All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

چین اور سعودی عرب نے پاکستان کو اقتصادی تعاون کی یقین دہانی کرا دی

مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت کے دور میں پاکستان نے سعودی عرب حکومت سے باقاعدہ 5 ارب ڈالر کی درخواست کی تھی تاکہ ادائیگیوں کے بحران پر قابو پایا جا سکے۔ آئندہ وزیر اعظم عمران خان کے بھی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سمیت سعودی قیادت سے رابطے ہوئے ہیں۔ توقع ہے کہ سعودی عرب بحران سے نکلنے کے لیے پاکستان کو مالی تعاون فراہم کرے گا۔ آئی ایم ایف سے رجوع سے بچنے کی آخری کوششوں میں چین اور سعودی عرب نے اسلام آباد کو یقین دہانیاں کرائی ہیں، تاکہ کسی بیل آئوٹ پیکج سے بچا جا سکے۔ لیکن اس سے قبل تحریک انصاف کی آئندہ حکومت کو سیاسی عزم کے ساتھ درستی کے لیے سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔ 

درآمدات میں کمی کے ذریعہ بجٹ خسارہ کم کرنا ہو گا۔ مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت میں وزیر خزانہ ڈاکٹر مفتاح اسمعیل کے مطابق چین اور سعود ی عرب دونوں سے مالی تعاون کی درخواست کی گئی اور چین نے حالیہ انتخابات کے بعد پاکستان کو دو ارب ڈالر فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ سعودی عرب سے بھی 5 ارب ڈالرز کی فراہمی کے علاوہ 5 سال کے لیے موخر ادائیگیوں پر تیل فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے اور توقع ہے کہ درپیش بحران سے نمٹنے میں سعودی عرب اپنا پورا تعاون فراہم کرے گا۔ ان کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں تیل درآمد کی مد میں اسلامی ترقیاتی بینک سے 4 ارب 50 کروڑ ڈالرز کی درخواست کی گئی تھی جسے رواں مالی سال یکم جولائی 2018 سے شروع ہونا تھا۔ 

اس وقت چار ارب ڈالرز قرضے کی درخواست نہیں کی گئی تھی۔ سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اقتدار میں آنے کے بعد تحریک انصاف کی حکومت کو اپنے سیاسی عزم و حوصلے کا مظاہرہ کرتے ہوئے سخت اور جرات مندانہ اقدامات کرنے ہوں گے۔ بڑھتی درآمدات کی حوصلہ شکنی کے لیے ایک فیصد اضافی کسٹم ڈیوٹی لگانی ہو گی۔ چند حساس اشیا، خوردنی سامان اور ادویات کو محصولات سے استثنیٰ اور لگژری اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہونی چاہیے۔ بڑے پیمانے پر درآمدات کی حوصلہ شکنی کے برخلاف برآمدات کی حوصلہ افزائی کرنی ہو گی۔ سرمایہ کاری کے لیے ماحول ساز گار بنایا جائے۔ اول دو ماہ میں انٹر نیشنل بانڈ جاری کئے جائیں۔ سرکاری ذرائع کے مطابق مالیاتی فرق 11 ارب 60 کروڑ ڈالرز کا ہے۔ حکومت درآمدات میں دو ارب سے تین ارب ڈالرزکی کٹوتی کر لیتی ہے تو باقی خسارہ چین اور سعودی عرب کے مالی تعاون سے پورا کیا جا سکتا ہے۔

مہتاب حیدر
 

Post a Comment

0 Comments