اب کس کا جشن مناتے ہو اب کس کا جشن مناتے ہو او دیس کا جو تقسیم ہوا اس خواب کا جو ریزہ ریزہ ان آنکھوں کی تقدیر ہوا... ان معصوموں کا جن کے لہو سے تم نے فروزاں راتیں کیں یا ان مظلوموں کا جن سے خنجر کی زباں میں باتیں کیں اس مریم کا جس کی عفت لٹتی ہے بہرے بازاروں میں اس عیسا کا جو قاتل ہے اور شامل ہے غمخواروں میں ان نوحہ گروں کا جن نے ہمیں خود قتل کیا خود روتے رہے یا ان جھوٹے اقراروں کا جو آج تلک ایفا نہ ہوۓ اس شاہی کا جو دست بدست آئ ہے تمہارے حصے میں کیوں ننگ وطن کی بات کرو کیا رکہا ہے اس قصے میں آنکہوں میں چھپاۓ اشکوں کو ہونٹوں پہ وفا کے بول لۓ اس جشن میں بہی شامل ہوں نوحوں سے بہرا کشکول لۓ
0 Comments