All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

اپنے عہد کا باغی سائنسدان … کوپر نیکس

صدیوں تک انسان یہی سمجھتا چلا آیا تھا کہ زمین ہی کائنات کا مرکز ہے اور سورج چاند ستارے سبھی زمین کے گرد گھومتے ہیں۔ سب سے پہلے کوپرنیکس نے اس خیال کو باطل قرار دیتے ہوئے کہا کہ زمین کائنات کا مرکز نہیں بلکہ سورج کے گرد گھومتی ہے جبکہ دوسرے سیارے بھی زمین کی طرح سورج کے گرد چکر لگا رہے ہیں۔ نکولس کوپرنیکس 1473ء میں پولینڈ میں پیدا ہوئے۔

 ان کے والدین تاجر تھے جن کا مذہب سے گہرا تعلق تھا۔ اس زمانے میں سائنس پر کلیسا کا اثر تھا اور کائناتی مظاہر کی سائنسی توجیہہ کو مذہبی تصورات سے روگردانی سمجھا جاتا تھا۔ ان حالات میں آزادانہ ذہن کے ساتھ سائنسی مسائل پر سوچنا آسان نہیں تھا مگر کوپرنیکس اسی سمت میں روانہ ہو گئے۔ انہیں سورج، زمین اور چاند ستاروں کی حقیقت جاننے کا شوق تھا۔

اس زمانے میں دوربین نہیں تھی، اس لیے کوپرنیکس نے ریاضیاتی قوانین کے سہارے تحقیق شروع کر دی۔ اس زمانے میں مشہور مصری ماہرفلکیات و ریاضی بطلیموس کے تیار کردہ نظام فلکیات پر یقین کیا جاتا تھا۔ کوپرنیکس کو بطلیموس کے نظریات میں بہت سی خامیاں دکھائی دیں۔ انہوں نے قرار دیا کہ ستاروں کے مقامات کی تبدیلی، رات، دن اور موسموں کی وضاحت زمین کی گردش سے ہی ہوتی ہے۔ کوپرنیکس نے تحقیق کے بعد انکشاف کیا کہ زمین سیاروں کے گروہ میں ایک سیارہ ہے۔ 

ان سیاروں کا مرکز سورج ہے اور سبھی سیارے سورج کے گرد گھومتے ہیں۔ زمین اپنے محور پر ایک دن میں ایک چکر لگاتی ہے اور سورج کے گرد اس کا ایک چکر بارہ ماہ میں مکمل ہوتا ہے۔ کوپرنیکس نے اپنی تمام زندگی اسی تحقیق میں صرف کر دی۔ وہ اپنے خیالات تحریری صورت میں جمع کرتے رہے جنہیں وہ اپنے قریبی اور سمجھ دار دوستوں پر ہی ظاہر کرتے تھے۔عمر کے آخری حصے میں کوپرنیکس اپنے نظریات کی صداقت کے حوالے سے تذبذب کا شکار تھے۔ 

بااعتماد دوستوں کے اصرار پر انہوں نے اپنے خیالات کتابی صورت میں شائع کروا دیے۔جب کتاب شائع ہوئی تو کوپرنیکس بستر مرگ پر تھے۔ یہ اس دور میں دھماکا خیز کتاب ثابت ہوئی جس کے مندرجات اس قدر حیران کن تھے کہ بہت سے لوگوں نے کوپرنیکس کو پاگل قرار دے دیا۔ 1543ء میں کوپرنیکس انتقال کر گئے۔ ان کی تحقیق نے سائنس دانوں کو غوروفکر پر مجبور کیا اور بہت جلد انسان نے بطلیموس کے مقابلے میں کوپرنیکس کی صداقت تسلیم کر لی۔ 

 

Post a Comment

0 Comments