All About Pakistan

6/recent/ticker-posts

گڑھ مہاراجہ

ضلع جھنگ، تحصیل احمد پور سیال کا ایک قصبہ، یہ دریائے چناب کے مغربی کنارے پر جھنگ سے ۹۰ کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ احمد پور سیال سے اس کا فاصلہ ۲۰ کلو میٹر ہے۔ لیہّ، ملتان اور مظفر گڑھ کو یہیں سے سڑکیں جاتی ہیں۔ یہ تاریخی حیثیت کا حامل قصبہ ہے۔ جب شہاب الدین غوری نے ملتان پر حملہ کیا اور اس غرض کے لیے وہ شور کوٹ پہنچا تو اس نے پہلی فوجی چھاؤنی گڑھ مہاراجہ کے میدان میں ڈالی تھی۔ ملتان کی فتح کے بعد اپنی اس فوجی چھاؤنی کو باقاعدہ شہر میں بدلا اور اس کا نام شاہ نگر رکھا۔ بعد میں یہ شہر مختلف جنگوں کی زد میں آ کر تباہ و برباد ہو گیا۔ یہاں سے تین کلو میٹر کے فاصلے پر حضرت سلطان باہوؒ کا مزار ہے۔ مغلوں کے عہد میں یہ قلعہ قہر گان کا علاقہ کہلاتا تھا۔

مغل بادشاہ شاہجہان نے حضرت سلطان باہو ؒ کے والد محترم سلطان بازید کو ان کی فوجی اور تبلیغی خدمات کے صلہ میں قلعہ قہرگان کے قریب دریائے چناب کے کنارے جاگیر عطا کی تھی۔ یہ علاقہ اس وقت ملتان صوبے کے ماتحت اور اورنگ زیب کی جاگیر میں تھا۔ ۱۶۴۸ء میں اورنگ زیب نے قہرگان (گڑھ مہاراجہ) میں دریائے چناب کے کنارے مضبوط قلعہ تعمیر کروایا کیونکہ اس زمانے میں بلوچوں نے ہلچل اور شورش پیدا کر رکھی تھی۔ وہ خود بھی دو مرتبہ یہاں قیام پذیر ہوا اور حضرت سلطان باہوؒ کی مجلس عرفان سے فیض یاب ہوا۔ بعد میں یہ قلعہ شکستہ ہو گیا تو نواب ولی داد خان کے عہد میں کوڑا رام نے اس کی دوبارہ مرمت کرائی اور شہر بسایا اور اس کا نام راج گڑھ رکھا۔

بعد ازاں یہ علاقہ رجب سیال کی جاگیر میں مل گیا اوریہ علاقہ گڑھ مہر رجب کے نام سے مشہور ہو گیا۔ سکھوں کے عہد میں یہاں شدید سیلاب آیا جس سے عمارتیں منہدم ہو گئیں چنانچہ دیوان مولراج کے عہد نظام میں نوازش علی خان کے دادا نے ۱۸۴۳ء میں موجودہ قصبہ کی بنیاد ڈالی اور یہ علاقہ پھر آباد ہوتا چلا گیا۔ سکھوں کے بعد انگریزی دَورمیں بھی قصبہ آبادی کے لحاظ سے ترقی کرتا رہا۔ ۱۸۴۸ء میں پنجاب پر انگریزوں کے قبضے کے بعد گڑھ مہاراجہ کا علاقہ ضلع مظفرگڑھ میں شامل کیا گیا۔ ۱۸۶۱ء میں نئے بندوبست کے تحت اسے ضلع جھنگ کی تحصیل شور کوٹ میں شامل کر دیا گیا۔ ۱۹۱۹ء کی ایک سرکاری دستاویز کے مطابق اس وقت یہاں تھانہ اور ڈاکخانہ موجود تھے۔

کپاس اور گندم علاقے کی اہم زرعی پیداوار ہیں۔ واجد علی واجد یہاں کے معروف شاعر ہیں۔ ان کا مجموعہ ساغر شائع ہوا۔ معروف پنجابی گلوکار منصور ملنگی کا تعلق بھی اسی قصبے سے ہے۔ گڑھ مہاراجہ کی آبادی ۱۹۸۱ء میں ۱۶۲۳۳ اور ۱۹۹۸ء میں ۲۵۰۹۴ نفوس پر مشتمل تھی۔ اب اس کی آبادی ۳۴ ہزار کے لگ بھگ ہے۔

( اسد سلیم شیخ کی کتاب ’’نگر نگر پنجاب: شہروں اور قصبات کا جغرافیائی، تاریخی، ثقافتی اور ادبی انسائیکلوپیڈیا‘‘ سے مقتبس - 

Post a Comment

0 Comments