All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

واہگہ : جنوبی ایشیا کا سب سے بڑا پاکستانی پرچم لہرا دیا گیا

چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمرجاوید باجوہ نے لاہور میں واہگہ بارڈر پر پاکستان کے 70 ویں جشن آزادی کے سلسلے میں جنوبی ایشیا کے سب سے بڑے اور دنیا کے آٹھویں بڑے پاکستانی پرچم کو لہرایا۔ جشن آزادی پاکستان کی پروقار تقریب واہگہ بارڈر میں منعقد ہوئی جس کے مہمان خصوصی چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمرجاوید باجوہ تھے جبکہ دیگر مہمان بھی شریک تھے۔ اس موقع پر پاکستان کا قومی ترانہ بھی پڑھا گیا جبکہ جنرل قمر باجوہ اور دیگر افراد نے قومی پرچم کو سلامی دی اور موجود شرکا نے پاکستان زندہ باد کے فلگ شگاف نعرے لگائے۔ واہگہ بارڈر میں لہرایا گیا پرچم پاکستان اور جنوبی ایشا کا سب سے بڑا جبکہ پوری دنیا کا آٹھواں بڑا پرچم ہے۔

پاکستانی پرچم کو 4 سو فٹ کی بلندی پر لہرایا گیا جس کی چوڑائی 120 فٹ اور اونچائی 80 فٹ ہے۔ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر باجوہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ 'سب سے پہلے میں آپ سب کو پاکستان کی 70 سالہ جشن پر مبارک دیتا ہوں اور آپ کا جوش دیکھ کر میرے اعتماد میں بھرپور اضافہ ہوا ہے اور جس ملک کے لوگوں میں یہ جذبہ ہو اس کو کون شکست دے سکتا ہے'۔ جنرل قمر باجوہ نے کہا کہ 'آج سے 70 برس قبل لاہور کے اسی شہر میں ہی پاکستان کی قرارداد منظور ہوئی تھی جس کے 7 سال کی جدوجہد کے بعد پاکستان کو حاصل کیا اور 14 اگست کو 27 رمضان کی رات تھی جو ملک بابرکت رات کو بنا ہو اور اللہ اور رسول  ﷺ کے نام پر بنایا گیا اس کو کوئی شکست نہیں دے سکتا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جس وقت پاکستان کا قیام ہوا تو ملک معاشی، سماجی، سیاسی اور دفاعی لحاظ سے کمزور تھا کیونکہ ہندوستان نے ہمیں اپنا حق نہیں دیا تھا لیکن قلیل وسائل کے باوجود ہمارے بزرگوں نے بڑی محنت کی اورپاکستان کو اپنے پیروں پر کھڑا کیا اور آج پاکستان ایک مضبوط ملک ہے جو دن بہ دن ترقی کرتا جا رہا ہے'۔ جنرل قمر باجوہ نے کہا کہ 'اس سفر کے دوران ہم سے کچھ غلطیاں بھی ہوئیں جن سے ہم نے سیکھا اور آج پاکستان اپنے اصل راستے پر گامزن ہوچکا ہے جو آئین و قانون کا راستہ ہے، آج پاکستان کا ہر ادارہ نہایت ایمانداری اور تندہی سے کام کر رہا ہے اور وہ دن دور نہیں جب ہم علامہ اقبال اور قائد اعظم کا پاکستان بنا کر دم لیں گے'۔

انھوں نے کہا کہ 'اس سفر میں ہم نے بہت سی قربانیاں دی ہیں چاہے وہ 48، 65، 71 کارگل کا معرکہ ہو یا دہشت گردی کے خلاف جنگ یا آپریشن راہ راست ہو یا رد الفساد ہم نے بہت قربانیاں دی ہیں اور میں ٓسمجھتا ہوں کہ آج یہان جو چراغ جل رہے ہیں ان میں ہمارے شہیدوں کا خون شامل ہے'۔ ان کا کہنا تھا کہ 'کوئٹہ کے شہید ہوں، ایل او سی کے شہید ہوں یا دیر کے شہید ہوں وہ آج ہمارے ساتھ موجود ہیں اور ہم اپنے شہیدوں کو کبھی نہیں بھول سکتے اور ہم پر شہیدوں کے خون کا قرض ہے، ہم ایسی فوج سے تعلق رکھتے ہیں جس نے سیاچن میں گلیشر کھود کر اپنے شہیدوں کے جسد خاکی نکال لیے اگر ہم وہ کام کر سکتے ہیں تو میرا یقین کر لیں کہ ہم دہشت گردوں کو چن چن کرماریں گے اور ان کو انجام تک پہنچا دیں گے'۔

آرمی چیف نے کہا کہ 'پاکستان کے دشمن جو مشرق میں ہیں یا مغرب میں ہیں وہ یہ میری بات جان لیں کہ ان کی گولیاں اور بارود ختم ہوں گے لیکن ہمارے جوانوں کی چھاتیاں ختم نہیں ہوں گی'۔ ان کا کہنا تھا کہ 'اس وقت بھی پاکستان کو بیرونی اور اندرونی طور پر بے تحاشا چیلنجز کا سامنا ہے لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم آپ کو کبھی مایوس نہیں کریں گے'۔ انھوں نے کہا کہ 'کوئی ایسی طاقت جو پاکستان کی طرف غلط نظر سے آنکھ اٹھا کر دیکھے گی یا پاکستان کو اندرونی یا بیرونی طور پر نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گی تو پاک فوج اور تمام ادارے اس کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہو جائیں گے اور ان کے تمام عزائم کو خاک میں ملائیں گے'۔

پاک فوج کے سربراہ نے کہا کہ 'یہ جھنڈا جس کو ہم نے آج بلند کیا ہے یہ ہماری ترقی اور بلندی کی علامت ہے اور جس طرح 400 کی فٹ پر یہ پرچم گیا اور پاکستان بھی اسی طرح اور اسی رفتار سے ترقی کرے گا'۔ انھوں نے پروقار تقریب پر ڈی جی رینجرز اور ان کی ٹیم کو مبارک باد دی۔
 

Post a Comment

0 Comments