All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

فیس بک سے فیس بک تک.....


پچھلے کئی سال سے ہم بجلی نہ ہونے کے بارے میں شکایت کرتے آئے ہیں، پاکستان بننے کے بعد آزادی کم اور لوڈشیڈنگ زیادہ ہے، بجلی کی رفتار سے آگے بڑھتی دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے کے لیے کم سے کم جس چیز کی ضرورت ہے وہ ہے بجلی۔ آج بجلی نہیں تو ہم ہر ایک سے کٹ کر رہ جاتے ہیں۔
گھر کے سارے اہم کام جیسے استری، فریج، اے سی، پنکھا، کمپیوٹر سب بجلی جانے سے رک جاتے ہیں، یہی بجلی جانے کے ساتھ فیس بک کو بھی آف لائن کرجاتی ہے، وہ فیس بک جو آج ہماری زندگیوں میں اے سی، فریج یا پھر کسی بھی دوسری بجلی سے چلنے والی چیز سے زیادہ اہم ہے۔
 ایک سروے کے مطابق ایک عام فیس بک یوزر روزانہ کم سے کم پندرہ منٹ فیس بک پر ضرور گزارتا ہے، اب آپ فیس بک پر پندرہ منٹ گزارتے ہوں یا پندرہ گھنٹے یقیناً اس سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ کے متعلق آپ کو کئی باتیں معلوم ہوں گی۔

چلیے ہم آپ کو فیس بک کے بارے میں وہ باتیں بتاتے ہیں جن کے متعلق بیشتر لوگوں کو نہیں پتہ، فیس بک نیلا اور سفید کسی خاص تکنیکی وجہ سے نہیں بلکہ صرف اس لیے ہے کہ اسے بنانے والے مارک ذوکر برگ کلر بلائنڈ ہیں اور وہ لال اور ہرا بالکل نہیں دیکھ پاتے جو رنگ انھیں صاف نظر آتا ہے وہ نیلا ہے، اسی لیے بچپن سے ان کی والدہ نے ان کے کمرے کو نیلا اور سفید رکھا تھا، وہ کمرے کا رنگ جو ہمارے ہر کمرے میں کسی نہ کسی کمپیوٹر یا فون اسکرین کے ذریعے موجود ہے۔

اگر آپ فیس بک پر لاگ ان ہیں تو ان کی قواعد و ضوابط کے حساب سے آپ فیس بک کمپنی کو اپنے کمپیوٹر کی ہر ایکٹیوٹی ریکارڈ کرنے کی اجازت دیتے ہیں اور فیس بک یہ ایکٹیوٹیز ریکارڈ کرتا بھی ہے، یعنی اگر آپ ایک ونڈو پر فیس بک کھولے ہوئے ہیں اور بغیر لاگ آؤٹ کیے گوگل پر کچھ سرچ کرتے ہیں تو اس کے بارے میں فیس بک کو پتہ ہوگا۔
 
 فیس بک پر آپ دنیا کی بیشتر زبانیں سلیکٹ کرسکتے ہیں جس سے فیس بک پر لکھی ہر چیز اس زبان میں آنے لگے گی لیکن شاید آپ کو یہ علم نہیں ہوگا کہ ان زبانوں میں ایک زبان ’’پائیریٹ‘‘ لینگویج بھی ہے، یعنی فیس بک پر ہر چیز ایسی زبان میں لکھی آنے لگے گی جیسے آپ پائیریٹ ہوں۔

فیس بک کا پہلا لوگو جو فیس بک پر لگایا گیا تھا اس میں امریکا کے مشہور اداکار ایل پیچینو کا چہرہ پس منظر میں دیکھا جاسکتا تھا، جسے بائنری نمبر یعنی ون اور زیرو سے ڈرا کیا گیا تھا، کچھ ہی دن میں اس اداکار کا چہرہ ہٹا دیا گیا اور سیدھا سیدھا فیس بک لکھ دیا گیا تاکہ ہر عمر اور طبقے کے لوگ اپنے آپ کو اس ’’لوگو‘‘ سے شناسا سمجھ سکیں۔

