All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

اے خدا تیرا شکریہ....وسعت اللہ خان

(پہلی تصویر)
لوگوں سے سنا ہے کہ اس بچے کا نام ایلان الکردی ہے

پر تین برس کے ایلان کو کیا معلوم کہ اس کا نام ایلان کیوں ہے۔ وہ تو ٹھیک سے اپنا مکمل نام تک نہیں پکار سکتا اسے تو شائد یہ بھی پتہ نہ ہو کہ جسے وہ منگل کی صبح تک اماں اماں پکارتا رہا وہ ماں ضرور ہے مگر باقیوں کے لیے تو ریحان ہے شرط لگا لو جو ایلان کو معلوم ہو کہ اس کے بابا کا پورا نام عبداللہ الکردی ہے ہاں مگر ایلان غالب کو اچھی طرح جانتا ہے۔

کیونکہ غالب اکثر اس سے ٹیڈی بیئر چھین کے بھاگ جاتا ہے اور خوب تنگ کرتا ہے۔ مگر ایلان غالب کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا۔ دو برس چھوٹا جو ہوا تو یہ ہے ایلان کی کل دنیا۔ ایلان کب اور کیوں ملک شام کے کبانی قصبے میں پیدا ہوا؟ ایلان کی بلا سے اس کی تین سالہ دنیا میں اگر کوئی مسلسل تجربہ اور مشاہدہ ہے تو 

بس اتنا کہ

بندوق سے گولی نکلتی ہے اور گولی سے زن کی آواز
پر سمجھ میں نہیں آتا کہ کہ جیسے ہی گولی سے زن کی آواز نکلتی ہے تو سامنے کھڑا بچہ یا بوڑھا یا عورت دھپ سے زمین پے کیوں گر جاتے ہیں۔
اور ان کے سینے اور کنپٹی سے لال شربت جیسا کیا ابل ابل کے بھل بھل مٹی میں ملتا جاتا ہے

ایلان کی اماں نے بس اتنا بتایا ہے کہ اس لال سے شربت کو خون کہتے ہیں مگر خون کیا ہوتا ہے اور جان دار کے اندر سے ہی کیوں نکلتا ہے۔ تین برس کا ایلان ابھی کیا سمجھے؟
البتہ ایلان کو دوڑتے پھرنے اور اچھل کود کا جنون ہے۔ بوٹی بوٹی تھرکتی ہے مجال ہے جو پل بھر کو نچلا بیٹھ جائے اور دنیا کی سب اماؤں کا تو خیر کام ہی ڈانٹتے رہنا ہے ایلان بدتمیزی نہیں کرو۔۔۔ ایلان ٹک کے بیٹھو۔۔۔ ایلان باز آ جاؤ۔۔۔ اچھا دودھ کا وقت ہو گیا ہے۔۔ جوس پی لو۔۔۔

مگر اس دن اچانک جب اماں نیند میں ڈوبے ایلان کو گود میں بھینچ کر اور بابا غالب کا ہاتھ پکڑ کے چیختے چلاتے دوڑ پڑے تو ایلان کی سمجھ میں نہ آیا کہ اماں اور ابا اب خود کیوں بدتمیزی کر رہے ہیں، ٹک کے کیوں نہیں بیٹھ رہے، باز کیوں نہیں آ رہے ہیں، پیدل کیوں دوڑے جا رہے ہیں، دھول اڑاتی قطار اندر قطار اتنی ساری لدی پھندی بگٹٹ بد حواس گاڑیوں میں سے کسی ایک میں آخر کیوں سوار نہیں ہو رہے لیکن ایلان کو یہ دیکھ کے اطمینان ہوا کہ بابا نے اس کا جانی ٹیڈی بیئر بھی تھاما ہوا ہے
پھر ایلان بہت خوش ہوا جب اس نے کئی گھنٹے بعد ایک اژدھے جیسی لہراتی لمبی سی گاڑی پہلی بار دیکھی۔ اماں نے بتایا اسے ٹرین کہتے ہیں:
ایلان اور بھی خوش ہوا جب ایک جگہ اچانک اس کے سامنے بہت سارا نیلا پانی ہی پانی آ گیا جس میں بڑی بڑی لہروں سے سفید جھاگ بن رہے تھے اور شوں شر پھٹاک جیسی آوازیں آ رہی تھیں

