All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

جدوجہد آزادی کی کہانی، سید علی گیلانی کی زبانی

سیدعلی گیلانی جدوجہد آزادی کا جواں مرد ،بزرگ سو دن کی کہانی سنا رہا ہے۔ برہان مظفر وانی کی شہادت سے شروع ہونے والی کشمیر کی جدوجہد آزادی کے نئے اورتازہ مرحلے کی اس داستان میں ستر سال پر محیط مختلف ادوار کا احاطہ کیا گیا ہے جس نے علی گیلانی کے خطاب کو تاریخی دستاویز کا درجہ دے دیا ہے بھارت کی کٹھ پتلی سری نگر انتظامیہ کے خوف کا یہ عالم ہے کہ کشمیر ی ذرائع ابلاغ واخبارات کو یہ تقریر مکمل بلیک آئوٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔

میرے عزیز ہم وطنو!
اللہ کی رحمتیں آپ پر ہوں جو دو جہانوں کامالک ہے، وہ خدائے ذوالجلال، جس نے نہتے کشمیریوں کو دُنیا کی بہت بڑی فوجی طاقت کے سامنے کھڑا ہونے کا حوصلہ دیا وہ فوجی طاقت، بھارت جس نے ظلم وبربریت کو ہتھیار بنا کر ہماری مقدس سرزمین پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے۔ یہ خدائے مہربان کا فضل و کرم ہے جس نے نہتے، بہادر کشمیر ی عوام کی جرات اوردلیری کے سامنے دشمن کے ہیبت ناک ہتھیاروں کو بے معنی بنا کر رکھ دیا ہے اورآج کشمیری متکبر ہندو بادشاہت کی آہنی زنجیریں توڑ کر حصول آزادی کے حتمی مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ ہماری جدوجہد آزادی کا یہ مرحلہ اور اس کے سو دن مکمل ہو رہے ہیں۔ اس تاریخی مرحلے پر میں آپ کو سلام پیش کرنا چاہتا ہوں کہ آپ نے لازوال عزم و ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت کی ہیبت ناک فوج کو نہتے، خالی ہاتھوں سے عظیم شکست سے دوچار کر دیا ہے۔ آج بھارت کے چہرے سے تمام نقاب اُتر چکے ہیں جمہوریت کی خوش نما نقاب، ترقی اور قانون کی حکمرانی کی نقابیں بھارتی فوجیوں کے بوٹوں تلے روندی جا رہی ہیں۔
میرے جوانو! آج ہمارے اورآزادی کے درمیان واحد رکاوٹ یہ بندوق بردار بھارتی فوجی ہیں جو اپنے محفوظ بنکروں میں خودکشیاں کر رہے ہیں جبکہ بھارتی ریاست ہمارے عزم وہمت کے سامنے لرز رہی ہے اگرچہ ان کے پاس لاکھوں بندوقیں ہیں لیکن وہ ہمارے سچ کا مقابلہ کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتے کیونکہ کبھی بھی بندوقوں سے سچ کو قتل نہیں کیا جا سکا۔ گذشتہ سو دنوں میں ہم نے اپنے لہو سے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ سچائی کا بول بالا ہوتا ہے اورآزادی ہر بنی نوع انسان کا بنیادی حق ہے اورہم بھی آزادی کی منزل پا کر رہیں گے اورہر کشمیری مرد و زن اورہمارے معصوم بچوں نے دُنیا عالم پر یہ واضح کر دیا ہے کہ ہم سے زیادہ آزادی کا مستحق کوئی نہیں کہ آزادی کی منزل کبھی ایک لمحے کے لیے بھی ہماری نظر سے اوجھل نہیں ہوئی۔ بھارت فوجی محاذ پر اپنی شکست کوچھپانے کے لیے کٹھ پتلی کشمیریوں کومیدان میں لایا ہے جو یہ بے بنیاد پراپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ تحریک آزادی کے جاری باب کا انجام مایوسی اور شکست ہے یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی روح بھارتی شیطانوں کے ہاتھ فروخت کر دی ہے جو ہمیں بے حوصلہ اور کم ہمت بنانے کے لیے یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم سو دنوں سے جاری تازہ ترین جدوجہد میں کچھ حاصل نہیں کر پائے۔

