All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

ارما : نصف صدی کا طاقتور ترین سمندری طوفان

سمندری طوفان ارما کو بحرا و قیانوس میں آنے والے طاقت ور ترین طوفانوں میں شمار کیا جا رہا ہے ۔ بحر اوقیانوس اور بحرا لکاہل میں آنے والے طوفانوں کی پیمائش کے لئے ایک خاص طریقہ استعمال کیا جاتا ہے جس کی 5 کیٹیگریز ہیں۔ ان کیٹیگریز میں ہوا کی تیز رفتار اور ممکنہ نقصانات کے بارے میں بتایا جاتا ہے۔
سمندری طوفان جو کیٹیگری 1 میں آتا ہے اس میں ہوا کی رفتار 74 سے 95 میل فی گھنٹہ ہوتی ہے۔ اور اس سے لکڑی کے بنے ہوے گھروں کی چھتوں کو تھوڑا نقصان پہنچ سکتا ہے جبکہ درختوں کی شاخوں کے ٹوٹنے اور کمزور درختوں کے گرنے کے واقعات ہو سکتے ہیں۔

جب سمندری طوفان میں 96 کلومیٹر سے 110 میل فی گھنٹے کی رفتار سے ہوائیں چلنا شروع ہوتی ہیں تو یہ کیٹیگری 2 میں داخل ہو جاتا ہے ۔ اس میں چلنے والی خطرناک ہواؤں کے ساتھ اڑتا ملبہ آپ کو آپ کے گھر کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ ہواؤں کی شدت آپ کو باقاعدہ محسوس ہوتی ہے، درخت اپنی جگہ چھوڑتے ہیں اور سڑکوں کو بند کرنے کا باعث بنتے ہیں جبکہ بجلی کے پول اور دیگر کو نقصان پہنچتا ہے ۔
جب طوفان کیٹگری 3 میں داخل ہوتا ہے تو اسے اہم طوفانوں میں شمار کیا جانے لگتا ہے اور اس میں ہواؤں کی رفتار 111 سے 129 میل تک پہنچ جاتی ہے ، اس سے تباہ کن نقصانات ہو سکتے ہیں ۔ اس سے لکڑی کے گھروں کے دروازے ٹوٹ سکتے ہیں اور گھر کی بنیاد یں بھی ہل سکتی ہیں جبکہ مضوط درخت اکھڑ سکتے ہیں ۔ اس کے بعد جب طوفان میں ہواؤں کی رفتار 130 میل سے بڑھتی ہے اور 156 میل فی گھنٹہ تک پہنچتی ہے تو یہ کیٹیگری 4 میں داخل ہو جاتا ہے ۔ اس سے تباہی کے اثرات شدید ہوتے ہیں، گھروں کی چھتیں اور اسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچتا ہے اور یہ رہنے کے قابل نہیں رہتے۔ درخت اور پولز اپنی ٹوٹ کر گر جاتے ہیں اور تیز ہواؤں کا حصہ بن جاتے ہیں۔

جب یہ طوفان کیٹیگری 5 میں داخل ہوتا ہے تو اس میں ہواؤں کی رفتار 157 میل فی گھنٹہ سے بڑھ جاتی ہے ۔ جیسا کے طوفان ارما میں 185 میل فی گھنٹہ دیکھی گئی۔ اس میں ایسے گھراور درخت اپنی جگہ سے اکھڑ جاتے ہیں۔ شدید طوفانی ہوائیں اپنے ساتھ ملبے کے بڑے بڑے ٹکٹرے لاتی ہیں۔ گاڑیاں اور دیگر اسٹرکچر تباہ ہو جاتے ہیں۔ بلکہ یہ کہا جائے کے جا بجا صرف ملبے اور تباہی کی دستان نظر آتی ہے تو غلط نہ ہو گا ۔ یہ تو طوفان کا صرف ایک حصہ ہے اس کے ساتھ طوفانی بارش اور اس کے نتیجے میں آنے والا سیلابی پانی بھی خطرناک حد تک جانی نقصان پہنچا تا ہے ۔
 

Post a Comment

0 Comments