All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

تھرکوئلہ کے بجلی کے منصوبے۔ محفوظ پاکستان کے ضامن....


یہ درست ہے کہ سندھ حکومت کی انتظامی نا اہلی کی داستانیں زبان زد عام ہیں۔ حال ہی میں ذوالفقار مرز اکے الزامات کی بوچھاڑ نے سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کی ساکھ کو کافی نقصان پہنچا یا ہے۔ ذوالفقار مرزا پہلے آدمی نہیں ہیں جنہوں نے سندھ حکومت کی کرپشن اور نا اہلی پر سوالات اٹھائے ہیں۔ سندھ حکومت کو کون کون سے بڑے سرمایہ کار و کاروباری حضرات اپنی جیب میں لیکر گھومتے ہیں ۔یہ داستانیں بھی زبان زد عام ہیں۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے بھی حال ہی میں ہونے والی اعلیٰ سطحی میٹنگز میں سندھ حکومت کی انتظامی نا اہلی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
 
وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اسی حوالے سے میڈیاء میں شدید تنقید کا نشانہ رہتے ہیں۔ تجزیہ نگار یہ بھی کہتے ہیں کہ بلاول بھٹو کے اختلافات بھی سندھ حکومت کی کارکردگی کے حوالہ سے ہی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ بلاول کہہ رہے ہیں کہ تجارت بند کر کے عوامی سیاست کی جائے۔ سندھ حکومت کی کارکردگی بہتر کی جائے۔ لیکن فی الحال ان کی بات سنی نہیں جا رہی ۔ اسی لئے وہ خود ساختہ جلاء وطنی گزار رہے ہیں۔ اور وطن واپس نہیں آرہے۔ تھر کے حوالہ سے روزانہ میڈیاء میں آنے والی خبریں بھی پیپلز پارٹی سندھ کے انداز حکومت کو سمجھنے کے لئے کافی ہیں۔

لیکن اس سب کے باوجود تھر حکومت سندھ کے چہرہ کا بیک وقت بد نماء داغ بھی ہے اور ماتھے کا جھومر بھی ہے۔ قحط۔ پانی کی کمی۔ تھر کی پہچان ہے۔ روزانہ تھر میں نوزائیدہ بچوں کی خواراک کی کمی کی وجہ سے موت کی خبریں۔ ہمیں یہ باور کرواتی ہیں کہ تھر میں موت کا ننگا ناچ جاری ہے اور سندھ حکومت کی بے حسی بھی عروج پر ہے۔ صحت کی سہولیات کی کمی۔ بنیادی ضروریات زندگی تھر میں نا یاب ہیں۔ گو کہ تھر میں پانی کی کمی کو دور کرنے کے لئے بڑے پراجیکٹس بنائے جا رہے ہیں ۔ لیکن اس ضمن میں جس قدر تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے وہ نہیں کیا جا رہا ہے۔ 

اور بچوں کی موت کی خبروں پر بے پرواہی سندھ میں پیپلز پارٹی کے انداز حکومت کو سمجھنے کے لئے کافی ہے۔ لیکن اس سب کے باوجود اگر یہ کہا جائے کہ تھر ہی پاکستان کی امید ۔ پاکستان کی خوشحالی کا ضامن ہے تو لگتا ہے کہ جھوٹ ہے۔ لیکن ایسا ہی ہے۔ تھر میں موجود کوئلہ کے ذخائر پاکستان کی قسمت بدلنے کی بنیاد بن رہے ہیں۔ تھر میں موجودہ کوئلہ کے ذخائر سے بجلی کے دو بڑے منصوبے بھی بنیادی مراحل سے عملی مراحل میں داخل ہونے جا رہے ہیں۔ جو پاکستان میں نہ صرف توانائی بحران کو ختم کرنے میں مدد دیں گے بلکہ سستی توانائی کے حصول میں بھی اہم پیش رفت ہونگے۔ مقامی کوئلہ سے بجلی بنانے سے نہ صرف زر مبادلہ کی بچت ہو گی بلکہ اس سے ملک میں انرجی سیکیورٹی میں بھی اضافہ ہو گا۔

