All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

فیس بک : نیوز فیڈ کو بدلنے کا اقدام معاملات کو مزید بدتر بنانے کا باعث

فیس بک گزشتہ سال سے شدید تنقید کی زد میں ہے جب سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ وہاں جعلی خبریں یا اطلاعات کا مسئلہ کافی سنگین ہے اور اس سے نمٹنے کے لیے وہ متعدد اقدامات بھی کر رہی ہے، جس میں سب سے اہم گزشتہ دنوں نیوزفیڈ میں تبدیلیاں لانے کا اعلان تھا۔ مگر ایسا نظر آتا ہے کہ نیوزفیڈ کو مکمل طور پر بدلنے کا اقدام معاملات کو مزید بدتر بنانے کا باعث بن رہا ہے۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق جن ممالک میں نیوزفیڈ میں تبدیلیوں کا تجربہ کیا جا رہا ہے، وہاں جعلی خبریں پوری سروس میں جنگل کی آگ کی طرح پھیل چکی ہیں۔

فیس بک نے اس حقیقت کو راز میں نہیں رکھا کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران نیوزفیڈ الگورتھم میں تبدیلیاں لائی گئی ہیں، تاہم باضابطہ اعلان گزشتہ ہفتے کرتے ہوئے بتایا کہ اب پبلشر کی پوسٹس کی جگہ دوستوں اور گھر والوں کی پوسٹس کو ترجیح دی جائے گی۔ آسان الفاظ میں اگر مختلف پیجز سے ابھی ویڈیوز یا پوسٹس سے نیوزفیڈ بھرا رہتا ہے، وہ اب دوستوں یا گھر والوں کے شیئرز سے بھرے گا۔
سننے میں تو اچھا خیال ہے کہ مگر اب تک جہاں اسے آزمایا گیا ہے، وہاں یہ تجربہ کچھ زیادہ اچھا نہیں رہا۔

بولیویا، سلواکیہ اور کمبوڈیا سمیت چھ ممالک میں نیوزفیڈ کی ان تبدیلیوں کو آزمایا ہے اور وہاں یہ مسئلہ سامنے آیا ہے کہ لوگوں کو اب جو خبریں مل رہی ہیں، وہ دوستوں کی شیئر کی ہوئی ہیں جو کہ سنسنی خیز بلکہ اکثر جعلی ہوتی ہیں۔ سلواکیہ کی ایک نیوز سائٹ کے ایڈیٹ کے مطابق لوگ عموماً بیزارکن خبریں یا حقائق شیئر نہیں کرتے، بلکہ انہیں توجہ حاصل کرنے کے کچھ سنسنی خیز مواد شیئر کرنا پسند ہوتا ہے۔ الگورتھم میں یہ تبدیلی یقیناً دنیا بھر میں ویب سائٹس یا دیگر اداروں کے لیے بڑا مسئلہ ثابت ہو گی مگر اس سے ہٹ کر بھی اس کے نتیجے میں بڑا مسئلہ سامنے آئے گا۔ فیس بک اہم میڈیا اداروں کے لیے اپنی خبریں شیئر کرنا مشکل ترین بنا دے گی اور ایسا کرنے سے جعلی خبروں کے لیے میدان صاف ہو جائے گا۔ اس حوالے سے ابھی تک فیس بک نے کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔
 

Post a Comment

0 Comments