All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کراچی، تاریخ کے آئینے میں

پاکستان کو سب سے زیادہ نقصان انٹرنیشنل کھیلوں کی دوری کی صورت میں برداشت کرنا پڑا، تمام تر کوششوں کے باوجود ہمارے ملکی گراؤنڈز انٹرنیشنل کرکٹ سے ویران ہی رہے، پی سی بی کی انتھک کوششوں سے 2008 میں بنگلہ دیش جبکہ اگلے برس سری لنکن ٹیم پاکستان کے دورے پر آ ہی گئی لیکن لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر دہشت گردوں کے حملوں کے بعد پاکستان غیر ملکی ٹیموں کے لئے ایک بار پھر نو گو ایریا بن گیا۔ سانحہ لبرٹی کے 6 سال کے بعد قذافی سٹیڈیم میں تو زمبابوے، کینیا اور ورلڈ الیون کی ٹیمیں ایکشن میں دکھائی دے چکیں، پی ایس ایل کے دوسرے ایڈیشن کا فائنل بھی ہو چکا تاہم نیشنل سٹیڈیم کراچی کو 9 سال کے طویل عرصے کے بعد پی ایس ایل کے فائنل کی شکل میں کرکٹ کے بڑے میلے کی میزبانی کرنے کا موقع مل رہا ہے۔

نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم کراچی کی تاریخ کی بات کی جائے تو اسی گراؤنڈ میں پہلا میچ 26 فروری تا یکم مارچ 1955 تک پاکستان اور بھارت کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا جبکہ آخری بار پاکستان اور سری لنکا کی ٹیمیں 21 تا 25 فروری2009 میں ایک دوسرے کے خلاف ایکشن میں دکھائی دیں، 1955 سے دسمبر 2000 تک ہونے والے 34 ٹیسٹ میچوں میں پاکستانی ٹیم نے 17 میں فتح سمیٹی جبکہ اسے کسی ایک بھی مقابلے میں ناکامی کا سامنا نہ کرنا پڑا۔ پہلا ایک روزہ میچ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کی ٹیموں کے درمیان 21 نومبر 1980 جبکہ آخری میچ 21 جنوری 2009 کو سری لنکا کے خلاف کھیلا گیا۔ 

اسی گراؤنڈ پر پہلا اور آخری ٹوئنٹی ٹوئنٹی میچ 20 اپریل 2008 میں پاکستان اور بنگلہ دیش کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا، پاکستان نے میچ کا نتیجہ 102 رنز سے اپنے نام کیا۔ ملک کے سب سے بڑے سٹیڈیم کو اب تک ورلڈ کپ 1987 اور عالمی کپ 1996 کے 6 میچز کی میزبانی کرنے کا اعزاز حاصل ہے، اسی گراؤنڈ میں پاکستانی ٹیم سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ میں 765 رنز کا پہاڑ کھڑا کرنے اور آسٹریلیا کو 80 کے سب سے کم سکور پر پویلین کی راہ دکھانے سمیت متعدد ریکارڈز بنانے کا اعزاز بھی رکھتی ہے۔

اسٹیڈیم میں 34228 افراد کے میچ دیکھنے کی گنجائش موجود ہے، کرکٹ کے دیوانوں کو شکوہ رہا ہے کہ 2 کروڑ کی آبادی والے ملک کے سب سے بڑے شہر میں یہ تعداد بہت کم ہے، پی سی بی نے متعدد بار وعدہ کیا ہے کہ یہ تعداد بڑھا کر 90 ہزار تک کر دی جائے گی تاہم ابھی تک یہ وعدہ وفا نہ ہو سکا ہے۔ ایک عشرہ تک اس گراؤنڈ میں کرکٹ کی سرگرمیاں بحال نہ ہو سکنے کی وجہ سے سٹیڈیم کا کوئی پرسان حال نہیں رہا تھا تاہم جب پی سی بی نے پی ایس ایل کے تیسرے ایڈیشن کا فائنل کراچی میں کروانے کا فیصلہ کیا تو اس کے ساتھ ہی ڈیرھ ارب کی خطیر رقم سے سٹیڈیم کی تزئین وآرائش کا کام بھی شروع کروا دیا گیا.

میاں اصغر سلیمی

بشکریہ ایکسپریس نیوز اردو
 

Post a Comment

0 Comments