All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

روشن پاکستان ڈیجیٹل اکاؤنٹ

گزشتہ دنوں میں نےایک نجی بینک کی ’’روشن پاکستان ڈیجیٹل اکائونٹ‘‘ کی تقریبِ رونمائی میں شرکت کی۔ تقریب میں مہمانِ خصوصی اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر کے علاوہ حبیب میٹروپولیٹن اور حبیب بینک اے جی زیوریخ کے گروپ چیف ایگزیکٹو آفیسر محمد علی حبیب، بینک کے صدر محسن نتھانی، اسٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر ڈاکٹر مرتضیٰ سید، سیما کامل، ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن (DPC) کے منیجنگ ڈائریکٹر سید عرفان علی، سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر شمشاد اختر، عارف حبیب، پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے منیجنگ ڈائریکٹر فرخ خان اور سینئر بینکرز نے شرکت کی۔ گورنر اسٹیٹ بینک اور دیگر شرکا کی درخواست پر میں آج ’’روشن ڈیجیٹل اکائونٹ‘‘ پر کالم تحریر کر رہا ہوں تاکہ پاکستان اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اس جدید سہولت سے آگاہی حاصل ہو سکے۔

روشن پاکستان ڈیجیٹل اکائونٹ پر کام کا آغاز 2020 میں ہوا جب وزیراعظم نے گورنر اسٹیٹ بینک کو بیرون ملک مقیم اوورسیز پاکستانیوں کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے پاکستانی بینکنگ نیٹ ورک میں آسان طریقے سے شامل کرنے کو کہا جس پر گورنر اسٹیٹ بینک نے ڈپٹی گورنر ڈاکٹر مرتضیٰ سید کی سربراہی میں ایک ٹیم تشکیل دی جس میں ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن (DPC) کے منیجنگ ڈائریکٹر سید عرفان علی بھی شامل تھے۔ روشن ڈیجیٹل اکائونٹ کا اجرا کئی بینکوں نے کیا جس کی بدولت گھر بیٹھے ملک کے 9 بڑے بینکوں میں غیرملکی کرنسی یا پاکستانی روپے میں بیرون ملک مقیم پاکستانی اور پاکستان میں مقیم (RPs) ایسے شہری جن کے بیرونی اثاثے ڈکلیئرڈ ہیں، اپنا آن لائن اکائونٹ کھلوا سکتے ہیں اور اِس اکائونٹ سے نیا پاکستان سرٹیفکیٹ، اسٹاک ایکسچینج، ٹریژری بلز وغیرہ میں سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ 

بعد میں اس اکائونٹ سے بجلی اور گیس کے بلز بھی ادا کئے جا سکیں گے۔ اکائونٹ کھولنے کیلئے آپ کو اپنی تصویر، شناختی کارڈ، پاسپورٹ یا بیرون ملک قیام کی دستاویزات فراہم کرنا ہوں گی۔ روشن ڈیجیٹل اکائونٹ کا دوسرا نام ’’دور رہ کر بھی پاس‘‘ رکھا گیا ہے جو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی پاکستان سے وابستگی کو ظاہر کرتا ہے۔ اس سے پہلے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کیلئے پاکستان میں اپنا اکائونٹ کھولنا ایک نہایت مشکل کام تھا جس کیلئے ان کا پاکستان میں موجود ہونا ضروری تھا لیکن اب روشن ڈیجیٹل اکائونٹ کے ذریعے وہ دنیا کے کسی بھی حصے میں گھر بیٹھے صرف 48 گھنٹے میں اپنا اکائونٹ کھول کر پاکستان کی نئی پرکشش اسکیموں میں غیرملکی کرنسی اور پاکستانی روپے میں محفوظ سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ اب تک 97 ممالک سے 86,000 اکائونٹ کھل چکے ہیں جن میں 480 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے جس میں 307 ملین ڈالر نیا پاکستان سرٹیفکیٹ اور 173 ملین ڈالر اسلامک (شریعہ) سرمایہ کاری ہے۔

