا پیغام، اپنے خیالات اور نظریات دنیا تک پہنچانے کا یہ انتہائی سستا، تیز اور مؤثر ذریعہ ہے۔ لیکن ماہرین اس کے بہت سے مضر اثرات کی بنا پر بہت سی احتیاطی تدابیر بھی بتاتے ہیں جنھیں ہمیں مدنظر رکھنا چاہے۔ مثلاً اس کا استعمال زیادہ نہ کریں۔ خاص طور پر سوتے اور کھانا کھاتے ہوئے اسے اپنے سے دور رکھیں۔ نیز چارج کرتے ہوئے موبائل کو کبھی کان سے نہ لگائیں۔ اس کا سب سے زیادہ استعمال سیاست، مذہب اور ذاتی حیثیت میں ہو رہا ہے۔

اکثر لوگوں کی پوسٹس اور میسجز پڑھ کر یوں محسوس ہوتا ہے جیسے یہ انتہائی متقی، پرہیز گار ، فلسفی یا دانشور ہیں، لیکن اگر کبھی آپ کا ان سے عملی زندگی میں واسطہ پڑ جائے یا آپ کو اس کا کردار دیکھنے کا موقع مل جائے تو آپ کو شدید مایوسی ہو۔ اس لئے کہ عموماً ہم سب کی خواہش یہ ہے کہ ہم ایک بہت اچھے، نیک اور متقی انسان کے طور پر معروف ہو جائیں، لیکن یہ خواہش کم ہوتی ہے کہ ہم واقعی ایک اچھے انسان بن جائیں۔ اس لئے ہماری توجہ عمل کی طرف نہیں ہوتی اور ہم مشہور و معروف ہونے کی کوششوں میں مصروف رہتے ہیں۔

ہم سب کو چند اہم باتوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے اردگرد کے لوگوں کو یہ محسوس نہ ہو کہ یہ شخص سوشل میڈیا پر متقی انسان نظر آتا ہے بلکہ عملی زندگی بھی ہمارے اچھے کردار، عمل اور اخلاق کی گواہی دے۔ اس لئے ہمیں اپنے طرزعمل کی اصلاح کرنی ہو گی۔ پہلا غیر اخلاقی عمل تو ہمارا یہ ہوتا ہے کہ جب ایک مہمان ہمارے سامنے بیٹھا ہو، ہم اسے نظر انداز کر کے اپنے موبائل سے کھیل رہے ہوتے ہیں اور ہمیں یہ اندازہ ہی نہیں ہوتا کہ اسے یہ بات کتنی ناگوار گزرتی ہو گی۔ اس لئے ہمیں اس برے طرزعمل سے پرہیز کرنا چاہیے۔ کسی بھی مہمان کے سامنے بلا ضرورت کالز یا میسجز نہ کریں۔ اسی طرح اس کے حد سے زیادہ استعمال سے بھی پرہیز کرنا چاہیے کہ سارا دن اسی پر توجہ ہو۔ 

اس کے بعد اہم بات یہ ہے کہ ہم جو بھی سرگرمی سوشل میڈیا پر کرتے ہیں اسے مکمل ذمہ داری اور فکر کے ساتھ کریں۔ اکثر سوشل میڈیا کی پوسٹس پر آپ کو یہ کہا جا رہا ہوتا ہے کہ اچھی باتیں پھیلانا صدقہ جاریہ ہے، خاص طور پر قرآن و احادیث یا بزرگوں کے اقوال پر مبنی پوسٹس اور بیشتر لوگ تیزی سے اس کو شیئر کر رہے ہوتے ہیں۔ بلاشبہ اچھی بات پھیلانا صدقہ جاریہ ہے لیکن یہ بھی یاد رکھیں کہ ہر بات کی تصدیق کر کے شیئر کرنا آپ پر لازم ہے ،خاص طور پر قرآن و احادیث پر مبنی پوسٹس کو، کیونکہ اگر ان میں کوئی غلطی ہوئی تو اس کا گناہ جاریہ بھی آپ کے حصے میں آ سکتا ہے۔ اس لئے اس معاملے میں احساس ذمہ داری کا ثبوت دینا بہت ضروری ہے۔ جب آپ محنت کر کے خالص اللہ کی رضا کے لئے تصدیق کرنے میں اپنا وقت صَرف کر تے ہیں اور پھر کسی اچھی بات کو پھیلاتے ہیں تو تبھی اس کا اجرو ثواب ملنے کی توقع کرنی چاہیے۔

سوتے جاگتے، سفر کرتے ہوئے جو پوسٹس سامنے آئیں بس بغیر پڑھے، سمجھے اور تصدیق کیے اسے دھڑا دھڑ شیئر کئے جائیں تو یہ مناسب نہیں۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا کا ایک منفی استعمال یہ بھی ہو رہا ہے کہ لوگ اپنے سیاسی یا مذہبی نظریاتی حریف کو نقصان پہنچانے کیلئے جھوٹ اور غلط معلومات کو تیزی سے شیئر کرتے ہیں اورحقائق اور تاریخ کو مسخ کر کے پیش کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ تصاویر اور ویڈیوز کو اپنے مقاصد کے تحت ایڈٹ کرتے ہیں اور اسے شیئر کرتے ہیں اور عام شخص ان معلومات کو درست سمجھ کر یقین کر لیتا ہے اور اپنی رائے قائم کر لیتا ہے۔ یہ بھی درست عمل نہیں۔ عوام میں یہ شعور بیدار کرنا بہت ضروری ہے کہ اُن تک جو معلومات پہنچیں انہیں اس وقت تک حتمی نہ سمجھ بیٹھیں جب تک کہ ان کی تصدیق نہ کر لیں۔ اس لئے کہ غلط معلومات کی بنیاد پر آپ جو رائے قائم کریں گے اور پھر اس کی بنیاد پر سیاسی جماعتوں یا مختلف طبقات سے نفرت کریں گے تو یہ آپ کا اپنا نقصان ہے کسی اور کا نہیں، اس لئے کہ آپ اندھیرے میں ہوں گے، کوئی اور نہیں۔

عمیر قادری


 

Post a Comment

0 Comments