All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

قومی ایئر لائن کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟

پی آئی اے، پاکستان کی پہچان اور شناخت ہے۔ دنیا بھر میں،وہ اب ایسی بد انتظامی اور اخلاقی گراوٹ کا شکار ہوئی ہے کہ آئے روز کوئی نہ کوئی خبر میڈیا میں آتی ہے جس کا تاثر منفی ہی ہوتا ہے۔ اسلام آباد سے لندن اڑان بھرنے والے جہاز کی تلاشی لینے کے دوران بیس کلو ہیروئن برآمد ہونا انتہائی قابل افسوس ہے، کیونکہ یہ واقعہ پہلی بار نہیں ہوا بلکہ برطانیہ کے ہیتھرو ایئر پورٹ پر بھی چند روز قبل پی آئی اے جہاز کے خفیہ خانوں سے مبینہ طور پر ہیروئن برآمد ہونے کی خبر آئی تھی‘ تسلسل سے ایسے واقعات کا سامنے آنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ عمل نہ جانے کتنے عرصے سے جاری تھا، اگر ہیتھرو ائیرپورٹ کا واقعہ نہ ہوتا تو حکام نہ جاگتے اور انتہائی ہوشیاری، چالاکی اور ملی بھگت سے اسمگلنگ کا عمل جاری رہتا۔

انتظامیہ کو تو ہوش اب آیا ہے، ہیروئن برآمدگی کے واقعے کے بعد پی آئی اے کی بیرون ملک جانیوالی تمام پروازوں کی روانگی سے قبل مکمل تلاشی لینے کا فیصلہ ہوا، ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس، اینٹی نارکوٹکس فورس اور انجینئرنگ کے ماہرین نے تلاشی لی تو طیارے کے عقبی حصے کے اندر دو پیکٹوں میں بند ہیروئن برآمد ہوئی۔ سیکیورٹی ایجنسیاں اور انجینئرنگ کے ماہرین کی ڈیوٹی میں یہ شامل نہیں تھا کہ وہ طیاروں کی تلاشی معمول کے مطابق لیتے، پی آئی اے کے جہاز پہلے کیوں بغیر چیکنگ کے روانہ ہوتے رہے، آنکھیں کیوں بند تھیں اور اب چیکنگ کے نام پر مسافروں کو انتظار کی اذیت سے دوچار کرنا کہاں کا انصاف ہے؟

اب اے این ایف نے ایئرپورٹ سے پی آئی اے کیٹرنگ، ایئرپورٹ اور طیارے پر صفائی کا کام کرنے سمیت دیگر عملے کے 13 اراکین کو تحویل میں لے کر وسیع پیمانے پر تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ تحقیقات کی اہمیت اپنی جگہ اور اس کی افادیت سے انکار بھی ممکن نہیں، لیکن سادہ سوال ہے کہ جن کی لاپرواہی اور ٰغفلت سے یہ سارا کھیل جاری رہا وہ کب پکڑ میں آئیں گے، محکمے کے ملازمین کی مدد اور اعانت کے بغیر یہ سب کچھ ممکن نہیں۔ اگر سارے ملزم پکڑے بھی جائیں تو جگ ہنسائی کا ازالہ ممکن نہیں، یہ معاملہ بہت زیادہ سنگین ہے کیونکہ اس سے ملک کی عزت اور وقار وابستہ ہے۔ ملکی عزت اور وقار کو داؤ پر لگانے والے مذموم عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی ہونی چاہیے اور انھیں قرار واقعی سزا دی جائے جو دوسروں کے لیے باعث عبرت ہو۔ وہی اس امر کی تحقیق بھی کی جانے چاہیے کہ یہ عمل کتنے عرصے سے جاری ہے اور اس میں کون سے عناصر شامل ہے۔

اداریہ ایکسپریس نیوز

Post a Comment

0 Comments