All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

ورلڈ ٹی 20 : پاکستانی داستان تنازعات اورمایوسیوں سے بھری رہی

آئی سی سی ورلڈٹوئنٹی20 میں پاکستانی داستان تنازعات اورمایوسیوں سے بھری رہی، بھارت روانگی سے قبل ہی ٹیم مسائل کے بھنور میں پھنسی رہی اور ٹورنامنٹ میں بھی افسوسناک اندازمیں اختتام کیا، میدان کے اندر اور باہر تنازعات نے پاکستان کرکٹ ٹیم کا پیچھا نہ چھوڑا جبکہ اب ایونٹ سے باہر ہونے کے بعد بھی تنازعات ٹیم سے چمٹے ہوئے ہیں، سلیکٹرز نے ایشیاکپ کے فوراً بعد ٹیم میں تبدیلیاں کیں جبکہ ایونٹ میں شرمناک ہار کے بعد تحقیقاتی ٹیم بھی بنا دی گئی، اس کے 2 رکن مصباح الحق اور یونس خان اجلاس کے لیے دستیاب ہی نہ تھے، یہ کمیٹی اب حالیہ شکست  کی بھی تحقیقات کرے گی۔

بھارت جانے سے پہلے بھی حکومت کی جانب سے ٹیم بھیجنے اور نہ بھیجنے جیسی صورتحال نے اچھا خاصا تماشہ لگائے رکھا، کبھی خبر ملتی کہ ٹیم جا رہی ہے لیکن تھوڑی دیر بعد ہی پتہ چلتا کہ ابھی کلیئرنس کا انتظار ہے، اسی شش و پنج میں ایک وارم اپ میچ سے بھی گرین شرٹس کو ہاتھ دھونے پڑے، کولکتہ پہنچتے ہی کپتان آفریدی نے بیان داغ دیاکہ بھارت میں پاکستان سے بھی زیادہ پیار ملتا ہے، اس پر ملکی میڈیا اور سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہوگیا ۔
جس کی وجہ سے انھیں شائقین اور سابق کرکٹرز کی شدید تنقید سہنا پڑی، بھارت سے ہائی وولٹیج میچ سے قبل عمران خان کی کولکتہ آمد کے بعد ٹیم سے ملاقات ہوئی، عمر اکمل ان سے شکایت کر بیٹھے کہ انھیں اوپر کے نمبرز پر نہیں کھلایا جاتا،کوچ وقار یونس نے نیوزی لینڈ سے شکست کے بعد تو یہاں تک کہہ دیا کہ سفارش  پر آگے کے نمبر پر آکر کھیلنے والوں نے موقع ملنے کے باوجود پرفارمنس نہیں دکھائی، بھارت سے تو خیر روایتی طور پر ٹیم ہاری ہی تھی لیکن کیویز سے شکست کے بعد ٹیم میں گروپنگ کی خبریں آنے لگیں، حفیظ کی انجری کوبھی بعض حلقوں کی جانب سے مشکوک قرار دیا جانے لگا۔

آفریدی نے موہالی میں میچ کے بعد کشمیر سے آئے شائقین کی سپورٹ پر شکریہ ادا کیا، یہ بات بھارتی کرکٹ بورڈ سے ہضم نہ ہوسکی، سیکریٹری انوراگ ٹھاکر نے انھیں سیاسی بیان بازی سے گریز کا مشورہ دے دیا مگر آفریدی باز نہ آئے اور آخری میچ کے بعد پھر کشمیریوں کا شکریہ ادا کر بیٹھے،قبل ازیں چیئرمین پی سی بی شہریار خان نے بھی دوران ایونٹ ہی قوم کو مایوس کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس ٹیم سے لوگ امید نہ رکھیں، ان کے اس بیان پر بھی خاصی تنقید کی گئی ۔


Post a Comment

0 Comments