پاکستان کے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دنیا سے کہا ہے کہ پاکستان کی بجائے وہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے زیادہ اقدامات کرے۔ انھوں نے یومِ دفاع کے موقعے پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ 'عالمی طاقتیں اگر اس کام میں ہمارا ہاتھ مضبوط نہیں کر سکتیں تو ہمیں اپنی ناکامیاں کا ذمہ دار بھی نہ ٹھہرائیں۔' انھوں نے کہا کہ 'بےبہا قربانیوں، اور دو دہائیوں پر محیط جنگ کے باوجود آج ہمیں کہا جا رہا ہے کہ ہم نے دہشت گردی کے عفریت کا بلاتفریق مقابلہ نہیں کیا۔ اگر پاکستان نے اس جنگ میں کافی نہیں کیا تو پھر دنیا کے کسی ملک نے کچھ نہیں کیا کیوں کہ اتنے محدود وسائل کے ساتھ اتنی بڑی کامیابی صرف پاکستان ہی کا کمال ہے۔ اب میں کہتا ہوں، now the world must do more'
جنرل باجوہ نے کہا کہ 'امریکہ سے تعلقات کے بارے میں قوم کے جذبات واضح ہیں۔ ہم امداد نہیں عزت اور اعتماد چاہتے ہیں۔ ہماری قربانیوں کو تسلیم کیا جانا چاہیے۔ ہم امریکہ اور نیٹو کے ہر اس عمل کی حمایت کریں گے جس سے خطے میں بالعموم اور افغانستان میں بالخصوص امن کی راہ ہموار ہو، تاہم ہمارے سکیورٹی خدشات کو بھی ایڈریس کرنا ہو گا۔' جنرل باجوہ نے یہ باتیں اس ماحول میں کی ہیں جب امریکہ اور پاکستان کی تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔ دو ہفتے قبل پاکستان نے قائم مقام امریکی نمائندہ خصوصی برائے پاکستان اور افغانستان ایلس ویلز کا دورۂ پاکستان ملتوی کر دیا تھا۔
گذشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نئی افغان پالیسی جاری کرتے ایک تقریر میں الزام لگایا تھا کہ پاکستان نے کچھ ایسے دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے جو افغانستان میں امریکی اور افواج کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ اس کے چند روز بعد افغانستان میں امریکی اور نیٹو فورسز کے کمانڈر جنرل جان نکلسن نے کہا تھا کہ امریکہ کو معلوم ہے کہ افغان طالبان کی قیادت پاکستان سے کام کر رہی ہے۔ جنرل باجوہ نے اپنی تقریر میں کہا کہ 'سپر پاورز کی شروع کردہ جنگوں کی قیمت ہم نے دہشت گردی، انتہا پسندی اور اقتصادی نقصان کی صورت میں ادا کی ہے۔
ہم افغانستان کی جنگ پاکستان میں نہیں لڑ سکتے۔ ہم افغان دھڑوں کے درمیان جنگ کا حصہ نہیں بن سکتے۔ تاہم یہ ضرور کر سکتے ہیں کہ اپنی سرحد کی حفاظت کریں۔ اس سلسلے میں ہم سرحد پر 26 سو کلومیٹر طویل باڑھ اور نو سو سے زیادہ پوسٹیں اور قلعے تعمیر کر رہے ہیں۔' ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اپنی سرحد کو کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے اور دوسروں سے بھی یہ توقع رکھتے ہیں کہ جن دہشت گردوں نے مغربی سرحد کے پار پناہ لے رکھی ہے ان کے خلاف جلد اور موثر اقدام ہوں گے۔'
0 Comments