ابا نے اسے اور غالب کو بتایا کہ اس کا نام سمندر ہے
ایلان نے کہا میں اور میرا ٹیڈی بیئر اس میں خوب نہانا چاہتے ہیں مگر اماں نے ایلان کا ہاتھ زور سے دبا دیا کچھ ہی دیر بعد ایلان اور غالب خوشی سے پاگل ہو گئے جب ابا اماں نے انھیں ایک ربڑ کی کشتی میں سوار کروایا جس میں اور بھی انکل آنٹیاں اور اجنبی بچے تھے۔
بابا ہم اب اس میں بیٹھ کے اپنے گھر جائیں گے نا؟
ہاں بیٹا ہم نئے گھر میں جا رہے ہیں جس میں تم ٹیڈی بئیر کو خوب دوڑانا۔۔۔
اور پھر کشتی دور سمندر میں اوجھل ہو گئی
( دوسری تصویر )
تصویر کے دھوکے میں مت آئیے اپنی آنکھیں استعمال کیجیے سجدے میں بھی کتنا ساکت ہے یہ پیارا سا ٹیڈی بیئر جیسا گڈا۔۔۔۔
ارے ساکت تھوڑی ہے
یہ تو شائد خشوع و خضوع کی کیفیت میں ہے
اس قدر مگن کہ سر سے ٹکرا ٹکرا کے واپس ہونے والی نیلے سمندر کی لہریں بھی یہ ننھی سی توجہ توڑنے سے قاصر ہیں
اس عمر میں ایسا استغراق اللہ اللہ۔۔۔
دیکھا تو کیا آج تک سنا تک نہیں
اسے کہتے ہیں معجزہ

ایلان
زندہ خدا کا سربسجود گول مٹول سا گورا چٹا معجزہ
اس بامروت ، رحیم و کریم، جلالی و قہاری خدا کا معجزہ کہ جس کے نام کی مالاجپتے سرکش، فسادی، نمک حرام، بدکار، کمینے، شقی القلب، بے ایمان شاطر، غاصب، منافق، بزدل، سازشی، خونی، عیاش، حرام الدہر فطین اور ذلت مآب دین و دنیا فروش نائبِ خدا کے منصب سے اٹھ کے ارض ِ خدا کے خدا بن گئے
مگر نیلے پانی کے کنارے کی گیلی ریت پر ایلان کا سجدہِ شکر کچھ اور ہے
اے خدائے رحیم و کریم زوالجلالِ والاکرام

شکریہ کہ تو نے مجھے، غالب اور اماں کو خوف اور وقت کی قید سے آزاد کر کے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اکھٹا کر دیا۔ اب موت بھی چاہے تو نہیں مار سکتی
اے تمام جہانوں کے پالن ہار
تیری زمین تجھے مبارک

وہ زمین جو اتنی تنگ پڑ گئی کہ سمندر کی مہربان بانہوں میں پناہ ملی
اے بحر و بر کے مالک تیرے اس مہربان سمندر کا شکریہ
اے خدا اب ہمیں خود سے جدا مت کرنا۔۔ کبھی بھی
ہمیں پھر سے پیدائش کی آزمائش سے مت گزارنا۔۔کبھی بھی
اے خدا تیرے انسانوں کا شکریہ کہ جنہوں نے مجھے، غالب اور اماں کو تجھ سے جلد از جلد ملا دیا۔۔اب میرے تنہا بابا کو بھی یہاں بلا لے
اور اور اور میرا ٹیڈی بیئر کہاں رہ گیا ؟؟؟

وسعت اللہ خان

بشکریہ روزنامہ "ایکسپریس

Post a Comment

0 Comments