All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

خزیمہ کی موت : خوابوں کی تابوت میں واپسی

انسان اس دنیا میں بہت سی خواہشات لے کر آتا ہے، اس کی بہت سی خواہشات پوری بھی ہوجاتی ہیں لیکن کبھی کبھار موت انسان کو اجازت نہیں دیتی۔ ایسا ہی کچھ ہوا 25 سالہ خزیمہ نصیر کے ساتھ بھی، جو پنجاب کے شہر ڈسکہ سے تلاش روزگار کے سلسلے میں جرمنی گیا لیکن وہاں کینسر جیسے موذی مرض نے اسے آ لیا اور وہ وطن واپس آنے، اپنوں سے ملنے کی خواہش لیے اس دنیا سے چل بسا۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈوئچے ویلے کی خصوصی رپورٹ کے مطابق پاکستانی پناہ گزین خزیمہ نصیر کا انتقال جمعہ 4 نومبر کو صبح 10 بج کر 48 منٹ پر جرمنی کے شہر کولون کے ایک ہسپتال میں ایسے حالات میں ہوا کہ اس کے پاس اس کا کوئی اپنا، کوئی رشتہ دار موجود نہیں تھا۔

جرمنی جانے سے قبل خزیمہ ڈسکہ میں اپنی ریڈی میڈ گارمنٹس کی دکان چلاتا تھا، لیکن بہتر مستقبل کی خاطر اس نے گذشتہ برس دیارِ غیر کا سفر اختیار کیا، مگر یہاں شاید قسمت نے اس کا ساتھ نہ دیا اور وہ ہڈیوں کے کینسر میں مبتلا ہوگیا۔ خزیمہ کو اپنی بیماری کا علم جرمنی آنے کے تقریباً 8 یا 9 ماہ بعد اُس وقت ہوا، جب اسے اچانک بہت تیز بخار رہنے لگا تھا، وہ تقریباً 5 ماہ جرمنی کے دو مختلف ہسپتالوں میں زیرعلاج رہا۔ 31 اکتوبر کو ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ بیماری کے باعث خزیمہ کسی بھی قسم کے سفر کے قابل نہیں رہا، جبکہ اس سے ایک ماہ قبل تک اس کا ہر قسم کا علاج بند کر کے اسے صرف درد دور کرنے والی ادویات دی جارہی تھیں۔
انتقال سے دو روز قبل خزیمہ نے تیمم کر کے اپنے بستر پر ہی اشاروں سے عشاء کی نماز ادا کی، اگلے روز وہ کوما میں چلا گیا اور اس کے بعد ایک دن سے بھی کم عرصے میں وہ خالق حقیقی سے جاملا۔ رپورٹ کے مطابق 'خزیمہ ہسپتال میں جس بھی کمرے میں ہوتا تھا، وہ اکتوبر نومبر کے دوران بھی کھڑکی ہمیشہ کھلی رکھواتا تھا، شاید اس کی وجہ کینسر کی رسولیوں کی وجہ سے اسے محسوس ہونے والی گرمی ہوتی تھی یا پھر وہ گرمی اس جوان خون اور مضبوط ارادے کی تھی، جس کے ساتھ وہ مہینوں تک موت سے لڑتا رہا تھا۔

' خزیمہ کی شدت سے یہ خواہش تھی کہ وہ اپنا آخری وقت اپنے والدین کے ساتھ گزارے، حتیٰ کہ اس کی والدہ کو جرمنی بلانے کے لیے ویزے کے حصول کی کارروائی بھی شروع کی گئی تھی، لیکن مختلف وجوہات کی بناء پر ایسا ممکن نہ ہوسکا۔ پاکستانی نوجوان کے آخری لمحات میں اس کے ساتھ کوئی اپنا نہیں تھا لیکن اس کے ساتھ موجود دیگر پاکستانی پناہ گزین اور ہسپتال میں اس کی نگہداشت کرنے والے ڈاکٹر اور نرسیں سب ہی اس کی موت پر آبدیدہ تھے۔ خزیمہ کی میت کو واپس پاکستان پہنچانے کے انتظامات شروع کیے جا چکے ہیں اور آئندہ چند روز میں اس کی میت تدفین کے لیے واپس ڈسکہ میں اس کے گھر پہنچا دی جائے گی۔

Post a Comment

0 Comments