All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

چین سے بھرپورمعاشی فائدہ اٹھانے کی ضرورت

پاکستان اور چین کے درمیان جس قدر گہری اور پرخلوص دوستی ہے اسکی دنیا میں شاید ہی کوئی مثال ہو۔ دونوں دوست ممالک نے اس دوستی کو اس بلند ترین مقام تک پہنچانے کیلئے ہمیشہ بڑی محبت اور خلوص کا مظاہرہ کیا ہے۔ چین پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے بے شمار منصوبوں میں تعاون کررہا ہے جس کی سب سے بڑی حالیہ مثال پاک چین اقتصادی راہداری ہے۔ دونوں ممالک کے تعلقات 1949ءمیں چین کی آزادی کے ساتھ بہتری کی جانب گامزن ہوگئے جو آج کوہ ہمالیہ سے بھی زیادہ بلند اور مضبوط ہوچکے ہیں۔ کوئی بھی موقع ہوپاکستان اور چین نے ایک دوسرے کے موقف کی بھرپور حمایت کی اور کھل کر ساتھ دیا ہے۔

بھارت اور چین کے درمیان سرحدی تنازع پیدا ہوا جس کی وجہ سے دونوں ممالک کی فوجیں ایک دوسرے کے سامنے آن کھڑی ہوئیں۔ اُس وقت چین عالمی سطح پر تنہا کھڑا تھا لیکن پاکستان نے چین کا بھرپور ساتھ دیا جس کی وجہ سے پاک چین دوستانہ تعلقات زیادہ تیزی سے بہتری کی جانب گامزن ہوئے۔ اسی طرح 1965ءمیں جب بھارت نے کشمیر تنازع پر پاکستان کیخلاف جنگ چھیڑی تو چین پاکستان کے ساتھ آن کھڑا ہوا اور دونوں ممالک کی دوستی ایک مثالی دوستی میں تبدیل ہوگئی۔
ہمارے دوست ملک چین نے ہر موقع پر پاکستان کے ساتھ اپنی دوستی کو نبھایا ہے۔ دنیا بھر کی مخالفت کے باوجود چین نے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کیلئے مدد کی۔ اسکے علاوہ ٹینک سازی اور طیارہ سازی سمیت اسلحہ سازی کی صنعت کو مستحکم کیا جس کی وجہ سے آج پاکستان کا دفاع ناقابلِ تسخیر ہوچکا ہے۔ البتہ یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ معاشی میدان میں ہم چین سے اُتنا زیادہ فائدہ نہیں اٹھاپائے جتنا اٹھاسکتے تھے۔
 
چین بھی پاکستان جیسا ملک تھا اور اُسکے معاشی مسائل بھی تقریباً ویسے ہی تھے جیسے کہ پاکستان کے لیکن اسکے بعد سے آج تک چین نے اس قدر تیزی سے ترقی کی ہے کہ ساری دنیا حیران و پریشان ہے۔ 1.37ارب آبادی والے چین کا جی ڈی پی 11.21ٹریلین ڈالر، برآمدات 2.343 ٹریلین ڈالر جبکہ ا مپورٹ 1.96ٹریلن ڈالر تک پہنچ چکی ہیں۔ امریکہ سے لیکر افریقہ تک ہر جگہ مارکیٹیں چینی مصنوعات سے بھری پڑی ہیں ۔

البتہ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ موجودہ حکومت اور فوجی قیادت نے چین کے ساتھ تعلقات کو اپنی اوّلین ترجیحات میں شامل کررکھا ہے جو کرنا بھی چاہیے کیونکہ چین پاکستان کی اقتصادی و معاشی ترقی میں بہت اہم کردار ادا کررہا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی راہداری کا جو معاہدہ طے پایا ہے وہ ان شاءاللہ ترقی و خوشحالی کے نئے دروازے کھولے گا۔ چین سے بھرپور معاشی فائدہ اٹھانے کیلئے ہمارے اداروں کو بڑا اہم کردار نبھانا چاہیے جو کہ فی الحال نظر نہیں آرہا۔ مثال کے طور پر کچھ ہفتے قبل چین کے شہر ارمچی میں ہونےوالی نمائش یورایشیا میں شرکت کا اتفاق ہوا۔ 

اس نمائش کو ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان نے سپانسر کیا تھا، ہینڈی کرافٹ، ماربل، جیولری، فرنیچر اور ٹیکسٹائل سمیت دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی تیس پاکستانی کمپنیوں نے اس میں سٹال لگائے لیکن وہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی رہیں کیونکہ گزشتہ سال کی نسبت اس سال خریداروں کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی۔ اسکی بنیادی وجہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کی جانب سے منصوبہ بندی کا فقدان تھاجبکہ اتھارٹی نے اس اہم ایونٹ کی تشہیر بھی نہیں کی۔

عموماً یہ ہوتا ہے کہ سٹال کی قیمت کا پچاس فیصد ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان دیتی ہے جبکہ بقیہ پچاس فیصد سٹال ہولڈر برداشت کرتا ہے۔ اس سال سٹال کی قیمت ایک لاکھ بتاکر پچاس ہزار روپے سٹال ہولڈرز سے لیے گئے لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ سٹال کی قیمت ہی پچاس ہزار روپے تھی۔

جب قومی ادارے تاجروں کے ساتھ یہ سلوک کریں تو چین کی مارکیٹ سے فائدہ کیسے اٹھایا جاسکتا ہے البتہ پاکستانی سفارتخانے نے بڑے اچھے تعاون کا مظاہرہ کیا، پاکستانی کمرشل قونصلر ڈاکٹر ارفع اقبال بیجنگ خود آئیں اور پاکستانی تاجروں کی حوصلہ افزائی کی۔ وہاں میری چائنہ کونسل فار پرموشن آف انٹرنیشنل ٹریڈ کے وینکی لین سے بڑے اچھے ماحول میں ملاقات ہوئی جس کے دوران دوطرفہ تجارتی امور اور پاک چین اکنامک کاریڈور پر تفصیلاً گفتگو ہوئی۔ صرف وینکی لین ہی نہیں بلکہ جتنے بھی چینی تاجروں سے میری ملاقات ہوئی انہوں نے پاکستان کو اپنا بہترین دوست قرار دیتے ہوئے دوطرفہ تجارت بڑھانے کی خواہش کا اظہار کیا۔

 یہ بہت ضروری ہے کہ برآمدات کے حوالے سے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان جیسا اہم قومی ادارہ تاجروں کے ساتھ ناروا رویہ اختیار نہ کرے بلکہ انہیں ہر ممکن سہولیات فراہم کرے تاکہ یہ تاجر پاکستان کی بیرونی تجارت کو فروغ دینے اور ملک کی معاشی ترقی و خوشحالی میں اپنا بھرپور کردار ادا کرسکیں۔ چین دنیا کی بہت بڑی معاشی قوت ہے اور خوش قسمتی سے نہ صرف ہمارا ہمسایہ بلکہ بہترین دوست اور پاکستان سے ہر ممکن تعاون کرنے کو تیار ہے۔ اگر ہم چین کی دوستی اور طاقت سے فائدہ نہ اٹھاسکے تو ہم بہت ہی بدقسمت ہونگے۔

  سید محمود غزنوی


Post a Comment

0 Comments