All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

شام کے مظلوم پھر نشانے پر

عالمی طاقتوں کی جانب سے ملک شام میں حملوں کی بنیاد داعش کے خلاف 
کارروائیوں کو بنایا گیا تھا لیکن ان طاقتوں میں شامی صدر بشارالاسد کے مستقبل کے حوالے سے کوئی سمجھوتا طے نہیں پا سکا تھا۔ امریکا اور اس کے مغربی اتحادیوں کے برعکس روس کا یہ موقف تھا کہ شامی عوام ہی کو انتخابات کے ذریعے بشارالاسد کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہے جبکہ امریکا ، ترکی اور عرب ممالک شامی صدر کی بحران کے حل کے لیے اقتدار سے رخصتی چاہتے تھے۔ روس کا موقف تھا کہ شامی صدر نہیں بلکہ داعش کے خلاف جنگ پر توجہ مرکوز کی جانی چاہیے اور اس میں شرکت کیلئے بشارالاسد کی رخصتی سمیت کوئی پیشگی شرط عائد نہیں ہونی چاہئے۔

فرانس اور روس کے جہازوں نے شام پر ہزاروں ٹن بارود کے گولے برسائے نتیجتاً سیکڑوں معصوم شہری لقمہ اجل بنے لیکن داعش کو اتنا نقصان نہیں پہنچا جتنا پہنچنا چا ہئے تھا۔ اس کا جواز یہ پیش کیا گیا کہ داعش نے پیشگی احتیاطی تدابیر اختیار کیں جس کی وجہ سے وہ بڑے نقصان سے بچ گئے لیکن یہاں پر معاملہ وہ ہی قندوز حملے جیسا تھا کہ حملے کے بعد کہا گیا کہ ہلاک ہونے والے تمام تر بدنام زمانہ دہشت گرد تھے لیکن جوں جوں حقیقت سامنے آتی گئی اس سے واضح ہوا کہ فضائی کارروائی خالصتاً درندگی تھی جس سے معصوم حفاظ لقمہ اجل بنے۔

سب سے پہلے روس کی جانب سے اعتراف سامنے آیا کہ شامی سرزمین پراپنے تیار کردہ 200 نئے اقسام کے ہتھیاروں کو شام کی خانہ جنگی میں آزمائش کے طور پر استعمال کیا، گویا شام اور اس کے معصوم شہریوں کا تختہ مشق بنایا گیا۔
روس کے اپنے نئے تجربات کی کامیابیوں کا ذکر یو ں آیا کہ روسی فوج کے سابق کمانڈر اوراس وقت کے ’ڈوما‘ کی دفاعی کمیٹی کے سربراہ ولادی میر شامانوو نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ماسکو کے انجینئروں نے ملکی سطح پر تیار کردہ 200 اقسام کے نئے ہتھیاروں کو شام میں ٹیسٹ کیا، شامی حکومت کی مدد کے لیے نئے اقسام کے ہتھیار بنائے گئے اور انہیں استعمال کیا، ہمارے ہتھیار اس قدر کامیاب ہوئے کہ خود بشارلاسد حکومت نے ہم سے مانگے اور ذخیرہ کیا جب کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ہتھیار شامی حکومت نے اپنے شہریوں پر استعمال کئے۔

تازہ اطلاعات ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے بعد امریکا نے شام پر برطانیہ اور فرانس کے ساتھ مل کر حملہ کیا ہے، حملے میں بظاہر سائنسی تحقیق کی لیبارٹری کو نشانہ بنایا گیا امریکی صدر نے کہا ہے کہ شام میں مخصوص اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے جب کہ حملوں کا مقصد کیمیائی ہتھیاروں کا خاتمہ ہے۔ لیکن ان دعوئوں پر حقائق سامنے آنے تک کوئی رائے قائم کرنا قبل از وقت ہو گا کیوں کہ وتیرہ تو یہ ہی بنایا جاتا ہے کہ حملے ہدف پر تھے، دہشت گرد مارے گئے، مقصد حاصل کر لیا گیا لیکن جب زمینی حقائق سامنے آتے ہیں تو معلوم ہوتا ہے کہ مارے گئے عام معصوم شہری تھے، حفاظ تھے، بچے تھے، عورتیں تھیں اور دہشت گرد اس لئے بچ گئے کیوں کہ انہوں نے احتیاطی تدابیر اختیار کر لی تھیں۔

بشکریہ روزنامہ جنگ
 

Post a Comment

0 Comments