قارئین! نیا پاکستان سرٹیفکیٹ (NPC) میں ڈالر میں 5 سال مدت کیلئے سرمایہ کاری پر منافع 7 فیصد اور 6 ماہ کی سرمایہ کاری پر 6 فیصد ہے جبکہ پاکستانی روپے میں 5 سالہ مدت کیلئے سرمایہ کاری پر منافع 11 فیصد اور 6 ماہ کیلئے سرمایہ کاری پر 10 فیصد ہے۔ موجودہ حالات میں محفوظ سرمایہ کاری پر اتنا پرکشش منافع دنیا میں کہیں نہیں مل سکتا اور یہی وجہ ہے کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں نے روشن ڈیجیٹل اکائونٹ میں 5 مہینوں میں 480 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے جو اُن کے اعتماد کا مظہر ہے۔ پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جنہوں نے اپنے شہریوں کو ڈیجیٹل آن لائن بینکنگ کی سہولت فراہم کی ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے اس موقع پر ملکی معیشت پر کچھ اہم معلومات فراہم کیں جو میں اپنے قارئین سے شیئر کرنا چاہوں گا۔ 

روشن ڈیجیٹل اکائونٹ کھولنے کیلئے بیرون ملک پاکستانیوں کو یہ اعتماد ہونا چاہئے کہ پاکستان میں اُن کی سرمایہ کاری محفوظ ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 20ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں جن میں 13 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے ذخائر اور 7 ارب ڈالر کمرشل بینکوں کے ڈپازٹس ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا کرنٹ اکائونٹ خسارہ جو بڑھ کر 19 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا، گزشتہ کئی مہینوں سے خسارے کے بجائے سرپلس میں ہے یعنی اب حکومت کو زرمبادلہ کے ذخائر سے کرنٹ اکائونٹ خسارہ پورا کرنے کی ضرورت نہیں۔ ان وجوہات کی بنیاد پر پاکستانی روپیہ، ڈالر کے مقابلے میں 168 روپے سے کم ہو کر 158 روپے کی سطح پر آگیا ہے جو مارکیٹ ریٹ کی بنیاد پر ہے اور پاکستان کے مالی استحکام کو ظاہر کرتا ہے۔

سوال، جواب کے سیشن میں، میں نے گورنر اسٹیٹ بینک اور ان کی ٹیم کی توجہ نیا پاکستان سرٹیفکیٹ میں ایک بے ضابطگی کی طرف مبذول کروائی جس میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کو نیا پاکستان سرٹیفکیٹ میں منافع پر 10 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے جو ان کی حتمی ادائیگی ہوتی ہے جبکہ پاکستان میں مقیم پاکستانیوں (RPs) جن کے اثاثے ڈکلیئرڈ ہیں، کو نیا پاکستان سرٹیفکیٹ میں منافع پر 15 سے 20 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے جو ایک بے ضابطگی ہے جس کے بارے میں، میں نے ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشن ڈاکٹر محمد اشفاق احمد سے کراچی میں اپنی میٹنگ کے دوران کہا تھا کیونکہ پاکستان میں مقیم پاکستانیوں کے ظاہر شدہ اثاثے قانونی ہیں جن پر وہ ٹیکس ادا کر رہے ہیں، اگر وہ اپنی آفیشل ڈکلیئرڈ رقم سے روشن ڈیجیٹل اکائونٹ کے ذریعے نیا پاکستان سرٹیفکیٹ میں سرمایہ کاری کرتے ہیں تو ان کے منافع پر بھی بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرح 10 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس عائد کیا جانا چاہئے۔ 

گورنر، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک اور پینل کے دیگر شرکاء نے میری اس تجویز کی تائید کی اور مجھ سے وعدہ کیا کہ ایف بی آر کے ذریعے اس بے ضابطگی کو دور کروایا جائے گا۔ میں اسٹیٹ بینک کے گورنر رضا باقر اور اُن کی پوری ٹیم کو روشن پاکستان ڈیجیٹل اکائونٹ کی سہولت فراہم کرنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور اُمید ہے کہ ان شاء ﷲ آنے والے دنوں میں اس اکائونٹ کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری کئی گنا بڑھے گی۔

ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ

بشکریہ روزنامہ جنگ

Post a Comment

0 Comments