یہ کریڈت سندھ حکومت کو ضرور دیا جا سکتا ہے کہ اس نے تھر کوئلہ سے بجلی بنانے کے منصوبوں کو سیاست کی نذر نہیں ہو نے دیا۔ بلکہ سندھ حکومت اور مرکزی حکومت نے اس ضمن میں بے مثال ہم آہنگی کا ثبوت دیا ہے۔ سابق صدر آصف زرداری اور وزیر اعظم میاں نوازشریف نے مشترکہ طور پر تھر میں کوئلہ نکالنے کے منصوبوں کا افتتاح کیا۔ جس کے بعد چین نے بھی تھر کوئلہ کے انرجی منصوبوں کو ترجیحی منصوبوں کی فہرست میں شامل کر لیا۔ پہلے مرحلہ میں تھر میں بجلی بنانے کے دو پلانٹ لگانے کے لئے چین سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ اس حوالہ سے کچھ حلقے یہ سازش کرنے کی کوشش کر رہے تھے کہ دو کی بجائے ایک پلانٹ لگا یا جائے ۔ 

لیکن بات سمجھنے کی ہے کہ دو پلانٹ ہی تھر کوئلہ سے بجلی بنانے کی کامیابی کی ضمانت ہیں۔ ایک پلانٹ بیرونی قوتوں کی سازش کا نشانہ بھی بن سکتا ہے۔ حال ہی میں جب عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہوئیں تو بریف کیس پکڑے سرمایہ کار اقتدار کے ایوانوں کے چکر لگاتے نظر آئے کہ تھر کے مقامی کوئلہ کے ایک منصوبہ کو ختم کر کے امپورٹڈ کوئلہ کا ایک منصوبہ لگا لیا جائے۔ انہوں نے یہ دلیل دینی شروع کر دی کہ عالمی منڈی میں قیمتیں کم ہونے سے امپورٹڈ کوئلہ کی قیمت بھی کم ہوگئی ہے ۔ 

لیکن کوئی ان سے یہ پوچھنے کے لئے تیار نہیں تھا کہ جب عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں دوبارہ بڑھ جائیں گی تو امپورٹڈ کوئلہ سے بجلی بھی مہنگی ہو جائے گی۔ جبکہ مقامی کوئلہ پاکستان میں انرجی سیکیورٹی کی بنیاد ہو گا۔ تا ہم یہ بات بھی اپنی جگہ حقیقت کہ چین پاکستان کا مخلص دوست ہے اور اس نے بھی پاکستان میں انرجی بحران اور اس کے حل کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں تھر کوئلہ سے بجلی منصوبوں کو پاکستان کے محفوظ مستقبل کے لئے نہایت اہم قرار دیا ہے۔

تھر کوئلہ سے بجلی منصوبوں کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں۔ جیسے کہ اس سے قبل کا لا باغ ڈیم سمیت دیگر بڑے منصوبوں پر ہوئی ہیں۔ منصوبہ کو متنازعہ بنانے کی بھی کوشش کی جا رہی ہے۔ دو میں سے ایک منصوبہ کو ڈراپ کر کے امپورٹڈ کو ئلہ سے ایک منصوبہ لگانے کی سازش بھی ہو رہی ہے۔ لیکن تھر میں بجلی کے دو منصوبے ہی پاکستان میں انرجی سیکیورٹی کے ضامن ہیں۔

 اس ضمن میں ابھی تک سندھ اور مرکزی قدم ہم آہنگ ہیں جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔ لیکن اس پر ثابت قدم رہنے کی کوشش ہے۔ ہمارے اپنے کوئلہ سے بننے والی بجلی پاکستان کو آئندہ کئی سال تک انرجی سیکیورٹی فراہم کرے گی۔ ان منصوبوں کے خلاف سازش کو پاکستان کے خلاف ساز ش سمجھا جائے۔ ہمیں یہ باور کروانا ہو گا کہ تھر کے ان بجلی منصوبوں کے مخالف پاکستان کے دوست نہیں ہیں۔

مزمل سہر وردی

Post a Comment

0 Comments