All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

نیا عالمی منظر نامہ اور پاکستان

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے جاری اجلاس میں عالمی رہنماؤں سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب سے پتا چلتا ہے کہ امریکہ نے کئی دہائیوں سے پوری عالمی برادری کی خیرخواہی اور قیادت کا جو کردار اپنا رکھا تھا ، اب اس سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ اپنے خطاب میں امریکی صدر نے کھل کر کہا کہ وہ گلوبل نظریے کو مسترد کرتے ہیں ، امریکہ اب صرف اپنے مفاد میں فیصلے کرے گا اور اپنے دوستوں ہی کو امداد دے گا۔ انہوں نے مشرق وسطیٰ میں جاری بدامنی کے سبب پناہ کی تلاش میں مغربی ملکوں کا رخ کرنے والے لاکھوں پریشان حال افراد کے حوالے سے امیگریشن کے عالمی سمجھوتے پر دستخط سے انکار کرتے ہوئے یہ غیرہمدردانہ موقف اپنایا کہ یہ مسئلہ متعلقہ ملکوں کو خود حل کرنا چاہیے ۔

چین کے خلاف تجارتی پابندیوں کے تناظر میں انہوں نے چینی حکومت پر امریکی دانش چرانے اور امریکی کمپنیوں کو دھوکا دینے کے الزامات عائد کیے۔ عالمی انسانی حقوق کونسل کی رکنیت چھوڑ دینے کے فیصلے کو بھی انہوں نے درست قرار دیا اور کہا کہ مطلوبہ اصلاحات ہونے تک امریکہ کونسل میں واپس نہیں آئے گا۔ عالمی عدالت انصاف کے اسرائیلی مظالم کے خلاف فیصلوں کے پس منظر میں انہوں نے اس عدالت کی قانونی حیثیت سے انکار کرتے ہوئے اسرائیل کی غیر مشروط حمایت کا اعادہ کیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کے امریکی اقدام کو درست قرار دیتے ہوئے آنے والے دنوں میں تہران پر مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا جبکہ عالمی برادری کی بھاری اکثریت اس معاملے میں ٹرمپ انتظامیہ کی واضح طور پر مخالف ہے۔ انہوں نے ایران کے تجارتی شراکت داروں کے خلاف بھی کارروائی کی دھمکی دی۔

صدر ٹرمپ نے تیل برآمد کرنے والے اوپیک ممالک پر بھی سخت نکتہ چینی کی اور امریکہ کی خواہش کے مطابق تیل کے نرخ کم نہ کرنے کی وجہ سے ان پر لوٹ کھسوٹ کا الزام لگایا۔ ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلوں اور اقدامات کے خلاف عالمی برادری کے جذبات کے ادراک کا مظاہرہ صدر ٹرمپ نے ان الفاظ میں کیا کہ ’’ میں عالمی دباؤ کو مسترد کرتا ہوں اور آزادی اور تعاون کو ترجیح دیتا ہوں۔‘‘ صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں جب یہ دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت نے امریکہ کی تاریخ میں اپنے ملک کے لیے سب سے زیادہ اور بہتر کام کیا ہے تو پنڈال شرکاء کے استہزائیہ قہقہوں سے گونج اٹھا۔ ٹرمپ انتظامیہ کی قومی اور بین الاقوامی پالیسیوں کے بارے میں عالمی برادری کی رائے کے حوالے سے یہ واقعہ بجائے خود ایک بلیغ تبصرہ ہے۔

صدر ٹرمپ اپنی پالیسیوں سے اپنے ملک کو جس عالمی تنہائی کی جانب دھکیل رہے ہیں، اس کا اندازہ ایران کے خلاف پابندیوں کے مخالف ملکوں کی تازہ ترین پیش رفت سے لگایا جا سکتا ہے ۔ بین الاقومی ذرائع ابلاغ کے مطابق جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شریک روس، چین، برطانیہ، جرمنی، فرانس اور یورپی ملکوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ایران کے ساتھ ڈالر کے بجائے بارٹر سسٹم کے تحت تجارت جاری رکھی جائے گی اور ایران کے جائز مفادات کا تحفظ کیا جائے گا۔ پاکستان کو اس بدلتے ہوئے عالمی منظرنامے میں اپنے قومی مفادات اور مؤثر بین الاقوامی کردار کو یقینی بنانے کے لیے بہت سوچ سمجھ کر فیصلے کرنا ہوں گے۔ 

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ روز صدر ٹرمپ سے ہونے والی مختصر ملاقات پر اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے بڑی خوش گمانی کا اظہار کیا ہے۔ تاہم سیماب صفت امریکی صدر اور ان کی حکومت سے توقعات باندھنے میں مکمل حقیقت پسندی سے کام لینا ضروری ہے۔ امریکہ سے تعلقات میں بہتری کی کوششیں یقیناً جاری رہنی چاہئیں لیکن تیزی سے تبدیل ہوتی دنیا ، اس میں امریکہ کے کردار اور نئی بین الاقوامی صف بندیاں بھی پوری طرح پیش نظر رکھی جانی چاہئیں اور قومی مفادات کے تحفظ کے ساتھ نئی دنیا میں باعزت مقام کے حصول کی جانب پیش قدمی کی جانی چاہیے۔ اس مقصد کے لیے پارلیمنٹ میں گہرے غور و خوض کے ساتھ وسیع تر قومی مشاورت کا اہتمام بھی وقت کا تقاضا ہے۔

اداریہ روزنامہ جنگ
 

Post a Comment

0 Comments