All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

اٹھارہ ہزاری

اٹھارہ ہزاری ضلع جھنگ کا ایک مشہور قصبہ ہے، جو براستہ تریموں ہیڈورکس جھنگ سے قریباً چوبیس کلومیٹر دُور ہے۔ مخدوم تاج الدین اٹھارہ ہزاری کی نسبت سے اس قصبے کا نام پڑا۔ یہ بزرگ یہیں دفن ہیں اور ان کا مزار اس علاقے کی شہرت کا سبب ہے۔ حضرت مخدوم تاج الدین المعروف اٹھارہ ہزاری دراصل غزنی کے رہنے و الے تھے۔ سلطان محمود غزنوی کی فوج میں اعلیٰ عہدیدار تھے۔ جب آپ تریموں پہنچے، تو اس جگہ قدرتی حُسن سے متاثر ہو کر دریائے جہلم کے کنارے کیمپ لگا لیا۔ یہیں آپ کا انتقال ہو گیا، جس کے بعد آپ کو آپ کی وصیت کے مطابق اسی جگہ دفن کر دیا گیا۔ جب سلطان محمود کو آپ کی وفات کی خبر ملی، تو وہ سخت رنجیدہ ہوا اور آپ کی قبر پر پختہ مزار تعمیر کرنے کا حکم دیا۔

بعض روایات کے مطابق سلطان محمود غزنوی کے بیٹے مسعود نے ہندستان میں سب سے پہلے جو عمارت تعمیر کروائی، وہ یہی مزار تھا۔ سیلاب کے باعث یہ قدیم مزار گر گیا، تو حضرت اٹھارہ ہزاری کے جسد خاکی کو موجودہ جگہ لا کر دفن کیا گیا۔ یہاں ہر سال ان کا عرس میلہ لگتا ہے، جس میں ہزاروں عقیدت مند شرکت کرتے ہیں۔  آپ سلطان محمود غزنوی کی فوج میں اٹھارہ ہزاری کے منصب پر فائز تھے اور جب آپ اس علاقے میں وارد ہوئے تو اٹھارہ ہزار فوجی آپ کی کمان میں تھے۔ یہ روایت زیادہ صحیح معلوم ہوتی ہے۔ انگریزی عہد میں یہاں تھانہ اور ڈسپنسری قائم ہوئے۔

اب یہاں طلبا و طالبات کے سکول ، ہسپتال، شفا خانہ حیوانات، بینکوں کی شاخیں بھی موجود ہیں۔ اٹھارہ ہزاری کے طلبا و طالبات کے ہائی سکول قریبی قصبہ واصُو میں موجود ہیں، یہاں ایک مین بازار سبزی منڈی اور قریب ہی حق باہو شوگر مل اور شکر گنج شوگر مل کے صنعتی یونٹس بھی ہیں۔ پانچ مرلہ سکیم، آبادی اٹھارہ ہزاری اور رتیڑی محلہ یہاں کی رہائشی آبادیاں ہیں۔ معروف لوک گلوکار منصور ملنگی کا تعلق اسی قصبے سے تھا۔ 

(کتاب ’’نگر نگر پنجاب:شہروں اور قصبات کا جغرافیائی، تاریخی، ثقافتی اور ادبی انسائیکلوپیڈیا‘‘ سے مقتبس) - 

Post a Comment

0 Comments