All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

گائے کے لیے انسانوں کو نہ ماریں

انڈیا میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ایک سینیئر وزیر
نے لوگوں کو بہترین مشورہ دیا ہے کہ گائے کا احترام کرنا تو اچھی بات ہے، لیکن اس بہانے انسانوں کو نہ ماریں۔ بی جے پی رہنما اور وزیر وینکیا نائڈو کا کہنا ہے کہ ’اگر آپ گائے کا احترام کرتے ہیں تو یہ بہت اچھی بات ہے، لیکن دوسرے انسانوں کو بھی زندہ رہنے اور اپنی روزی روٹی کمانے کا حق حاصل ہے، آپ کو گائے کا احترام کرنا ہے تو کیجیے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس بہانے آپ کسی کی جان لے سکتے ہیں۔ یہ بالکل غلط ہے۔‘

انڈیا میں آج کل گائے جیسا سیدھا سادہ جانور حکومت کے گلے کی ہڈی بنا ہوا ہے۔ چند روز قبل وزیر اعظم نریندر مودی کی ریاست گجرات میں گائے کی حفاظت کا بیڑا اٹھانے والے نام نہاد ’گئو رکشک‘ یا گائے کے محافظوں نے کچھ دلتوں کو بے رحمی کے ساتھ پیٹا۔ دلتوں کا قصور یہ تھا کہ وہ ایک مردہ گائے کی کھال اتار رہے تھے۔ اس واقعے کے خلاف دلت یا وہ لوگ جو ہندو معاشرے میں ذات کے لحاظ سے ’نیچ‘ مانے جاتے ہیں، متحد ہوگئے ہیں اور سڑکوں پر ان کا احتجاج اور ناراضی ریاست کی وزیراعلیٰ آندنی بین کے استعفے کی ایک اہم وجہ مانی جا رہی ہے۔

 گذشتہ چند مہینوں میں ایسے کئی واقعات پیش آئے ہیں، حال ہی میں مدھیہ پردیش میں دو مسلمان عورتوں کو پیٹا گیا، صرف اس شبے میں کہ وہ گائے کا گوشت لے جا رہی تھیں، جو بعد میں بھینس کا گوشت ثابت ہوا۔ اور اس پس منظر میں ان مطالبات کے باوجود کہ گئو رکشکوں کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے، اور یہ کہ انھیں قانون کو اپنے ہاتھوں میں لینے سے روکا جانا چاہیے، ایک وزیر نے کہا کہ ’گئو رکشکوں کو صرف افواہوں کی بنیاد پر کارروائی نہیں کرنی چاہیے۔۔۔!‘ وزیر کے اس بیان پر بہت سے اخبارات نے سخت اداریے لکھے ہیں۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ گئو رکشک بے قابو گھوم رہے ہیں اور انھیں لگام دینے کی ضرورت ہے۔

’ٹائمز آف انڈیا‘ میں کالم نگار امولیہ گوپال کرشن کہتے ہیں کہ ’اس بیان سے پیغام یہ جاتا ہے کہ اگر واقعی گئوکشی ہوئی ہے اور گئو رکشک اگر ملزمان کو خود نشانہ بناتے ہیں تو کوئی غلط بات نہیں ہے۔‘  گجرات میں جو ہوا اس کی بی جے پی کو بھاری سیاسی قیمت ادا کرنا پڑ سکتی ہے۔ ’دی ہندو‘ اخبار میں شو وشواناتھن لکھتے ہیں کہ ’گئو رکشک ہندوستانی جمہوریت کے لیے خطرہ ہیں اور اس خطرے کو اجاگر کیا جانا چاہیے۔‘ 

’انڈین ایکسپریس‘ نے ایک اداریہ میں لکھا ہےکہ ’گجرات میں اونچی ذات کے جن لوگوں نے دلتوں کو زد و کوب کیا تھا، انھوں نے ہی اس پورے واقعے کی ویڈیو بناکر اسے انٹرنیٹ پر اپ لوڈ بھی کیا۔ سنگھ پریوار ایسے واقعات انجام دینے والوں سے دو ٹوک الفاظ میں لا تعلقی کا اظہار کرنے کو تیار نہیں، اور ریاستی حکومتیں ان کے خلاف کارروائی نہیں کرتیں۔ تو کیا حیرت ہے کہ ان لوگوں کے حوصلے اور بلند ہوتے ہیں۔‘  بہت سے ہندو گائے کو مقدس مانتے ہیں اور شاید ہندو نظریاتی تنظیموں کو لگتا ہے کہ گائے کے تحفظ کے نام پر ہندو قوم متحد ہو جائے گی، لیکن جیسا تجزیہ نگار باور کرا رہے ہیں، اگر گئو رکشک یوں ہی بے لگام گھمتے رہے تو گائے ہی بی جے پی کو ہرا بھی سکتی ہے!

سہیل حلیم
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، نئی دہلی

Post a Comment

0 Comments