All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

کوئٹہ کی تہذیب

کوئٹہ کی تہذیب صرف پانچ نواحی ٹیلوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اس کا دائرہ وسعت 120 میل جنوب کی طرف پھیلا ہوا ہے ، بعض مورخین کا خیال ہے کہ یہ تہذیب کوئٹہ سے لے کر ٹوگائو محلات سراب، سیاہ ومب سراب اور انجیرہ تک پھیلی ہوئی ہے لیکن مادام بیڑی دی کارڈی، مسٹر فیر سروس اور دیگر ملکی و غیر ملکی ماہرین کی تحقیقات سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ کوئٹہ کی تہذیب کا دائرہ اثراور اس کی حدود بلوچستان میں وسیع تر ہے۔ مادام ڈی کارڈی نے انجیرہ اور دوسرا مقام سیاہ ومب سراب پر کھدائی کی تھی۔ جن سیاہ ومب نامی ٹیلوں پر کھدائی کی گئی ہے ان میں سے تین ٹیلوں کے آثار کے متعلق اکثر ماہرین کا خیال ہے کہ وہ 6 ہزار سال پرانے ہیں۔ یہاں کے لوگ مکانات مٹی گارے سے بناتے تھے اور یہاں سے مٹی اور سنگ جراحت کے کچھ برتن ملے ہیں۔ 

کوئٹہ کے ظروف کا رنگ عام طور پر بادامی ہے جن پر سرخی مائل بھورے رنگ (قدرے سیاہ) کے نقش و نگار ہیں۔ برتنوں پر آدمی جانور یا درختوں کی تصاویر کی بجائے ہندسی اشکال ہیں برتن بھانڈوں میں عام طور پر ہانڈیاں ، کاسے اور طشتریاں شامل ہیں، بعض برتن منہ اور پیندے دونوں طرف سے مخروطی ہیں۔ کوئٹہ کے ظروف کے مشابہہ و متماثل ظروف ایران ،عراق اور روسی ترکستان میں بھی ملے ہیں جن سے اس تہذیب کے دائرہ اثر اور تمدنی یک جہتی کا پتہ چلتا ہے۔ پاکستان کے حجری دور کے آثار و با قیادت وادی کوئٹہ میں کلی گل محمد کے مقام پر سب سے پہلے ماہر آثار قدیمہ فیر سروس نے 1956ء میں دریافت کیے تھے اور اس حجری دور کے آثار 1980ء اور 1982ء میں مسٹر جیرج اور میڈونے کچھی کے میدان میں مہر گڑھ اور بنو بسین میں شیرے خان اور تاراکئی میں دریافت کیے۔
یہ مقامات 6 ہزار سال قبل مسیح یا 5 ہزارسال قبل مسیح میں آباد ہوئے اور باہمی طور پر مربوط رہے۔ ان کے تمدنی اور تجارتی روابط بلوچستان کے دوسرے مقامات کے علاوہ وادی سندھ اور جنوبی افغانستان کیساتھ بھی استوار رہے، بعض ماہرین کا خیال ہے کہ سوات اور وادی ٹیکسلا کے بعض آثار کا تعلق بھی اسی نئے حجری دور سے ہے۔ متاخر حجری دور یا نئے حجری دور کے اہم ترین آثار و باقیات وادی کوئٹہ میں کلی گل محمد میں دریافت ہوئے ہیں۔ کلی گل محمد ایک قدیم ڈھیری ہے۔ بعض محققین کے نزدیک اس کا زمانہ پانچ ہزارسال قبل مسیح سے لیکر چار ہزار سال قبل مسیح تک ہے لیکن ریڈیو کارین ٹیسٹ کے ذریعے کلی گل محمد کلچر کے آغاز کی تاریخ تقریباً 6 ہزار سال قبل مسیح کا آخری دور متعین ہوئی ہے۔

کلی گل محمد I یعنی پہلے دور کے لوگ برتن استعمال نہیں کرتے تھے یہ تھوبے کی بنی دیواروں پرگھاس پھوس یا چٹامی کی جھونپڑیاں بنا کر زندگی بسر کرتے تھے، زیادہ تر لوگ زراعت پیشہ تھے، بھیڑ بکریاں اور گائے پالتے تھے۔ کلی گل محمد II یعنی دوسرے دور کے لوگ برتن ہاتھوں سے بناتے تھے اور کچی اینٹوں کے مکانات میں رہائش پذیر تھے۔ کل گل محمد III یعنی تیسرے دور کے لوگ برتن ہاتھوں کے بجائے چاک پر بنانا جانتے تھے، وہ برتنوں پر سرخ رنگ کرنے کے بعد اس کے اوپر کالے رنگ سے نقاشی کرتے تھے، اس قسم کے ظروف غالباً جنوبی افغانستان میں منڈی گاک کے پہلے دور میں بھی برآمد ہوئے ہیں۔ ایسے ظروف چونکہ کلی گل محمد میں سب سے پہلے دریافت ہوئے ہیں اس لیے ان کا نام’’کلی گل محمد‘‘ رکھا گیا ہے۔ اس دور (III) میں لوگ خانہ بدوشی کی بجائے مستقل طور پر رہائش پذیر ہونا زیادہ پسند کرتے تھے تقریباً 16 مقامات کا تعلق اسی دور(III) سے ہے جو اب تک وادی کوئٹہ میں دریافت ہو چکے ہیں۔ کل گل محمد (IV) یعنی چوتھے دور میں زائرین کو سطح پر، ومب سادات کلچر نظر آتا ہے۔ 

شیخ نوید اسلم
(پاکستان کے آثار قدیمہ سے انتخاب)
 

Post a Comment

0 Comments