عالمی ماہرین کے مطابق گلوبل وارمنگ موجودہ د ور کا سب سے سنگین مسئلہ ہے۔ گزشتہ 100 سال کے دوران دنیا کے درجہ حرارت میں 0.6 درجے سینٹی گریڈ اضافہ ہو چکا ہے۔ اگر ماحول خراب کرنے کی سرگرمیاں اسی طرح جاری رہیں تو رواں صدی کے اختتام تک 6 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافے سے نہ صرف دنیا کا نقشہ تبدیل ہو جائے گا بلکہ انسانی زندگی بھی دائو پرلگ جائے گی۔ پاکستان دنیا کے ان دس ممالک میں شامل ہے جو شدید موسمیاتی تبدیلیوں سے گزر رہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق 2017 میں پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرملکوں میں پہلے نمبرپر آ گیا ہے۔
ان خدشات کا اظہار گزشتہ روز پروگرام ’’جیو پاکستان‘‘ میں ماہر ماحولیات پروفیسر ڈاکٹرعالیہ رحمٰن نے بھی کیا۔ موسموں کے آنے جانے میں تیزی آگئی ہے۔ اکتوبر، نومبر کے شروع دنوں میں یہ سموگ کا چھا جانا ، دھند پیدا ہونا، بارش نہ ہونا، اگر ہو تو سیلاب آ جانا اور تباہی پھیلانا، اس بات کا عندیہ ہے کہ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں موسمیاتی تبدیلی کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ اس وقت جنگوں سے زیادہ انسان کو درجہ حرارت میں اضافے سے خطرہ ہے۔ گلوبل وارمنگ کی بڑی وجہ کوئلے اور تیل سے بجلی پیدا کرنا، جنگلات کی بے دریغ کٹائی، فیکٹریوں اور گاڑیوں کا دھواں ہے۔ گلیشیر پگھلنے سے جو شہر سطح سمندر سے نیچے ہیں وہ ڈوب جائیں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ 2050 تک کراچی مکمل طور پر ڈوبنے کا خدشہ ہے جس کی تازہ مثال ٹھٹھہ اور بدین کے کچھ ساحلی علاقوں کا سمندر برد ہونا ہے۔ صورتحال کا تقاضا ہے کہ عالمی برادری، خاص طورپر بڑے بڑے صنعتی ممالک سرجوڑ کر بیٹھیں اور انسانیت کو لاحق اس خطرے سے نجات دلانے کا مستقل حل ڈھونڈیں۔ اس سلسلے میں نہ صرف ہماری موجودہ حکومت بلکہ آنے والی حکومت کو بھی جنگلات کی کٹائی روکنے اور عالمی معیار کے مطابق 2 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد رقبے پر جنگلات لگائے جانے پر بھرپور توجہ دے تاکہ ہماری موجودہ اور آنے والی نسلیں گلوبل وارمنگ کے عذاب سے محفوظ رہ سکیں۔
0 Comments