All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

ناکام افراد نا امید نہ ہوں

آپ کے ساتھ ایسا کئی بار ہوا ہو گا کہ مقابلے کے امتحان دیئے اور فیل ہوئے۔
کوئی کاروبار شروع کیا تو پیسہ ڈوب گیا ، جس کام میں ہاتھ ڈالا ناکامی ہوئی حتی کہ آپ کو کسی کام کے لئے جس میں آپ کا شوق تھا نااہل قرار دے دیا گیا ۔ زندگی ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے ہر دوسرا فرد ناکامی کا منہ ضرور دیکھتا ہے ہاں کچھ لوگ بہت زیادہ ناکام ہوتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ قابل نہیں انہیں اس دنیا میں جینے کا حق نہیں ۔ لیکن ہوتا یہی ہے کہ جب بار بار کوئی ناکام ہوتا ہے تو معاشرہ اسے کم تر سمجھنا شروع کر دیتا ہے گھروالے طعنے دینے لگتے ہیں ۔ یار دوست بھی سخت سست کہتے ہیں جس کا بس چلتا ہے وہ تضحیک بھی کر دیتا ہے اور کمزور دیکھتے ہوئے لوگ اس کی گردن پر پورا پائوں بھی رکھ دیتے ہیں ۔ ناکام لوگوں کا لوگ مذاق اڑاتے ان کا جیتا حرام کر دیتے ہیں ۔
ناکام ہونے والے افراد بعض اوقات بددل ہوکرمعاشرہ سے الگ تھلگ ہوجاتے ہیں۔ دنیا ایسے افراد سے بھی بھری پڑی ہے جنہیں ناکام کہا گیا لیکن وہ منشہ ء شہود پر ستارہ بن کر ابھرے۔ بھارت کے سابق صدر ڈاکٹر عبدالکلام جوپائلٹ بننے گئے لیکن ناکام ہوئے بعد میں وہ انڈیا کے عظیم سائنسدان بنے۔ آئین سٹائن کو کلاس میں استاد سخت سست اور حساب میں زیرو کہتے تھے لیکن وہ دنیا کے عظیم سائنسدان بنے۔ ایپل کمپنی کے مالک سٹیو جاب جگہ جگہ ناکام رہے۔ غربت کی وجہ سے سافٹ ڈرنکس کی خالی بوتلیں فروخت کرکے کھانے کا اہتمام کرتے رہے لیکن بعد میں وہ ایک عظیم کمپنی بنانے میں کامیاب ہوئے۔ سابق امریکن صدر رونالڈریگن کو کہا گیا کہ وہ اداکاری نہیں کرسکتے انہوں نے اس شعبہ میں بھی خود کو منوایا تاہم سیاست میں آنے کی وجہ سے اداکاری کو خدا حافظ کہا۔

فاسٹ بائولر شعیب اختر کو کہا گیا کہ تمہارے پائوں چپٹے ہیں تم فاسٹ بائولر نہیں بن سکتے لیکن وہ دنیائے کرکٹ کے عظیم بیٹسمینوں کو فاسٹ بائولنگ سے خوف زدہ کرتے رہے ۔ وسیم اکرم کو شروع میں لاہور ٹیم کے ٹرائل میں ڈراپ کیا گیا لیکن بعد میں وہ عالمی کرکٹ میں عظیم کرکٹر بن کر ابھرے ۔ اسی طرح کے واقعات سے تاریخ بھری پڑ ی ہے کہ جب انسان بار بار ناکام ہوا لیکن اپنے جذبہ کو ناکام نہیں ہونے دیا ۔ قابلیت کو زنگ نہ لگنے دیں ۔ جس دن قابلیت کو زنگ لگا دیا اس دن آپ ناکامی کا حصہ بن گئے ۔ ناکامیاں اورغلطیاں بہت کچھ سکھاتی ہیں ۔ سٹیو جاب ہی نے کہا تھا کہ ’’Mistakes are big schools‘‘ ۔ دنیا نے ہمیشہ فاتح کو کندھوں پر اٹھایا جو ناکام ہوا اس کو ایسا برا بھلا کہا کہ کئی بد دل ہو کر وہ فیلڈ ہی چھوڑ گئے ۔

لوگ ہمیشہ چمکنے والی چیز کی طرف بھاگتے ہیں لیکن ناکام ہونے والے کو کوئی دلاسہ نہیں دیتا ۔ مقابلے کا امتحان پاس کرلیا تو کہیں گے واہ جی واہ دن رات پڑھتا تھا کہیں نہیں جاتا تھا شادی ہو کوئی تقریب ہو وہ کہیں شریک نہیں ہوتا تھا اس لئے کامیاب ہوا اور اگر فیل ہو گیا تو چاہے جتنا مرضی پڑھتا رہا ہو طعنے یہ ملیں گے کہ پڑھتا ہی نہیں تھا لاپرواہ بہت تھا جو جو ڈھکی چھپی خامیاں ہونگی سامنے لے آئیں گے۔ کبھی ہارنے والے کو کوئی گلے سے نہیں لگاتا ۔ ہارنے والوں اور ناکام لوگوں کو اگر گلے سے لگانے کی رسم چل پڑ ے تو یقین جانئے یہ ناکام لوگ ہی دنیا کی قسمت بدل دیں گے یہ ٹھکرائے ہوئے لوگ ذرا سے دلاسے سے زندگیوں میں انقلا ب لے آئیں گے ۔ بات صرف کسی کو کم تر نہ سمجھنے اور حوصلہ دلانے کی ہے ۔ یہ حوصلہ ہی ہے جو پستوں کو جلا بخشتا ہے اور جینے کی نئی تمنا دیتا ہے ۔ ناکام لوگوں سے بھی گزارش ہے کہ ناکامیوں سے خوف زدہ نہیں ہونا یقین جانئے آپ بہت قابل ہیں بس قسمت نے ساتھ نہیں دیا ۔ محنت سے لگن سے آپ قسمت بھی بدل سکتے ہیں ۔ بس اپنی قابلیت کو زنگ نہ لگنے دیں ورنہ وہی طعنے دینے والے لوگ پھر جیت جائیں گے ۔

طیب رضا عابدی

Post a Comment

0 Comments