All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

انسانی دماغ کے اسرار

تحقیق و تجربات سے سائنسدان انسانی جسم کے کئی عجائبات جان چکے لیکن وہ دماغ کے اسرار سے واقف نہیں ہو سکے۔ تاہم جدید سائنسی تحقیق سے رفتہ رفتہ نت نئے راز افشا ہو رہے ہیں۔ انہی میں سے حیرت انگیز انکشافات پیش خدمت ہیں۔

(1) ایک سوارب عصبی خلیے
انسان جب کوئی بات یاد کرنے کی کوشش کرے تو کچھ دیر لگتی ہے۔ ایسی حالت میں بعض لوگ اپنی یادداشت کو بْرا بھلا کہتے ہیں۔ حالانکہ اس میں بیچارے دماغ کا کوئی قصور نہیں ہوتا۔ دراصل ہمارا دماغ 100 ارب عصبی خلیوں کا مجموعہ ہے۔ جب ہم کوئی بات یاد کرنے کی سعی کریں تو ہمارے احکامات دماغ میں فی سیکنڈ 250 تا  390  فٹ کی شرح سے دوڑتے ہیں۔ چناں چہ احکامات بجا لانے میں کچھ دیر لگ جاتی ہے۔ ایک اور دلچسپ بات: انسانی جسم کے وزن میں میں دماغ کے وزن کا حصہ صرف دو فیصد ہے لیکن وہ اپنی سرگرمیاں انجام دیتے ہوئے جسمانی توانائی کا 20 فیصد حصہ استعمال کرتا ہے۔
(2) گوگل دماغ کو کمزور بنا رہا ہے
حال ہی میں میں کولمبیا یونیورسٹی، امریکا کے محققوں نے بعدازتحقیق دریافت کیا ہے کہ انسان جب انٹرنیٹ استعمال کرے تو سوچ بچار پر کم اور یادداشت پر زیادہ توجہ دیتا ہے۔ لیکن یہ امر دماغ کو کمزور کر سکتا ہے اور وہ کئی باتیں بھولنے لگتا ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیے کہ انٹرنیٹ پہ وقت گزارتے ہوئے غوروفکر پر زیادہ دھیان دیں۔

(3) ردّی (Junk) غذائیں اور منشیات
چند ماہ قبل ولندیزی ماہرین نے ایک انوکھا تجربہ کیا۔ انھوں نے پانچ لوگوں کے سامنے برگر، چرغہ، چپس وغیرہ کے نام بولے۔ تب ان کے دماغ میں وہی حصے متحرک ہو گئے جو منشیات استعمال کرنے والوں کے دماغوں میں بھی تحرک پیدا کرتے ہیں۔ ماہرین کی رو سے یہ تحرک ہم میں جوش و جذبہ اور لذت پیدا کرنے والے ہارمون، ڈوپامائن سے جنم لیتا ہے۔

(4) پیشین گوئی کرنے کی صلاحیت
جدید تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ دماغ کا سب سے اگلا حصہ، کورٹیکس فرنٹ پولر (Frontpolar Cortex) ماضی کے تجربات سے نتائج اخذ کر کے مستقبل کی پیشین گوئی کر سکتا ہے۔ وہ کسی قسم کی فوق البشر طاقت (سپرپاور) تو نہیں رکھتا تاہم تجربوں کے بل پر مختصر مدتی پیشین گوئیاں کرنے کے ضرور قابل ہے۔

(5) دماغی کمپیوٹر کھیل مفید نہیں
ایک تجربے میں ماہرین نے بیس بچوں کو تین ماہ تک کمپیوٹر میں کھیلے جانے والے دماغی کھیل (Brain games ) کھلائے۔ اس دوران بچے بعض سرگرمیاں بہتر انجام دینے لگے مگر ماہرین نے یہی نتیجہ اخذ کیا کہ دماغی کھیل کام یا یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیتوں پر مثبت اثرات نہیں ڈالتے۔ 

سید عاصم محمود

Post a Comment

0 Comments