All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

گول نیشنل پارک

سیاحتی نقطۂ نظر سے پاکستان کے شمالی علاقے بالخصوص گلگت، چترال، وغیرہ خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔ چترال سے قریباً تین کلومیٹر مغرب میں چترال گول نیشنل پارک ہے۔ 7750 ہیکٹرز قریباً 77مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلے ہوئے، اس علاقے کو 1984ء میں نیشنل پارک کا درجہ دے کر جنگلی حیات اور قدرتی ماحول کے لیے محفوظ علاقہ قرار دے دیا گیا۔ چترال گول نیشنل پارک صنوبر کے گھنے جنگل پر مشتمل ہے ۔ اس کی وجہ سے یہاں جنگلی جانوروں اور پرندوں بالخصوص مارخور ایک قسم کا پہاڑی بکرا، آئی بیکس، ( سراح بکرا) اڑیال، کالے ہرن، پہاڑی تیندوے، ہمالیائی برفانی مرغ، برفانی تیتر، وغیرہ بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔

چترال کے مہتروں (حکمرانوں) نے اس پورے علاقے کو 1880ء میں اپنی ذاتی شکار گاہ کی حیثیت دی ہوئی تھی، اس کی وجہ سے اس علاقے میں نایاب اقسام کے جانور اور پرندے بچ گئے کیونکہ حکمران یہاں کسی اور کو شکار نہیں کھیلنے دیتے تھے، لیکن ریاست ختم ہونے کے بعد اس علاقے میں اندھا دھند شکار کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ جانوروں اور پرندوں کی تعداد خطرناک حد تک کم ہوگئی تھی بلکہ یہاں کا پورا قدرتی ماحول اس کی وجہ سے متاثر ہو رہا تھا ،اس قدرتی ماحول اور جنگلی حیات کو تحفظ دینے کی خاطر اسے نیشنل پارک کا درجہ دے دیا گیا اور یہاں شکار اور درختوں کی اندھا دھند کٹائی پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی۔ 


چترال گول نیشنل پارک اس لحاظ سے بڑی منفرد حیثیت کا حامل ہے کہ یہاں نسبتاً ہموار میدانی علاقے بھی ہیں اور بلند و بالا پہاڑ بھی اس نیشنل پارک کے مختلف علاقے سطح سمندر سے ڈیڑھ ہزار میٹر سے قریباً پانچ ہزار میٹر تک بلند ہیں۔ یہاں چوبیس پہاڑ ایسے ہیں ،جن کی بلندی تین ہزار میٹر سے زیادہ ہے۔ اس نیشنل پارک میں لاتعداد پہاڑی ندی نالے اور آبشار ہیں جن کا نیلگوں پانی آگے جا کر دریائے کہنار میں شامل ہو جاتا ہے۔ نومبر سے لے کر مارچ تک یہ پورا علاقہ شدید برف باری کی لپیٹ میں رہتا ہے۔چترال گول نیشنل پارک میں سیاحوں کے قیام کے لیے ایک ریسٹ ہاؤ س بھی ہے۔ 

( NCSجریدہ سے ماخوذ)

Post a Comment

0 Comments