All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

پاکستان کے خوبصورت مقامات

قدرت نے پاکستان کو کئی نعمتوں سے نوازا ہے اور ہماری دھرتی کو بہت ہی خوبصورت مقامات عطا کیے ہیں، آئیے آپ کو پاکستان کے ایسے مقامات کے بارے میں بتاتے ہیں جو بے حد حسین ہیں۔ آپ کو زندگی میں ایک بار ضرور ان مقامات کو دیکھنا چاہیے ۔ 

کلر کہار: موٹروے ایم 2 سے اسلام آباد جاتے ہوئے چکوال کے قریب یہ مقام آتا ہے۔ یہاں پر موجود ایک خوبصورت جھیل اس کے حسن میں مزید اضافہ کر دیتی ہے۔ موروں، مختلف پھلوں، اور رنگ برنگے پھولوں کے سبب یہ مقام انتہائی جاذب نظر ہے۔ یہاں سیکورٹی کا بھی بظاہرکوئی مسئلہ نہیں جبکہ متعدد سیاحتی مقامات کی طرح یہاں زیادہ مہنگائی بھی نہیں ہے۔ آپ بآسانی اپنے بجٹ میں رہتے ہوئے اس سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں ۔ 

موہنجو داڑو: سندھ کے ضلع لاڑکانہ سے یہ تاریخی مقام صرف 30 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ وادیٔ سندھ کی تہذیب کا یہ شہر اڑھائی ہزار قبل مسیح کے لگ بھگ تعمیر ہوا۔ اقوام متحدہ کا ادارہ یونیسکو اسے عالمی ورثہ قرار دے چکا ہے۔ 

مری: اسلام آباد سے تقریباً ایک گھنٹے کی مسافت پر واقع یہ شہر بیشتر سیاحوں کا پسندیدہ مقام ہے۔ سردی کا موسم ہو یا گرمی کا یہاں کی رونقیں ماند نہیں پڑتیں۔

ٹھنڈیانی: ایبٹ آباد کے شمال مغرب میں 31 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع یہ علاقہ بہت ہی خوبصورت ہے۔ اس کو خوبصورتی اور ٹھنڈے موسم کی مناسبت سے ٹھنڈیانی کہا جاتا ہے اور اس علاقے میں سال کے ہر مہینے میں آیا جا سکتا ہے اور ساتھ ہی سستے ہوٹلوں میں اچھی رہائش کا لطف اٹھایا جا سکتا ہے۔ 

وادیٔ کیلاش: یہ وادی خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں واقع ہے۔ یہاں منفرد زبان اور ثقافت کا حامل کیلاش قبیلہ آباد ہے۔ اپنے پُرفضا مقامات اور خوبصورتی کی وجہ سے یہ وادی پوری دنیا میں پسند کی جاتی ہے۔ 

سوات: یہ خوبصورت مقام خیبر پختو نخوا میں واقع ہے اور اس کو خوبصورتی کی وجہ سے ایشیا کا سوئٹزر لینڈ بھی کیا جاتا ہے۔ اسے یہ خطاب ملکہ برطانیہ نے اپنے 1961ء کے دورۂ پاکستان کے موقع پر دیا تھا۔ وہ اس وادی کو دیکھنے کے بعد بہت متاثر ہوئیں۔ 

زیارت: صوبہ بلوچستان کے اس مقام کو یہ شرف حاصل ہے کہ بابائے قوم قائد اعظمؒ نے اپنے آخری ایام یہاں گزارے تھے اور انہیں اس سے خاص رغبت تھی۔ کوئٹہ سے 125 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع اس مقام کا درجہ حرارت گرمیوں میں بھی خوشگوار رہتا ہے اور سیاحوں کو آنے کی دعوت دیتا ہے۔ 

وادیٔ نیلم: آزاد کشمیر کے دریائے نیلم کے ساتھ واقع یہ وادی خوبصورت درختوں سے بھری ہوئی ہے۔ اس کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ یہ وادی کاغان کے متوازی واقع ہے اور ان دونوں وادیوں کو تقریباً چار ہزار فٹ بلند پہاڑی سلسلے جدا کرتے ہیں۔ 

شندور ٹاپ: خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں واقع اس مقام کی بلندی تقریباً 12200 فٹ ہے۔ اس کی خاص بات پولو میچز ہیں، جو ہر سال یہاں منعقد کیے جاتے ہیں جس میں گلگت اور چترال کی ٹیمیں حصہ لیتی ہیں۔ یہاں دنیا کا سب سے بلند پولو گرائونڈ ہے ۔ 

دیوسائی میدان : پاکستان کے شمال میں یہ میدان سکردو، گلتاری، کھرمنگ اور استور کے درمیان واقع ہے۔ ان کی اونچائی تقریباً 13497 فٹ ہے۔ مقامی زبان میں دیوسائی کا مطلب جنات میں زمین ہے۔ اس کے بارے میں مشہور ہے کہ یہ جگہ جنات کی قیام گاہ ہے۔ یہ جگہ غیر گنجان آباد ہے۔ یہاں کا موسم انتہائی سرد ہے اور یہاں طوفان آتے رہتے ہیں۔ یہاں مختلف طرح کے جنگلی جانور پائے جاتے ہیں ۔

روھاب لطیف


 

Post a Comment

0 Comments