All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

ایڈیسن کی داستان ِ زندگی

قریباً چھے مہینے تک ایڈیسن کی ماں اسے گھر پر پڑھاتی رہی۔ کبھی کبھی ال کھیل کود میں مصروف ہوتا اور مسز ایڈیسن دروازے پر آ کر اپنی میٹھی اور صاف آواز میں پکارتی:’’ال، اے ال، بیٹے پڑھنے کا وقت ہو گیا‘‘یہ سنتے ہی ال تمام کھیل کود چھوڑ کر اپنی ماں سے پڑھنے کے لیے چلا جاتا۔ اپنی ماں کی شاگردی میں رہ کر ال نے بہت جلد روانی سے پڑھنا سیکھ لیا۔ اس کے بعد اس کے باپ نے بھی اس کی تعلیم میں ماں کا ہاتھ بٹانا شروع کر دیا۔

 اس نے ال سے وعدہ کیا کہ اگر وہ کوئی اچھی کتاب پڑھے گا اور اس کا زبانی خلاصہ بیان کر دے گا، تو اسے ہر کتاب کے لیے پچیس سنٹ انعام ملے گا۔ ال نے بہت جلد ہر کتاب کا صحیح اور صاف خلاصہ بیان کرنا سیکھ لیا۔ اس کے ساتھ ہی ساتھ اسے اپنی ضرورت کے لیے جیب خرچ بھی ملتا رہتا تھا۔ ال نے اگرچہ سکول باقاعدگی کے ساتھ صرف تین مہینے پڑھا، مگر اپنے والدین کی مشترکہ کوشش سے اس نے بہت عمدہ تعلیم حاصل کر لی۔ 
ال کا بڑا بھائی ولیم پٹ ایڈیسن شعور کو پہنچ چکا تھا اور اس کی عمر پچیس سال کے لگ بھگ تھی۔ اس نے پورٹ ہیورون میں کرائے کے گھوڑوں کے لیے ایک اصطبل کھول لیا تھا اور خود اسے چلاتا تھا۔ وہ دن بھر گھر سے باہر رہتا تھا۔ ال کی بہن ٹینی کی شادی کئی قبل پہلے سیموئل بیلی سے ہو چکی تھی اور وہ بھی اپنے شوہر کے ساتھ رہتی تھی۔ گھر میں ال کا کوئی ہم عمر بھائی بہن نہیں تھا، نہ اس طرح کے دوست تھے ،جیسے سکول میں تعلیم کی وجہ سے عام طور پر بچوں کو مل جاتے ہیں، مگر اس نے کبھی تنہائی محسوس نہیں کی۔ 

فورٹ گریٹیو میں فوجی رہتے تھے۔ اندھیری راتوں میں وہ اپنے منہ سے عجیب و غریب آوازیں نکالتا ،جس پر سنتری خطرے کا بگل بجا دیتا تھا۔ سنتری کا شور سن کر پہرے دار اور اس کے ساتھی رات کی تاریکی میں بھاگنا شروع کر دیتے۔ مسز ایڈیسن کو جب کبھی ان شوخیوں کی خبر ہوتی تو وہ بڑے سے گھڑیال کے پیچھے رکھی ہوئی چھڑی نکالتی اور اپنے شوخ بچے کی تھوڑی سی مرمت کر دیتی۔ 
لکڑی لانے، پانی بھرنے،پیغام رسانی اور اوپر کے دوسرے کاموں کے لیے مسز ایڈیسن کے یہاں ایک پندرہ سالہ ولندیزی لڑکا مائیکل اوٹس نوکر تھا۔ اگرچہ وہ ال سے چھ سال بڑا تھا، مگر وہ اس کا جگری دوست بن گیا تھا۔ ال اور مائک جنگل میں ایک ساتھ چھان بین کے لیے جاتے، چڑیوں کے انڈے تلاش کرتے، ہیورون جھیل میں تیرتے اور اس کے کنارے سے گھونگے اور سیپیاں جمع کرتے۔ ال اپنی ماں کو روزانہ سبق سناتا اور ہفتے میں دو تین مرتبہ نئی کتابوں کے زبانی خلاصے بیان کر کے پچیس سنٹ فی کتاب انعام حاصل کر لیتا تھا۔

  عظیم موجد ایڈیسن کی داستانِ زندگی، مصنف:جی- گلینوڈ-کلارک   

Post a Comment

0 Comments