All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

دنیا میں پناہ گزینوں کی تعداد ساڑھے چھ کروڑ سے زیادہ

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزیناں (یو این ایچ سی آر) کا کہنا ہے کہ دنیا میں جنگوں اور تنازعات کے سبب بےگھر ہونے والے افراد کی تعداد اپنی ریکار ڈ سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ادارے کے مطابق سنہ 2015 کے آخر تک دنیا بھر میں تارکین وطن، پناہ گزینوں اور اندرون ملک نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد چھ کروڑ 53 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جو کہ ایک سال میں 50 لاکھ کا اضافہ ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ دنیا میں ہر 113 میں سے ایک آدمی بےگھر ہے۔ دریں اثنا پناہ گزینوں کے لیے اقوامِ متحدہ کے ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ پناہ گزینوں کے بحران سے نبردآزما یورپ میں ’غیرملکیوں سے نفرت کا ماحول‘ پریشان کن ہے۔
دوسری جنگ عظیم کے بعد نقل مکانی کے سب سے بڑے سیلاب سے انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں اور متنازع امیگریشن مخالف پالیسیوں کو وسیع حمایت ملی ہے۔
پناہ گزینوں پر اقوامِ متحدہ کی رپورٹ

65.3 ملین افراد پناہ گزین، پناہ کے طالب یا بےگھر ہیں یعنی ہر 113 میں 1 فرد بےگھر ہے
12.4 ملین سنہ 2015 میں تنازعات کی وجہ سے پناہ گزین بننے پر مجبور ہوئے
24 افراد سنہ 2015 میں ہر منٹ اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے
54% پناہ گزینوں کا تعلق تین ممالک سے ہے
50% پناہ گزینوں کی عمر 18 برس سے کم ہے
یو این ایچ سی آر
عالمی یوم پناہ گزیناں کے موقع پر جاری کی جانے والی سالانہ رپورٹ میں اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ تاریخ میں پہلی بار پناہ گزینوں کی تعدا چھ کروڑ سے بڑھ گئی ہے۔ ان چھ کروڑ 53 لاکھ افراد سے میں نصف تین جنگ زدہ ممالک شام، افغانستان اور صومالیہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے یورپ میں پناہ گزینوں کے بحران پر زیادہ تر توجہ کے باوجود 86 فی صد پناہ گزین کم اور متوسط آمدنی والے ممالک میں مقیم ہیں۔ اس میں کہا گیا ہے پناہ حاصل کرنے کے لیے جرمنی کو سب سے زیادہ درخواستیں موصول ہوئی ہیں جس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ وہ ملک پناہ گزینوں کو قبول کرنے کے لیے کتنا تیار ہے۔

انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائگریشن (آئي او ایم) کے مطابق سمندر کے راستے ایک لاکھ 11 ہزار سے زائد پناہ گزین یورپ کے سواحل پر اترے جبکہ دوسرے ادارے اس تعداد کو زیادہ بتاتے ہیں۔ آئي او ایم کے مطابق زمینی راستے سے تقریبا 35 ہزار افراد یورپ پہنچے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کی پسندیدہ منزل جرمنی اور سویڈن جیسے امیر ممالک ہیں۔ اس بحران سے یورپی یونین کے ممالک میں سیاسی تضاد پیدا ہوئے ہیں اور بعض ممالک نے اپنی سرحدوں پر باڑ لگانے یا پھر سے سرحدوں کے ضوابط عائد کرنے کی کوشش کی ہے۔ ایک علیحدہ بیان میں اقوا متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے کے سربراہ نے کہا ہے کہ یورپی رہنما تعاون کرنے کی پالیسیوں اور پناہ گزینوں کے بارے میں پھیلائے جانے والے منفی تاثرات سے لڑنے کے لیے زیادہ کوشش کریں۔

بشکریہ بی بی سی اردو

Post a Comment

0 Comments