جدا ہونے کے صدمے کو
اگرچہ ہنس کے سہنا تھا
اسے رسمی ہی سہی لیکن
خدا حافظ تو کہنا تھا
زبان میں اتنی طاقت تھی
لیکن صحرا کی وحشت تھی
میری بچپن سے عادت تھی
مجھے خاموش رہنا تھا
وہ کچا گھر وہ بارش میں
ہماری جاگتی آنکھیں
ہمیں جاتی ہوئی برکھا سے
کچھ بہ کچھ تو کہنا تھا
ہم رسم وفا اس سے
نبھاتے بھی کہاں تک
ہمارے خواب کے گھر تھے
ہمیں تو ان میں ہی رہنا تھا
0 Comments