All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

ویڈیو گیمز : بچوں کو ڈپریشن کا مریض بناتی ہیں ؟

بچوں کو آئوٹ ڈور سرگرمیوں کا عادی ہونا چاہیے۔ ان سرگرمیوں سے ان کی ذہنی
اور جسمانی صلاحیت بڑھتی ہے۔ والدین بچے کی اِن ڈور سرگرمیوں کو کم کر آئوٹ ڈور سرگرمیوں کے لئے بھی موقع اور وقت دیں تا کہ اس کی ذہنی صلاحیتوں میں اضافہ ہو اور وہ ڈپریشن میں مبتلا نہ ہو۔ مغرب میں بچوں کو اسکول اور کالج میں وڈیو گیمز کی بجائے اسکریبل اور ایسے دوسرے کھیلوں میں دلچسپی پیدا کی جاتی ہے۔ جس سے ان کا آئی کیو لیول بڑھتا ہے اور وہ تعلیم کے میدان میں بھی اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ طبی ماہرین کے نزدیک وڈیو گیمز بچوں کو ڈپریشن کا مریض بناتی ہیں، نئی تحقیق کے مطابق زیادہ وڈیو گیم کھیلنا بچوں کی ذہنی صحت کے لیے اچھا نہیں۔ 
مگرہمارے ہاں والدین اپنے بچوں کو وڈیو گیمز کا تحفہ بہت خوشی سے دیتے ہیں۔ ٹیکنالوجی کے اس دور میں وڈیو گیمز بچوں کا سب سے پسندیدہ مشغلہ ہیں۔نیویارک میں ایک فلاحی تنظیم نے ہائی اور پرائمری اسکولوں کے تقریباً تین ہزار بچوں پر دو سال تک تحقیق کی۔ جس کے بعد بین الاقوامی ماہرین کے ایک گروپ نے یہ نتیجہ نکالا کہ وڈیو گیمز کوزیادہ وقت دینے والے بچوں میں ڈپریشن اور پریشانی بڑھ جاتی ہے ، وہ دوسروں سے ملنے جلنے سے گھبراتے ہیں،وہ کسی سے میل جول پسند نہیں کرتے اور تنہائی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ایک امریکی ادارے کا کہنا ہے کہ چھوٹے بچوں کو روزانہ ایک گھنٹے سے زیادہ وڈیو گیمز کھیلنے، کمپیوٹر استعمال کرنے یا ٹی وی دیکھنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ تاہم اس کے ساتھ ہی کچھ طبی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس طرح سے بچوں کے اعصابی بیماری میں مبتلا ہونے کا امکان ہوتا ہے کیونکہ بچہ وڈیو گیمز کے کریکٹرز کے ساتھ ساتھ خود کوبھی اس کا حصہ محسوس کرتا ہے ۔ 

اس طرح اس میں جذباتی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے جو اس کے لیے ٹھیک نہیں۔ دور حاضر میں جدید سے جدید وڈیو گیمز تیار کی جا رہی ہیں ۔ اینی میشن کے استعمال سے بھی بچوں کو اس طرف متوجہ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے اور کامک بکس کے کردار بھی وڈیو گیمز کا حصہ بنتے جا رہے ہیں۔ اس وجہ سے بچوں کی وڈیو گیمز میں دلچسپی بڑھ رہی ہے۔ اپنے بچوں کے اچھے مستقبل کی خاطر اس پر کنٹرول کرنا سب والدین کا فرض ہے۔  

طاہرہ منیر

Post a Comment

0 Comments