All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

شہنشاہِ ظرافت عمر شریف ہر روپ میں منفرد

شاید دنیا میں کوئی ایسی مثال مل جائے مگر پاکستان میں وہ اپنی طرز کا واحد
اداکار ہے جسے آڈیو کیسٹ کے ذریعے ملک گیر مقبولیت ملی اور بعد میں ویڈیو کیسٹ کے ذریعے اس کی شہرت و مقبولیت ایک سمندر تو کیا سات سمندر پار تک پھیل گئی۔ عہد حاضر کے اس منفرد اور ہرفن مولا اداکار کا نام عمر شریف ہے۔ کمپیئر، اداکار، صداکار، سکرپٹ رائٹر، نغمہ نگار، ڈائریکٹر، گلوکار، فلمساز اور نہ جانے کیا کیا۔ فن اداکاری کا کونسا ایسا شعبہ ہے جاں عمر شریف کے نام کا ڈنکا نہیں بجا۔ آڈیو کیسٹ، ریڈیو، تھیٹر، ٹی وی، فلم ۔ عمر شریف فلموں میں کامیڈین بھی بنا اور ہیرو بھی آیا۔ ٹی وی ڈراموں میں بطور اداکار کام کیا ، بعد میں ٹی وی شو کا میزبان بنا، لاتعداد کامیاب شوز ٹی وی سے نشر ہوئے۔ ’’ہپ ہپ ہرے‘‘ اور ’’عمر شریف شو‘‘ 1980 کی دہائی میں عمر شریف نے ایک انوکھا کام کیا۔ 

مزاحیہ پروگراموں پر مشتمل آڈیو کیسٹ بنائے۔ اس وقت آڈیو کیسٹ کے بزنس کا عروج تھا، عمر شریف کے کیسٹ بازار میں آتے ہی ہاتھوں ہاتھ بِک جاتے تھے۔ پھر اپنے اسٹیج ڈراموں کو ویڈیو کیسٹ کے ذریعے دنیا بھر میں پھیلا دیا۔ عمر شریف نے ایک موقع پر کہا تھا۔ میری شہرت اور کامیابی کے پیچھے کسی ڈائریکٹر کا ہاتھ نہیں ہے بلکہ اس سائنس دان کا ہاتھ ہے جس نے وی سی آر ایجاد کیا تھا۔ 1955ء میں کراچی میں جنم لینے والے عمر شریف کا اصل نام محمد عمر ہے۔ 1974ء میں جب تھیٹر میں کام شروع کیا اپنا نام عمر شریف رکھ لیا۔ عمر شریف ایک مصری اداکار بھی ہے جو ہالی وڈ کی فلموں میں کام کرتا رہا ہے۔ شروع میں عمر شریف نے اپنے فن کار دوستو ں کا ایک گروپ بنایا جو شادیوں اور دیگر تقریبات میں اپنے فن کا مظاہرہ کرتے تھے۔
آہستہ آہستہ باقاعدہ تھیٹرمیں بھی کام کرنا شروع کر دیا جیسا کہ سطور بالا میں لکھا گیا ۔ عمر شریف نے انتہائی ذہانت سے آڈیوکیسٹ اور ویڈیو کیسٹ کی ایجادات کا استعمال کیا۔ کراچی میں جب عمر شریف کا کوئی اسٹیج ڈرامہ چلتا ساتھ ہی اس کی ویڈیو کیسٹ بھی مارکیٹ میں آجاتی جو ساری دنیا میں جہاں اردو بولی اور سمجھی جاتی ہے وہاں پہنچ جاتی۔ اس طرح عمر شریف کی مقبولیت پوری دنیا میں پھیل گئی۔ پاکستان میں اس سے پہلے ایسا تجربہ کسی نے نہیں کیا تھا۔ ’’بکرا قسطوں پر‘‘ عمر شریف کا ایک ایسا اسٹیج ڈرامہ ہے جو بے انتہا مشہور ہوا۔ شاید ہی پاکستان میں کسی اسٹیج ڈرامے کو اس قدر مقبولیت ملی ہو ۔اس ڈرامے کے چار حصے بنائے گئے جو وقفے وقفے سے تھیٹر پر پیش کیے گئے۔ ان چاروں حصوں نے شاندار کامیابیاں حاصل کیں۔