موجودہ مرحلہ کئی دہائیوں سے جاری لازوال تحریک حریت کا تسلسل ہے ۔ ان بھارتی کٹھ پتلیوں کے پاس کہنے کو کچھ بھی نہیں کہ انہوں نے ادنی مالی مفادات کے لیے اپنی روحیں دشمن کے پاس گروی رکھی ہوئیں ہیں۔ انہوں نے کشمیر کی خود مختاری کو قسطوں میں ادنیٰ مفادات کے لیے ہندوستان کے ہاتھوں بیچ دیا تھا یہ لوگ اپنی خفت مٹانے کے لیے اس طرح کا بے بنیاد اور لغو پراپیگنڈہ کر رہے ہیں کیونکہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ گذشتہ سو دنوں میں وہ رہی سہی عزت تکریم اورعوامی حمایت سے بالکل محروم ہو چکے ہیں۔ اب وہ بھارت کے اشارے پر اقوام عالم کی توجہ کشمیریوں کی تاریخی جدوجہد آزادی سے ہٹانے کے لیے علاقے میں جنگی جنون پیدا کر رہے ہیں یہ عناصر اپنے آپ کو دھوکہ دے سکتے ہیں لیکن وہ اقوام عالم اورحریت پسند کشمیریوں کو گمراہ نہیں کر سکتے ملت کشمیر پر یہ واضح ہو چکا ہے کہ بھارت کے ہاتھوں اپنی روح کا سوداکرنے والے مختلف ناموں سے حریت پسندوں کا مقابلہ کرنے میں ناکام ہو کر اب متحد ہو رہے ہیں لیکن بھارت کا یہ پتلی تماشا بھی ناکام و نامراد ٹھہرے گا ۔

غاصب ہندو فوج نے کشمیر کے صدیوں پرانے تعلیمی نظام کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے لیکن یاد رکھو کہ ان ہتھکنڈوں سے ہماری نوجوان نسل کو جہالت کے اندھیروں میں نہیں دھکیلا جا سکتا اور آج کشمیر کا گھر گھر علم کے نور اور حریت فکر کے چراغوں سے روشن ہے۔ تعلیم برے بھلے، حق اور باطل میں تمیز سکھاتی ہے، تعلیم حق کی راہ پر چلنے کا حوصلہ دیتی ہے، تعلیم انصاف اور نا انصافی کے درمیان تمیز سکھاتی ہے اور انصاف کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہونے کا سبق سکھاتی ہے۔ تعلیم محض خواندگی نہیں، بے جان حروف کی پہچان اور شناخت نہیں یہ تو ایسا نور ہے جو قلب و ذہن کومنور کرتا ہے جو سچائی اور برائی میں فرق کرنا سیکھاتا ہے جو انسانی ضمیر کو زندہ وبیدار کرتا ہے جو غلامی کی زنجیریں توڑنے کا حوصلہ بخشتا ہے علم کا یہ نور اورجذبوں کی یہ شمعیں مایوسی کے اندھیروں کو تار تار کرکے رکھ  دیتی ہیں یہ حوصلہ، یہ روشنی اورنور کا یہ سفر گذشتہ 70 سال پر محیط ہے.

 یہ کشمیر کی جدوجہد آزادی کی یادوں کے وہ روشن چراغ ہیں جنہوں نے ہماری راہیں منور کر رکھی ہیں یہ وہ روشنی ہے جو نوجوان لڑکوں اورلڑکیوں کی تاریک آنکھوں سے پھوٹ رہی ہے۔ جنہیں چھرے والی بندوقوں سے نشانہ بنا کر اندھا کردیا گیا تھا ۔ یہ وہ روشنی ہے جو ان تاریک عقوبت خانوں سے آ رہی ہے جہاں ہمارے کشمیری نوجوان قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں یہ روشنی جنت کے ان باغوں سے آ رہی ہے جہاں ہمارے شہداء خدائے مہربان کی نعمتوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں گذشتہ سو دنوں کے دوران ہم نے کئی نئے سبق سیکھے ہیں جبکہ ہمارے بچوں نے عملاً یہ دیکھا ہے کہ بھارت کے کٹھ پتلی کشمیری کس قدر کھوکھلے ہیں کہ ان پر ان کے اہل خانہ بھی اعتبار کرنے کو تیار نہیں ۔

محمد اسلم خان 

Post a Comment

0 Comments