یاہو نے فیس بک کو تین ملین ڈالرز کی آفر دی خریدنے کے لیے، اس آفر کو سن کر فیس بک کے مالک مارک نے کہا تھا یہ بہت بڑی رقم ہے میں اتنے پیسوں کا کیا کروں گا، مجھے پتہ نہیں اسی لیے میں اس میں کوئی خاص دلچسپی نہیں رکھتا اور مجھے یہ بھی علم نہیں کہ اتنا اچھا آئیڈیا دوبارہ سوجھتا بھی یا نہیں، شاید میں پھر سے کوئی سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ بنالوں، اب اگر مجھے کوئی دوسری ہی ویب سائٹ بنانی ہے تو میں یہی اپنے پاس کیوں نہ رکھوں جو مجھے پسند بھی ہے، یہ کہہ کر انھوں نے آفر کو رد کردیا جس کے بعد مائیکرو سافٹ نے فیس بک کو دو سو چالیس ملین ڈالرز دیے تھے صرف 1.3 فیصد کمپنی خریدنے کے لیے۔

امریکا میں آج چالیس سے پچاس فیصد جوڑے طلاق لے لیتے ہیں، امریکا میں اس وقت ہر تین میں سے ایک طلاق جو فائل کی جاتی ہے اس کی پٹیشن میں لفظ فیس بک ضرور ہوتا ہے، اکثر فیس بک کو طلاق کے سلسلے میں اس لیے استعمال کیا جاتا ہے کہ ثبوت پیش کیا جاسکے کہ فریقین میں سے کسی کا تعلق باہر کسی اور سے بھی تھا یا پھر اکثر لوگوں کے بچوں کے پروفائل کو یہ ثابت کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے کہ یہ بچہ کتنا بگڑا ہوا ہے اور اس بگاڑ کے ذمے دار اس کے والدین ہیں۔

فیس بک کے سب سے اہم یوزرز وہ ہیں جو امریکا میں موجود ہیں، فیس بک پر اشتہارات آتے ہیں اور یوزرز جب ان پر کلک کرتے ہیں تو فیس بک کو ہر ایک کا کمیشن ملتا ہے، اس وقت فیس بک ہر امریکن یوزر سے دن کے اوسطاً چھ ڈالر کما رہا ہے۔
 
اکثر لوگ یہ بات نہیں جانتے کہ فیس بک میں ایک سیٹنگ ہے جس میں کوئی بھی یہ سیٹ کرسکتا ہے کہ اگر اسے کچھ ہوجائے اور وہ اس دنیا میں نہ رہے تو اس کا اکاؤنٹ کون ٹیک اوور کرسکتا ہے یعنی یہ فیس بک کا ’’وصیت نامہ‘‘ ہے جو کسی کے مرجانے کے بعد کسی کو حق دیتا ہے اس کا اکاؤنٹ برتنے کا۔
اس وقت دنیا بھر سے فیس بک پر 1.8 ملین لائیک ہر منٹ آتے ہیں، اگر اس کا ایک پرسنٹ بھی لوگ سچ مچ ایک دوسرے کو لائیک یعنی پسند کرتے تو یہ دنیا بہت بہتر جگہ ہوتی۔

کئی سال کی ریسرچ کے بعد یہ نتیجہ نکلا ہے کہ فیس بک استعمال کرنے والے ہر تین میں سے ایک شخص ایسا ہوتا ہے جو فیس بک پر دوسروں کی تصویریں دیکھ کرامپریس اور ڈاؤن محسوس کرتا ہے، اسے لگتا ہے کہ دوسروں کی زندگی میں بہت کچھ ہورہا ہے اور اس کی زندگی بورنگ اور بے رنگ ہے، اگر آپ کو بھی فیس بک دیکھ کر کبھی ایسا محسوس ہوا ہے تو فکر نہ کریں، آپ اکیلے نہیں

وجاہت علی عباسی

Post a Comment

0 Comments