 ’’بکرا قسطوں پر II‘‘ کی جب ویڈیو کیسٹ ریلیز ہوئی ٹھیک اسی دن بھارتی سینما کے سپر اسٹار امیتابھ بچن کی شہرئہ آفاق فلم شہنشاہ بھی پاکستان میں ویڈیو کیسٹ کے ذریعے آئی تھی۔ اس زمانے میں کسی بھی فلم کی ویڈیو کا کرایہ 10روپے 24 گھنٹوں کے لیے ہوتا تھا۔ شہنشاہ اور ’’بکرا قسطوں پر II‘‘کے ویڈیو کیسٹ 50 روپے میں بلیک ہوتے ۔ اس وقت عمر شریف شہرت اور مقبولیت کی تمام حدیں پار کر چکا تھا۔ بھارت میں عمر شریف بے انتہا مقبول ہو چکا تھا۔ اسٹیج بولے جانے والے عمر شریف کے جملوں کو بھارت میں کاپی کیا جانے لگا تھا۔ عمر شریف اور معین اختر نے لاتعداد ڈراموں میں ایک دوسرے کے ساتھ کام کیا ۔ دونوں ہی بڑے فن کار تھے اور مقبولیت میں بھی ایک دوسرے کے ہم پلہ تھے۔

معین اختر سینئر تھے۔ عمر شریف ان کے جونیئر تھے مگر یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے جب بھی تھیٹر پر یہ دونوں عظیم فن کار آمنے سامنے آتے ہمیشہ عمر شریف کے جملوں اور جگتوں پر شائقین کے قہقہے زیادہ بلند نکلے۔ اس بات کا ہرگز مقصد یہ نہیں عمر شریف معین اختر سے بڑا فن کار ہے۔ 1990ء کے اور اس کے بعد 90 کی دہائی میں عمر شریف کو جنوبی ایشیا کا کنگ آف کامیڈی کا خطاب دیا گیا اس کی مقبولیت بھارت اور بنگلہ دیش میں بہت بڑھ چکی تھی۔ ان ممالک میں عمر شریف نے لاتعداد کامیاب شوز کیے تھے۔ عمر شریف نے ایک اسٹیج ڈرامہ لوٹے اور لفافے لاہور میں کیا۔ جس کو بہت شہرت حاصل ہوئی۔ اس تھیٹر پلے کی کہانی کچھ یوں تھی ایک چورن فروش چھوٹے چھوٹے فراڈ کرتا ہے۔ آہستہ آہستہ ایک بڑا نوسرباز بن جاتا ہے۔ پھر وہ سیاست میں آ جاتا ہے اور ایک دن ملک کا وزیراعظم بن جاتا ہے۔

یہ 1996 ء کی بات ہے اس وقت کی قومی اسمبلی میں اس اسٹیج ڈرامے کے خلاف ایک قرارداد منظور کی گئی اور سخت تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ اس وقت کے قائد حزب اختلاف نے بھی اس ڈرامے کے خلاف اسمبلی میں تقریر کی۔ اس طرح عمر شریف کا ایک اور تھیٹر ڈرامہ ’’عمرشریف حاضر ہو‘‘ بھی بہت مشہور ہوا۔ جس میں انہوں نے ایک وکیل کا کردار ادا کیا۔ ملک کی مختلف بار ایسوسی ایشن نے اس ڈرامے کے بعد عمر شریف پر مقدمہ بھی درج کیا۔ تاہم بعد میں اس مقدمے کی مزید سماعت ہونے سے قبل ہی دونوں فریقین میں صلح ہو گئی۔ اس دوران عمر شریف نے بطور اداکار، مصنف و ہدایت کار ایک فلم ’’مسٹر420‘‘ بھی بنائی جو بے انتہا کامیاب رہی۔ اس فلم میں انہوں نے تین مختلف کردار بڑی مہارت سے ادا کیے۔ خاص طور پر ایک کردار جو جنگل میں رہتا ہے اور بندروں جیسی عادات کا مالک ہوتا ہے۔ عمر شریف کے اس کردار کو بہت سراہا گیا۔ 

اس کے بعد ان کی فلم ’’مسٹر چارلی‘‘ نے بھی بہت کامیابی حاصل کی۔ بعد میں عمر شریف کی چند اور فلموں نے بھی کامیابیاں حاصل کیں مگر ایک بات غورطلب یہ ہے کہ عمر شریف کی اداکاری کو صرف ان فلموں میں زیادہ سراہا گیا جس کے ڈائریکٹر وہ خود تھے۔ بھارتی ٹی وی چینل میں ہونے والے بہت بڑے کامیڈی ٹی وی شو میں عمر شریف کو بطور جج مدعو کیا گیا جہاں ان کے فن کا اعتراف بھارتی ایکٹر شیکھر سمن نے بھی کیا۔ انہوں نے بھارت میں ایک فلم بطور مصنف و ہدایت کار شروع کی تھی جس میں راجیش کھنہ کو کاسٹ کیا گیا تھا مگر وہ بھی چند دن کی عکس بندی کے بعد ڈبوں میں بند ہو گئی۔ عمر شریف ایک بڑا سرکاری اعزاز تمغہ امتیاز بھی حاصل کر چکے ہیں۔ آج بھی مختلف ٹی وی چینل پر ان کے شوز کامیابی سے دکھائے جا رہے ہیں۔

حسنین جمیل

Post a Comment

0 Comments