All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

کیا آئی فون نئی نسل کا قاتل ہے ؟

الینا ٹرینی کے مطابق سمارٹ فون نے نئی نسل کو تنہائی پسند، خودکش اور نابالغ بنا دیا ہے۔ سائنسی جریدے ’’دی انٹارٹک‘‘ میں شائع ہونے والے مضمون کے حوالے سے الینا ٹرینی نے لکھا ہے کہ ’’ نئی نسل کم گو ہے ، معاشرے سے کٹی ہوئی ہے، الگ رہنا چاہتی ہے، گھل مل کر رہنا اب اس کی زندگی کا مقصد نہیں رہا۔ انسان سماجی جانور ہے، وہ سماج سے ہی کٹتا جا رہا ہے‘‘ ۔

سانڈیگو سٹیٹ یونیورسٹی کی پروفیسرجین ٹوئنج کے مطابق ’’ 25 سالہ جائزے کے مطابق عصر حاضر کا سب سے بڑا ’’دشمن ‘‘سمارٹ فون ہے۔ یہ سماج دشمنی میں پہلے نمبر پر ہے‘‘۔ وہ 1985ء سے 2012ء کے درمیان پیدا ہونے والی نسل کو آئی جنریشن (IGen) کہتی ہیں۔ اس عرصے میں پیدا ہونے والے 5 ہزار نوجوانوں میں سے 4 ہزار کے پاس آئی فون پائے گئے۔ ان میں سے 56 فیصد ہائی سکولز میں زیر تعلیم تھے۔ اس نسل کے بچوں میں آئی فون کی وجہ سے شراب نوشی اور ماں باپ کو بتائے بغیر پیسے خرچ کرنے کے رجحانات عام ہیں۔ سمارٹ فون کی وجہ سے اس نسل کا ذہنی ارتقا نہیں ہو سکا، 18 سال کا بچہ 15 سالہ بچے اور 13 سال کا بچہ 11 سالہ بچے کی طرح لگتا ہے۔

یعنی ’’ آئی جنریشن ‘‘ اپنی عمر کے دوسرے بچوں سے تقریباً 2 برس چھوٹی ہے۔ اس کا سوچنے کا انداز دو سال پیچھے چلا گیا ہے۔ تحقیق کے مطابق 2007 سے 2015ء تک آئی جنریشن میں قتل کرنے کے رجحانات میں کمی اور خود کشی میں اضافہ ہوا ہے۔ شاید اس لئے کہ یہ نسل اپنے آپ میں مگن رہتی ہے۔ دوسروں سے ملاقاتیں کم ہی ہوتی ہیں۔ جو دوسروں سے ملتے ہی نہیں وہ ان کی جان کیسے لے سکتے ہیں۔ اس لئے اس نسل سے تعلق رکھنے والوں نے قتل جیسی سنگین وارداتوں میں نسبتاً کم حصہ لیا ہے۔ یہ نوجوان اپنے آپ میں کھویا ہوا ہے اس لیے اس میں ’’اپنے آپ کو مارنے‘‘یعنی خود کشی کے رجحانات فروغ پا رہے ہیں۔ 2015ء وہ پہلا سال ہے جب اس عمر کے نوجوانوں نے قتل کم اور خودکشیاں زیادہ کی ہیں۔ 24 سالہ تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے۔ 

پروفیسر جین ٹوینج نے ایک سروے کیا تو ’’ گزشتہ 5 سالوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ تعداد یعنی 58 فیصد لڑکیوں نے خود کو تنہائی کا شکار محسوس کیا۔ 2010ء میں اتنی لڑکیاں معاشرے سے کٹا ہوا محسوس نہیں کرتی تھیں۔ تنہائی کا شکار لڑکوں کی تعداد میں 27 فیصد اضافہ ہوا۔ اس نسل سے تعلق رکھنے والے لڑکے اور لڑکیوں کے ڈپریشن میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ 2012ء سے 2015ء کے درمیان لڑکیوں میں ڈپریشن کا مرض 50 فیصد اور لڑکوں میں 21 فیصد زیادہ ہوا ہے۔ یہ ڈپریشن لڑکیوں اور لڑکوں میں خودکشیوں کا سبب بن رہا ہے۔ 2007ء کے مقابلے میں 2015ء میں 12 سے 14 سال کی عمر کی لڑکیوں میں خودکشی کا تناسب 3 گنا ہو گیا۔ پروفیسرٹوئنج نے موبائل فون کے ان منفی رجحانات کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے اس پر قابو پانے کا مشورہ دیا ہے۔

ڈاکٹر فراز


 

Post a Comment

0 Comments