بانیٔ پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ کی اکلوتی صاحبزادی دینا واڈیا 98 برس کی عمر میں نیو یارک میں انتقال کر چکی ہیں۔ ان کی وفات کی خبر سن کر ذہن ایک بار پھر ماضی کے جھروکوں میں چلا گیا ہے۔ یہ 1918ء کا زمانہ ہے اور مسلمانان برصغیر غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں۔ ہندوستان میں اسلامی نشاۃ ثانیہ کے دور کا آغاز ہو چکا ہے ۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ ، علامہ محمد اقبالؒ و دیگر مسلم رہنما مسلمانان ہند کو حصول آزادی کیلئے تیار کر رہے ہیں۔ مختلف سیاسی تحریکیں بھی زوروں پر ہیں اور قائداعظم ؒ اہم تقریبات میں شریک ہو کر مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات سے ملاقات کر رہے ہیں ۔
انہی تقریبات کے دوران پارسی خاندان سے تعلق رکھنے والی ایک لڑکی رتن بائی قائداعظم محمد علی جناحؒ کی محبت میں گرفتار ہو گئی۔ رتن بائی نے قائداعظمؒ کو شادی کا پیغام بھجوایا لیکن قائداعظمؒ نے ایک غیر مسلم لڑکی کے ساتھ شادی کرنے سے صاف انکار کر دیا ۔ رتن بائی قائداعظمؒ کی طلسماتی شخصیت میں پوری طرح گرفتار ہو چکی تھی لہٰذا انہوں نے شادی سے قبل اسلام قبول کر لیا اور ان کا اسلامی نام مریم رکھا گیا ۔ 1918ء میں قائد اعظمؒ اور مریم جناح شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔ شادی کے ایک سال بعد 1919ء میں ان کے ہاں بیٹی پیدا ہوئی جس کا نام دینا جناح رکھا گیا۔ قائد اعظم رحمتہ اللہ علیہ اپنی مصروفیات کے باعث بیوی اور بیٹی کو زیادہ وقت نہیں دے پاتے تھے۔
مریم جناح 1929 ء میں صرف 29 سال کی عمر میں وفات پا گئیں۔ اس وقت قائد اعظمؒ کی بیٹی دینا جناح کی عمر صرف دس سال تھی۔ قائد اعظمؒ اپنی اکلوتی بیٹی سے بہت پیار کرتے تھے۔ انہوں نے اپنی بہن محترمہ فاطمہ جناحؒ کو یہ ذمہ داری سونپی کہ وہ دینا کی اسلامی تعلیم و تربیت کا بندوبست کریں۔ دینا کو قرآن پاک پڑھانے کا اہتمام بھی کیا گیا۔ یہ تحریک پاکستان کے عروج کا دور تھا اور قائد اعظمؒ آل انڈیا مسلم لیگ کے پلیٹ فارم سے تحریک پاکستان کو آگے بڑھانے میں مصروف تھے۔ محترمہ فاطمہ جناحؒ بھی سیاسی سرگرمیوں میں مصروف رہنے لگی تھیں لہٰذا دینا جناح اپنے پارسی ننھیال کے زیادہ قریب ہو گئیں۔
پھر ایک دن قائد اعظمؒ کو پتا چلا کہ ان کی بیٹی ایک پارسی نوجوان نیول واڈیا کے ساتھ شادی کرنا چاہتی ہیں۔ قائد اعظمؒ نے اپنی بیٹی کو ایک غیر مسلم کے ساتھ شادی کرنے سے روکا۔ اس موضوع پر باپ بیٹی کے درمیان ہونیوالی گفتگو تاریخ کی کئی کتابوں میں محفوظ ہے۔ قائداعظمؒ نے اپنی بیٹی کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں لاکھوں پڑھے لکھے مسلمان لڑکے ہیں تم ان میں سے کسی بھی مسلمان لڑکے کے ساتھ شادی کر لو۔ جواب میں بیٹی نے باپ سے کہا کہ ہندوستان میں لاکھوں خوبصورت مسلمان لڑکیاں تھیں لیکن آپ نے ایک پارسی لڑکی سے شادی کیوں کی؟ قائد اعظمؒ نے جواب میں کہا کہ تمہاری ماں نے شادی سے قبل اسلام قبول کر لیا تھا لیکن بیٹی پر کوئی اثر نہ ہوا۔
وہ قائداعظمؒ جن کی آنکھ کے ایک اشارے پر کروڑوں مسلمان اپنی گردنیں کٹوانے کے لئے تیار تھے وہ اپنی بیٹی کی ضد کے سامنے بے بس ہو گئے اوربیٹی نے باپ کی مرضی کے خلاف شادی کر لی ۔ دینا واڈیا شادی کے بعد ممبئی منتقل ہو گئی تھیں ۔ پارسی نوجوان سے پسند کی شادی کرنے کے بعد دینا واڈیا کے اپنے والد سے تعلقات ہمیشہ رسمی رہے۔ قائداعظمؒ جس وقت شادی کے بندھن میں بندھے تھے ان کی عمر 42 سال جبکہ ان کی اہلیہ مریم جناح کی عمر 18 سال تھی۔ یہ محبت کی شادی تھی اور آپ کی اہلیہ کا نوجوانی میں ہی انتقال ہو چکا تھا اب قائداعظمؒ کے پاس اس محبت کی ایک ہی نشانی دینا واڈیا کی صورت میں موجود تھی ۔
قائداعظمؒ با اصول اور اسلامی اقدار پر کاربند رہنے والی شخصیت تھے لہٰذا انہی اسلامی اقدار کی پیروی کرتے ہوئے انہوں نے ایک غیر مسلم کے ساتھ شادی کرنے پر اپنی بیٹی سے منہ موڑ لیا اور اسلامیان ہند کی آزادی کیلئے اپنی زندگی وقف کر دی۔ تحریک پاکستان کے دوران قائداعظمؒ کے کچھ مخالفین نے کوشش کی کہ یہ سوال اٹھایا جائے کہ جس شخص کی بیٹی نے ایک غیر مسلم سے شادی کر لی وہ مسلمانوں کا لیڈر کیسے ہو سکتا ہے؟ لیکن برصغیر کے مسلمانوں کی اکثریت قائداعظمؒ کے ساتھ کھڑی رہی۔ قیام پاکستان کے بعد دینا واڈیا محض دو بار ہی پاکستان آئیں۔ پہلی دفعہ ستمبر 1948ء کو اپنے والد کے انتقال کے موقع پر وہ کراچی پہنچی تھیں اور کچھ وقت اپنی پھوپھو محترمہ فاطمہ جناحؒ کے ساتھ گزارنے کے بعد واپس ممبئی لوٹ گئی تھیں اور پھر نیویارک میں مقیم ہو گئیں۔
قیام پاکستان کے بعد دوسری بار وہ 2004ء میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے دورۂ پاکستان کے موقع پر یہاں آئیں۔ اس موقع پر دینا واڈیا نے کہا کہ میں محمد علی جناح کی بیٹی ہوں اور اپنے باپ سے آج بھی محبت کرتی ہوں اسی لئے اپنے بیٹے نسلی واڈیا اور پوتوں کے ساتھ اپنے باپ کے خواب پاکستان کو دیکھنے آئی ہوں لیکن میں اپنے باپ کے نام سے شہرت نہیں کمانا چاہتی۔ دینا واڈیا جب مزار قائد کے اندر گئیں تو اس دوران کسی فوٹوگرافر یا میڈیا کو اندر نہیں جانے دیا گیا، وہ تنہا باپ کی قبر پر کچھ لمحات گزارنا چاہتی تھیں۔
مزار قائد پر موجود مہمانوں کی کتاب میں انہوں نے اپنے جذبات ظاہر کئے، انہوں نے وزیٹر بک پر ایک جملہ یوں لکھا’’ یہ میرے لئے ایک دکھ بھرا شاندار دن تھا۔ ان کے خواب کو پورا کیجئے‘‘۔ پاکستان سے جاتے ہوئے ان کے آخری الفاظ تھے ’’ بابا کا دیس پیارا لگا‘‘۔ دینا واڈیا کے انتقال پر ممبئی میں واڈیا گروپ کے ترجمان کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے اپنے سوگواروں میں بیٹے نسلی این واڈیا جو واڈیا گروپ کے چیئرمین بھی ہیں اور بیٹی ڈیانا این واڈیا کو چھوڑا ہے۔ ان کے شوہر نویل واڈیا تھے۔
دینا نویل واڈیا سے شادی کے بعد ممبئی اور بعد ازاں اپنے خاندان سمیت امریکہ منتقل ہو گئی تھیں اور ایک عرصے سے وہیں مقیم تھیں۔ قائد اعظم محمد علی جناحؒ کو ہر والد کی طرح اپنی صاحبزادی سے بہت پیار تھا اور جب دینا جناح نے والد کی نافرمانی کرتے ہوئے پسند کی شادی کی تو انہیں بہت دکھ ہوا لیکن قائداعظمؒ نے اپنے اصولوں اور اسلامی اقدار کی پاسداری پر کوئی حرف نہیں آنے دیا ۔ انہوں نے اپنا مشن جاری رکھا اور 14اگست 1947ء کو اسلامیان ہند کو آزادی کی نعمت میسر آ گئی۔
0 Comments